غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے ضلع ادھمپور میں بھارتی فوج نے ایک اور مسلم نوجوان اور حریت کارکن کے بھائی کو دوران حراست تشدد کے بعد شہید کر دیا۔ سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں پوسٹر لگائے گئے جن میں کشمیری عوام سے بھارتی مظالم کیخلاف آج بروز بدھ مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی گئی جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر تنظیموں کی جانب سے ٹویٹر‘ فیس بک‘ انسٹاگرام اور واٹس ایپ گروپس پر بھی کشمیری عوام سے ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے۔
کشمیر سے مسلمانوں کی شناخت اور انکے تشخص کو مٹانے کے علاوہ غیرکشمیریوں کو علاقے میں آباد کرکے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مودی سرکار کے مذموم مقاصد کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی رو سے بھارتی یونین میں ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت تسلیم کی گئی تھی اور دفعہ 35۔اے کی رو سے غیرریاستی شہریوں کو قانونی طور پر نہ ریاست کی شہریت دی جا سکتی ہے، نہ وہ جائیداد خرید سکتے ہیں اور نہ ہی ووٹر بن سکتے ہیں مگر مودی سرکار نے کشمیر کے اس تشخص کو ختم کرنے کیلئے بھارتی آئین کی متذکرہ شقیں آئین سے حذف کرکے ہندو پنڈتوں کو مقبوضہ وادی میں متروکہ وقف کی املاک خریدنے اور وہاں مندر تعمیر کرنے کا حق دے دیا۔ 2020ءکے اوائل میں ایک ڈومیسائل قانون منظور کیا گیا جس کے تحت پہلی بار بھارتی شہریوں کو جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بننے کی اجازت دی گئی۔ ان اقدامات کا مقصد وادی میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے جس کیلئے بھارت سرکار وادی میں کشمیریوں پر مظالم کی انتہاءکئے ہوئے ہے اور وہاں مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں کو شہید کررہی ہیں۔اسی تناظر میں آج جموں و کشمیر کے لوگوں کو انکی زمینوں‘ وسائل اور جائیدادوں سے بے دخل کرنے سمیت بی جے پی حکومت کی سفاکانہ کارروائیوں اور کشمیر دشمن پالیسیوں کیخلاف ہڑتال کی کال دی گئی ہے جس کا مقصد عالمی برادری کو یہ باور کرانا بھی ہے کہ وہ بھارتی ہٹ دھرمی اور وادی میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا سخت نوٹس لے۔