لاہور(خصوصی نامہ نگار)نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث اور ممبراسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے ننکانہ صاحب تھانے میں توہین قرآن کے ملزم کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی پولیس کی طرف سے تھانے کی معطلی اور انکوائری کمیٹیوں کی تشکیل کافی نہیں۔عوام کو قانون کے احترام سکھانے پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انتہا پسندی، تشدد، فرقہ واریت اور دہشت گردی کا رجحان بڑھ رہا ہے جو سلامتی کے لیے خطرناک ہے، اس کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔مختلف وفود سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ قرآن مجید کی بے حرمتی ناقابل معافی جرم ہے۔اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ملزم نے جرم کا ارتکاب کیا ہے تو ریاستی اداروں عدلیہ اورانتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد مجرموں کو سزا دیں۔ لیکن ریاست کے اندر کسی بھی گروہ یا فرد کو خود ہی ملزم کو مجرم قرار دے کر سزا دینے کا اختیار نہیںہے۔ کسی ملزم کو گناہ گارقرار دے کر سزا دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔آئین پاکستا ن واضح ہے کہ کس ادارے نے کیا کام کرنا ہے؟ ریاستی قوانین اور ریاست کو ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔تشدد کا راستہ افسوسناک اور دہشت گردی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں پہلے بھی مذہب کے نام پرلوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے سیالکوٹ میں سری لنکن انجینئر کو قتل کیا گیا۔ وہاں بھی لوگوں نے خود عدالت لگا لی ، جس سے پاکستان اور اسلام کی بدنامی ہوئی۔ انہوں نے کہا کے عملی طور پر ذمہ داری ریاست کی ہے کہ وہ سزا پر عمل درآمد کرے اور ملزموں کی حفاظت بھی کرے۔زیر حراست ملزم کو ہلاک کرنے والے گروہ کو قرار واقعی سزا دیناضروری ہے۔ شرمناک بات یہ ہے کہ پولیس جس کی ذمہ داری ملزم کی حفاظت ،وہ تھانہ چھوڑ کر بھاگ گئی اور بلوائی ملزم کو حوالات سے نکال کر لئے گئے۔
عوام کو قانون کا احترام سکھانے پر توجہ دی جائے: ڈاکٹر عبدالغفور
Feb 15, 2023