منی بجٹ آج پارلیمنٹ میں ، صدر کی آرڈنینس جاری کرنے سے معذرت


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت کی طرف سے آرڈیننس جاری کرنے سے معذرت کے بعد حکومت نے منی بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منی بجٹ پیش کرنے کے لئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس الگ الگ طلب کر لئے گئے ہیں  جو آج بدھ کو شام چار بجے ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کریں گے جس کے تحت 170ارب روپے تک کے نئے ٹیکس عائد کئے جائیں گے جو آئی ایم ایف کی اہم ترین شرط ہے جس کی تکیمل کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے قرضہ پروگرام  کے لئے سٹاف لیول ایگریمنٹ ہونے کا بیان جاری کرنے میں آخری رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔ اس سے قبل کابینہ کے اجلاس میں جو وزیر اعظم کی صدارت میں منعقد ہوا میں فنانس ترمیمی بل 2022-23ء کو منظور کر لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ کی طرف سے صدر مملکت سے ملاقات کے بارے میں کابینہ کو بتایا گیا جس کے بعد منی بجٹ کو معمول کی قانون سازی کے ذریعے منظور کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس   بدھ کو ساڑھے تین بجے طلب کر لیا گیا ہے  جس میں منی بجٹ پیش کیا جائے گا۔ منی بجٹ کی کاپی سینٹ میں بھی پیش کی جائے گی۔ سینٹ کا  اجلاس ساڑھے چار بجے  طلب کیا گیا ہے جس میں منی بجٹ کی کاپی پیش کی جائے گی  جو ایوان سے   فنانس کمیٹی کو بھیجی جائے گی۔ سینٹ  کی فنانس کمیٹی   کے پاس  قانون  کے تحت سفارشات دینے کے لئے 14 روز کی میعاد ہوتی ہے تاہم سینٹ کی کمیٹی  اپنی سفارشات جلد بھی دے سکتی ہے جو سینٹ کے ذریعے ہی قومی اسمبلی کو ارسال کی جائے گی۔ منی بجٹ کے ذریعے جو اقدامات  لینے کی تجویز ہے  ان میں بینکوں کی فارن ایکسچینج کی  آمدن پر  نئے ٹیکس کا نفاذ، بینکوں میں ٹرانزیکشن پر نان فائلرز پر 0.60 فیصد ٹیکس عائد کی جائے گی جبکہ بینکوں کے فارن ایکسچینج سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مختلف کیٹیگریز میں جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز  ہے، جبکہ گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے لگژری آئٹمزاور شوگر ڈرنکس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے، ایک ہزار سگریٹ پر ٹیکس میں 200 روپے سے چار سو روپے تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ دریں اثنا  وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف کو میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کا مسودہ بھجوا دیا، آئی ایم ایف اس پر وزارت خزانہ کو دوبارہ جواب دے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وزارت خزانہ کی جانب سے بھیجے گئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی() مسودے کا ریویو لے کر واپس بھیجے گا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ویں ریویو کو مکمل کرنے کے لئے بجلی  اور گیس کے نرخ بڑھائے، اور اب مزید 170ارب روپے کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پارلمینٹ کو دونوں ایوانو ں سے بجٹ کی منظوری جلد سے جلد کرانے کے لئے کوشاں اور امکان ہے کہ اس کوہفتہ رواں کے دوران ہی اسے منظور کرا لیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ منی بجٹ کی منظوری قومی اسمبلی نے دینی ہے اور قومی اسمبلی کے لئے ضروری نہیں کہ وہ دونوں ایوانوں کی پارلیمانی کمیٹیوں کی سفارشات پر عمل کرے۔ قبل ازیں کابینہ نے سپلیمنٹری فنانس بل 2023ء کی منظوری دیدی۔وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی سطح پر بڑے پیمانے پر سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ کفایت شعاری پالیسی کا باضابطہ اعلان جلد کیا جائے گا۔ اپنے ذرائع آمدن کے اندر رہتے ہوئے معاشی مشکلات پر قابو پا سکیں گے۔ گزشتہ حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا خمیازہ 22 کروڑ عوام بھگت رہے ہیں۔ مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا۔ ریاست  کو بچانے کیلئے سیاست کی قربانی دی۔ سادگی اور کفایت شعاری کے نام پر کھوکھلے نعروں سے گزشتہ حکومت نے دھوکہ دیا۔رات گئے ایف بی آر نے جی ایس ٹی بڑھا دیا اور سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں ڈیڑھ سو فیصد سے زائد تک اضافہ کردیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت نے حکومت کو آئی ایم ایف کی مطالبے پر نئے ٹیکس آرڈیننس کی بجائے منی بل کے ذریعے لگانے  کا مشورہ دیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر مملکت سے ملاقات  کی اور  صدر کو آگاہ کیا کہ حکومت ایک آرڈیننس جاری کرکے ٹیکسوں کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔ وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو عالمی مالیاتی فنڈ  کے ساتھ مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اور اتفاق رائے کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر مملکت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات کیلئے حکومتی کوششوں کو سراہا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ریاست پاکستان حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر قائم رہے گی، اس اہم موضوع پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا زیادہ مناسب ہوگا، پارلیمنٹ کا سیشن فوری طور پر بلایا جائے تاکہ بل کو بلا تاخیر قانون بنایا جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت اس ملاقات کے بعد کراچی چلے گئے ہیں جہاں ان کا قیام تین روز کا ہے۔

ای پیپر دی نیشن