مہنگائی کے ساتھ ان دنوں عوام کو جس اہم مسئلے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہ اشیائے ضروریہ کی قلت ہے۔ اس قلت کی وجہ سے عوام پریشانی سے دوچار ہیں اور ذخیرہ اندوز اسی بات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمتیں مزید بڑھاتے جارہے ہیں۔ اس پورے معاملے میں حکومت بے بس دکھائی دیتی ہے حالانکہ اس کے پاس ہر طرح کے وسائل اور قوت موجود ہے اور وہ جب چاہے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کو نکیل ڈال سکتی ہے۔ وفاقی کابینہ میں شامل سات درجن سے زائد افراد بیانات تو اچھے دے رہے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہورہا۔ اب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنی زیر صدارت بنیادی اشیائے خور و نوش کی دستیابی اور پرائس کنٹرول کے حوالے سے اجلاس میں کہا ہے کہ عوام کو اشیائے ضروریہ کی بلا تعطل اور کم قیمت میں فراہمی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے، ملک میں گندم سمیت دیگر بنیادی اشیائے خور و نوش کی کوئی قلت نہیں، بنیادی اشیاءکی درآمد میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی اور وفاق اور صوبوں کو اشیائے ضروریہ کی سپلائی چین برقرار رکھنے کے حوالے سے روابط اور ہم آہنگی بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ بنیادی ضرورت کی اشیاءکی درآمد میں حائل رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے۔ ایسے اجلاسوں میں عام طور پر ایسی ہی باتیں ہوتی ہیں لیکن یہ سب کچھ زبانی جمع خرچ کے سوا کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ ریاستی یا سرکاری مشینری سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے کے لیے چھوٹے دکان داروں یا خوانچہ فروشوں کے خلاف تو کارروائی کرتی ہے لیکن بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا حالانکہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری چھوٹے دکان دار یا خوانچہ فروش نہیں کرتے۔ گندم سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اگر بڑے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرے تو یقینا خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔