سینٹ: میاں چنوں واقعہ افسوسناک، خوفناک رجحان، خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، اپوزیشن

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میاں چنوں واقعہ پر سینٹ میں بحث کرائی جائے‘ ریاست کے اندر ریاست قائم نہیں ہو سکتی‘ ہجوم کے ہاتھوں انسان کے قتل کا خوفناک رجحان بن رہا ہے۔ شیری رحمن نے کہا کہ یہ ہمارے معاشرے کا حصہ بنتا جا رہا ہے کہ لوگ اپنی نجی عدالت لگا لیتے ہیں‘ ایسی بربریت بھارت میں ہو رہی ہو گی  پاکستان میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امریکہ نے افغان سینٹرل بنک کا پیسا منجمد کیا یہ افغان عوام کو دیا جائے۔ اگر وہ طالبان کو پیسا نہیں دینا چاہتے تو کسی اور کے ذریعے افغان عوام کو دیں۔ پاکستان بھی یہ رقم افغان عوام کو دینے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ افغان عورتیں بچے کابل کی سڑکوں پر فاقے کر رہے ہیں۔ قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ  میاں چنوں میں پھر افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ منظور کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے میڈیکل کالجز کے طلباء احتجاج کر رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پی ایم سی سے لوگوں کو بلایا جائے۔ شہزاد وسیم نے کہا کہ بلوچستان میں 3 میڈیکل کالجز بنائے تھے جو پی ایم سی سے الحاق نہیں ہو سکے۔ دنیش کمار نے کہا کہ طلباء چار سال پڑھنے کے بعد دوبارہ امتحان کیوں دیں؟۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پی ایم سی طلباء اور بلوچستان کے سینیٹرز کو ساتھ بٹھا کر مسئلے کا حل نکالیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ  میاں چنوں میں پھر افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ معاشرے کو ذہنی مرض سے نکالنے کیلئے مثبت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ایسے واقعات سے متعلق خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔ سینٹ میں سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کو تنخواہ بدریعہ چیک بنک اکاؤنٹ سے دینے کا بل پیش کر دیا گیا۔ ملازمین کو اجرت کی ادائیگی بنک کے ذریعے کرنے کی تجویز دی گئی۔ بل مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن