ٹیکس چوری کا خاتمہ :گرین لیف تھریشنگ یونٹس فعال بنائے جائیں 

Feb 15, 2022

کراچی(کامرس رپورٹر)گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی آزادانہ پراسیسنگ تمباکو کے شعبے سے بھاری مالیت کے ٹیکس چوری کی بنیادی وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان ریونیو میں اضافہ کی جدوجہد میں مصروف ہے ٹیکس چوری روکنے میں حکومت کی لاتعلقی ناقابل فہم ہے۔ تمباکو کی صنعت ان پانچ شعبوں میں شامل ہے جن میں غیرقانونی تجارت کی وجہ سے سالانہ بنیادوں پر 310ارب روپے کا ٹیکس چوری ہورہا ہے۔ اور حکام ٹیکس چوروں کے خلاف سخت ایکشن سنجیدہ نظر نہیں آتے۔پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کا حجم 40فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس سے قومی خزانے کو سالانہ 80 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے ملکی قوانین کے سختی سے اطلاق کی ضرورت ہے تاکہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے قومی خزانے کو پہنچنے والے اس بھاری نقصان کو روکا جاسکے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ انڈسٹری کی پوری سپلائی چین کی نگرانی مشکل ہے، جس میں انسانی مداخلت کی وجہ سے بدعنوانی کا امکان زیاد ہے۔ یہ دشواری گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی نگرانی کے ذریعے دور کی جاسکتی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی نگرانی کے لیے اختیارات حاصل ہیں ۔ تاہم سگریٹ انڈسٹری سے ٹٰیکس چوری کی روک تھام کے لیے اس ایس آر او کا مکمل اور بھرپور اطلاق نہیں کیا گیا۔اس ضمن میں وفاقی ٹیکس محتسب کی ایک رپورٹ میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے اعدادوشمار اور ٹیکس ریکارڈ کے درمیان غیرمعمولی فرق کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کی اس رپورٹ کے مطابق کمشنر ان لینڈ ریونیو ریجنل ٹیکس آفس پشاور کے ریکارڈ کا جائزہ لینے پر انکشاف ہوا ہے کہ گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی موثر نگرانی نہ ہونے سے قومی خزانے کو سال 2017-18 اور سال 2018-19کے دوران 40ارب روپے کے خطیر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی موثر نگرانی کے لیے ایس آر کی متعلقہ شقوں کو موثر نفاذ یقینی بنایا جائے اور اعدادوشمار میں ردوبدل اور دھوکہ دہی کی روک تھام کے لیے رئیل ٹائم بنیادوں پر قابل تصدیق انوائسز جاری کی جائیں۔ ماہرین کے مطابق سگریٹ بنانے والی 60 کمپنیوں اور 20لاکھ خوردہ فروشوں کی نگرانی سے کہیں زیادہ آسان 10 گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی نگرانی ہے۔

مزیدخبریں