اسلام آباد(نمائندہ خصوصی‘خصوصی نامہ نگار) بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ نیئر بخاری و دیگر رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کے معاملے پر پی پی امیدواروں کو اعتماد میں لیا گیا۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاور آف اٹارنی کی ڈیجیٹائزیشن سے عوام کو فائدہ ہو گا اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے سروسز میں شفافیت آئے گی۔ آٹومیشن آف پاور آف اٹارنی کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاور آف اٹارنی کے ڈیجیٹل سسٹم کا افتتاح کر کے خوشی ہوئی‘ اس سسٹم سے عوام کو کافی سہولت ملے گی۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ 130 ملکوں میں پاکستانی سفارت خانوں کو جدید نظام سے متعلق تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔ دریں اثناء بلاول بھٹو نے فارن سروسز اکیڈمی میں 42ویں ڈپلومیٹک کورس کے آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نقصانات کا سامنا ہوا، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مؤقف پر پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہر فورم پر آواز اٹھائی، جنیوا ریزیلئنٹ کانفرنس کے موقع پر دنیا نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، حالیہ سیلاب میں امریکا اور چین نے ہماری بھرپور مدد کی۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک خارجہ پالیسی ملکی مفاد کے مطابق مرتب کرتے ہیں، پاکستان بین الاقوامی برادری کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، خطے میں علاقائی امن کے قیام کیلئے اقدامات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شام کے سفارت خانے آمد۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے شام کے سفیر سے پاکستان کی جانب سے اظہار افسوس کیا۔ وزیر خارجہ نے شام میں زلزلے سے ہونے والے قیمتی جانی اور مالی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شامی سفارت خانے میں مہمانوں کی کتاب پر تاثرات بھی قلمبند کیے۔ مشکل کی گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام شامی حکومت اور عوام کے ساتھ ہے
اسلام آباد (عترت جعفری) پیپلز پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کے بارے میں حتمی فیصلے کا اختیار بلاول بھٹو زرداری کو دے دیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی کی پارلیمانی پارٹی نے اس معاملے پر تفصیلی بحث کی۔ کولیشن پارٹیوں نے لیڈرشپ سے بات کی۔ اتحادی جماعتوں کا موقف تھا کہ پی پی پی بھی انتخابات میں حصہ نہ لے، گذشتہ تین دنوں سے اسی موضوع پر مختلف سطح کے مذاکرات بھی ہو رہے تھے۔ پارلیمانی بورڈ نے کچھ چیزوں کی نشاندہی کر کے چیئرمین کو اختیار دیا کہ وہ مناسب وقت پر فیصلے کا اعلان کریں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ اس 64 نشستوں کو چھوڑنا درست نہیں ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر پبلک میں جانے کا موقع مل رہا ہے۔ تاہم چیئرمین نے کہا کہ وہ سابق صدر سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔
حتمی فیصلہ