اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چوہدری برادران پر پورا اعتماد ہے، ہم گھبرانے والے نہیں، گھبرائے ہوئے وہ ہیں جنہیں اب چوہدری شجاعت حسین کی صحت کا خیال آگیا ہے۔ 10 سال میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش دوگنا ہو جائے گی۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے پہلے سندھ کے عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے مزید زمینوں کو قابل کاشت بنانا ناگزیر ہے۔ طویل المدتی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار مہنگائی کا سبب ہے۔ ہم آئندہ انتخابات کی بجائے مستقبل کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ڈیموں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سیاحت کی ترقی کے لئے ٹنل ٹیکنالوجی کو بھی فروغ دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پاکستان میں ہائیڈرو پاور ڈویلپمنٹ کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 1960کی دہائی میں2 بڑے ڈیموں کی تعمیر کے بعد ملک میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا۔ چین 5 ہزار بڑے ڈیم بنا چکا ہے۔ ہمارے ملک کو اس کوتاہی کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے۔ جب درآمدی ایندھن سے بجلی پیدا کی جائے گی تو اس کی قیمت زیادہ ہی ہوگی۔ جب بجلی مہنگی ہوتی ہے تو سب چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح جب تیل مہنگا ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹ اور دوسری چیزیں بھی مہنگی ہوجاتی ہیں۔ اگر ڈیم بنائے ہوتے تو بجلی مہنگی نہ ہوتی۔ تیل مہنگا ہونے سے بجلی بھی مہنگی ہو جاتی ہے کیونکہ آدھی بجلی تیل سے پیدا کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے طویل المدتی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ چین کی تیزی سے ترقی کا راز طویل المدتی منصوبہ بندی میں ہے۔ وہ الیکشن کا نہیں سوچتے۔ مجھے فخر ہے کہ موجودہ حکومت نے آئندہ الیکشن کا سوچنے کی بجائے آئندہ کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اسی وجہ سے آج ہم ڈیموں کا عشرہ منا رہے ہیں۔ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے اب بھی مسائل ہیں۔ اگر پانی مہیا ہو جائے تو خیبر پی کے کو کسی دوسرے صوبے سے گندم اور اناج منگوانا ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بلوچستان اور تھر میں بھی لاکھوں ایکڑ رقبہ بنجر پڑا ہوا ہے، جسے آباد کر کے ہم گندم اور کپاس برآمد بھی کر سکتے ہیں۔ 10 سال میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش دوگنا ہو جائے گی۔ ملک میں اپنے نوجوان انجینئرز کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے جنہیں ڈیم بنانے میں مہارت حاصل ہو جائے گی۔ پاکستان میں ٹنل ٹیکنالوجی بھی بہت ضروری ہے اور سیاحت کے لئے بھی اس کی بہت ضرورت ہے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو قدرتی مناظر سے مالا مال کر رکھا ہے۔ سیاحت کے ذریعے ہم بہت بڑی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ سوئٹزر لینڈ کی خوبصورتی ہمارے شمالی علاقوں سے آدھی ہے لیکن اس کی سیاحت سے آمدنی 60 سے 70 ارب ڈالر ہے۔ سوئٹزر لینڈ نے ٹنل ٹیکنالوجی کو فروغ دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الہی نے کالا باغ ڈیم کی بات کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے اور کالا باغ ڈیم بہترین مقام پر ہے اور وہ میرے حلقے میں بھی ہے لیکن ہمیں صرف ایک مسئلہ ہے کہ ہمیں سندھ کے بھائیوں کو قائل کرنا پڑے گا۔ اگر ہم انہیں قائل نہیں کریں گے تو پاکستان مخالف قوتیں انہیں استعمال کریں گی کہ ان کا پانی چوری ہو رہا ہے۔ ہمیں انہیں سائنسی بنیاد پر بتانا ہو گا کہ کالا باغ ڈیم بننے سے انہیں نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہوگا۔ کوشش ہونی چاہیے کہ تمام صوبوں اور پوری قوم کو ساتھ لے کر چلیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی میں نے ایسی تربیت کرائی ہے اور پچھلے 25 سال میں انہوں نے بڑے مشکل وقت بھی دیکھے ہیں کہ وہ اب ان کے عادی ہو چکے ہیں لیکن جو لوگ گھبرائے ہوئے انہیں اب چوہدری صاحب کی صحت کا خیال آ گیا ہے۔ چوہدری شجاعت حسین پاکستان کے وہ سیاستدان ہیں کہ ان جتنی سیاسی سوجھ بوجھ شاید ہی کسی اور سیاستدان میں ہو لیکن یک دم ان کی صحت کا لوگوں کو یاد آ جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں اور یہ گھبرائے ہوئے لوگ 20،20 سال پہلے فوت ہونے والے اپنے کارکنوں اور ایم پی ایز اور ایم این ایز کی تعزیت کے لئے اب جا رہے ہیں۔ اس سے قبل سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الہی نے کہا ہے کہ گھر آنے والوں کو ملنا اور ویلکم کرنا ہمارا کام ہے۔ وزیراعظم اپنے ساتھیوں سے کہہ دیں گھبرانا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ تعلقات بناتے اور نبھاتے ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، لوگوں سے ملنا ہمارا کام ہے۔ مونس الہیٰ نے وزیراعظم کو ساتھ نبھانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں کی چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی سے ملاقات پر وزیراعظم کو اطمینان دلایا۔ انہوں نے کہا کہ جو سیاسی ماحول بنا ہوا ہے اس میں کوئی ایسی چیز نہیں، ایک تماشہ بنا ہوا ہے۔ہمارا آپ سے تعلق نبھانے کے لیے بنا ہے۔ وفاقی وزیر نے وزیراعظم سے کہا کہ گزارش ہے پی ٹی آئی والوں کو تگڑے طریقے سے کہہ دیں گھبرانا نہیں ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیرصدارت افغانستان پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتا ہے، عالمی برادری انسانی بحران سے نمٹنے میں مدد کرے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، فواد چودھری، شفقت محمود، اعظم خان سواتی، شیخ رشید احمد، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے صحت فیصل سلطان اور اعلی سول و فوجی افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم افغان طلباء دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے روابط کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وظائف جاری رکھے جائیں اور تمام ضروری وسائل دستیاب کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے کاروباری تعلقات اور مواصلاتی منصوبوں کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ پاکستان افغانستان میں ہسپتالوں کی تعمیر کے علاوہ افغانستان کے ساتھ سڑک اور ریل کے ذریعے رابطوں کو بڑھانے کے لئے بھی پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ افغان عوام کی امداد کے لئے اعلان کردہ منصوبوں اور وعدوں پر تیزی سے عمل کریں۔ دریں اثناء تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس نے خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف کے امیدواروں کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے امیدوار کو ان کے گھر سے شکست دیئے جانے کو تحریک انصاف کی بڑی فتح قرار دے دیا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی ڈی اے کے مجوزہ عالمی معیار کے ہاؤسنگ منصوبے‘ اوورسیز انکلیو اسلام آباد کے بارے میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
چودھری برادران پر پورا اعتماد:عمران
Feb 15, 2022