رانا فرحان اسلم ranafarhan.reporter@gmail.com
پاکستان فارما سوٹیکل انڈسٹری سالانہ تین ارب ڈالر زکاکاروبار کرتی ہے مارکیٹ حالیہ معاشی بحران کیوجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے پاکستان میں چھ سو لائسنس یافتہ کمپنیزموجودسوا پانچ سو کام کر رہی جن میں سے ڈیڑھ سو کے قریب چھوٹی صنعتیں حالیہ معاشی بحران کیوجہ سے بندہو چکی تقریبا ستر سے سو ملین ڈالر زکا مال پورٹ پر پھنساتھا جو اب کلئیر ہونا شروع ہوا ہے تاہم نیا مال منگوانے کیلئے ایل سیز کھلنا اور بینک کنٹریکٹ ہونا انتہائی ضروری ہے بصورت دیگر ادویات کی ڈیمانڈ کے مطابق سپلائی متاثر ہوسکتی ہے ۔پی پی ایم اے کے مطابق سالانہ آٹھ سو ملین ڈالرز کا خام مال درآمد کیا جاتا ہے ایل سیز اور بینک کنٹریکٹ بندش بھی صنعت کے لئے مسائل کا باعث ہے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پرپاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)اور حکومت کے مابین حتمی فیصلہ نہ ہوسکا ہے پی پی ایم اے کے مطابق درآمد کیا گیا خام مال پورٹ پر پھنسا ہوا ہے ایل سیز کھل رہی نہ بینک کنٹریکٹ جسکی وجہ سے انڈسٹری تباہی کے دھانے پر پہنچ چکی ہے ملک میں کام کرنیوالی پانچ سو سے زائد فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ صنعتوںمیں سے سو سے زائد چھوٹی صنعتیں حالیہ معاشی بحران میں بند ہو چکی ہیں اور دیگر بھی بری طرح معاشی مسائل سے دوچار ہیں ڈالر کی قدر میں آئے روز اضافہ سے خام مال کی خریداری سمیت دیگر اخراجات کئی گنابڑھ چکے جس سے نہ لاگت بڑھ رہی ہے بلکے منافع کی شرح میں بھی خطرناک حد تک کمی ہوئی ہے اس ضمن میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادرپٹیل چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) ڈاکٹر عاصم رؤف اور پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کے چیئرمین سید فاروق بخاری کی سربراہی میں نمائندہ وفد نے طویل مذاکرات کئے ہیں جوکہ نتیجہ خیز تو نہ ہوسکے تاہم دونوں اطراف سے آراء دی گئیں اوراتفاق رائے بھی کیا گیاوفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے فارما ایسوسی ایشن کو تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے آئندہ پندرہ سے بیس دن کا وقت دیتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے تحریر ی طور پر وزیراعظم کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی کروا د ی ہے۔ پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کیجانب سے خام مال کی عدم دستیابی ،ایل سیز بینک کنٹریکٹ سمیت ادویات کی قیمتوں میں اڑتیس فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسکے بعد ڈریپ کیجانب سے ہارڈ شپ کے تحت118ڈرگرز کی قیمتوں میں اضافہ کی تجویز کیا گیا ہے جو تاحال کابینہ سے منظوری کا منتظر ہے اس معاملے پر وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف اور پی پی ایم اے چیئرمین سید فاروق بخاری کی سربراہی میں نمائندہ وفد کے مابین طویل مذاکرات ہوئے جو کہ نتیجہ خیز توثابت نہ ہوسکے تاہم ایک اچھے ماحول میں مسائل کو حل کرنے کیلئے روڈ میپ ترتیب دیدیا گیا ہے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وزیراعظم کیجانب سے ادویات قیمتوں میں اضافہ کیلئے اسحاق ڈار کی سربراہی میں بنائی جانیوالی کمیٹی کو فعال کیا جائے گا اور وزارت صحت کیجانب سے وزیراعظم کو تحریری طور پر بھی آگاہ کیا جائیگا اور کوشش کیجائیگی کہ پی پی ایم اے کے جائز مطالبات فوری حل کئے جائیںدوسری جانب ملک بھر کی ادویہ ساز کمپنیوں نے ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے باوجود حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے خلاف حکومت کو ایک ہفتہ کا الٹی میٹم دیتے ہوئے ملک گیر فیکٹریاں بند کرکے احتجاج کرنے کی دھمکی بھی دی ہوئی ہے پاکستان فارماسوٹیکل مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن کے سابق چیئر مین قاضی محمد منصور دلاور خان نے کہا ہے کہ پی پی ایم اے نارتھ اور ساؤ تھ زون کا مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس سے فارما انڈسٹری کے لئے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں اور بہت سی ادویات جو پہلے ہی خام مال نہ ہونے کی وجہ سے بڑی مشکل کے ساتھ بن پا رہی تھیں ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ان کی تیاری مزید مشکل ہو گئی ہے اور فیکٹریاں چلانا ممکن نہیں رہا کیونکہ ہر چیز کی لاگت بڑھ گئی ہے اور اس حوالے سے تمام فیکٹریاں پی پی ایم اے کے توسط سے وفاقی حکومت وفاقی وزیر خزانہ ، وفاقی وزیر صحت ڈریپ اور دیگر متعلقہ اداروں کو ایک مراسلہ بھی لکھ چکی ہیں جس میں ادویات کی قیمتیں بڑھانے کے لئے ایک ہفتہ کا ٹائم دیا گیا ہے ورنہ پھر فیکٹریاں بند کرنا پڑیں گی یا ادویات کی قیمتیں از خود سے یا عدالت کی مدد سے بڑھانی پڑھیں گی کیونکہ موجودہ قیمت پر ادویات کی تیاری انتہائی مشکل ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہ دی تو آنے والے دنوں میں ملک بھر میں مزید ادویات کی قلت پیدا ہو جائے گی اور بہت سے ایسے مریض جن کو بروقت ادویات کی ضرورت ہوتی ہے اگر وقت پر دوائی نہ ملی تو انہیںخطرات لاحق ہو ںگے کیونکہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے پہلے ہی بہت سی ادویات بنانے میں مشکل ہے سابق چیئرمین پی پی ایم اے قاضی محمد منصور دلاور خان نے کہاہے کہ موجودہ حالات کے باعث سو سے ڈیڑھ سو انڈسٹری بند ہو چکی ہے اور اگر یہ ہی حالات رہے تو آئند ایک ڈیڑھ ماہ میں باقی تمام انڈسٹری بھی بند ہو جائے گی ۔پاکستان میں موجود فارما سوٹیکل انڈسٹریز سالانہ تقریبا تین ارب ڈالرز کا کاروبار کرتیں ہیں تاہم موجودہ حالیہ معاشی بحران کیوجہ سے ایل سیز اور بینک کنٹریکٹس نہ ہونے کیوجہ سے سوا پانچ سو صنعتوں میں سے تقریبا ڈیڑھ سو چھوٹی انڈسٹریز بند ہو چکی ہیں اور دیگر بھی معاشی مسائل سے دوچار ہیں پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے سابق صدر قاضی محمد منصور دلاور کے مطابق فارما انڈسٹری کا ستر سے سو ملین ڈالرز کی مالیت کا خام مال اسوقت پورٹ پر پھنسا ہوا ہے موجودہ حالات میں ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں اہم فیصلے کئے جا رہے ہیں جن کا باقائدہ اعلان کیا جائیگا
ادویات کا درآمدی خام مال پورٹ پر پھنسا ہے
Feb 15, 2023