کراچی (کامرس رپورٹر) اوآئی سی سی آئی کے200سے زائد ممبران خواتین کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ ملک میں اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کیلئے سازگارماحول پیدا کیا جاسکے۔اس سلسلے میں خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے اپنے ممبران کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کیلئے او آئی سی سی آئی نے مسلسل پانچویں سال ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنرڈاکٹر عشرت حسین تھے۔ اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے اپنے فلیگ شپ ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کے ذریعے خواتین کو قائدانہ عہدوں پرترقی دینے کیلئے بھرپور کوششیں کی ہیں۔ ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز میں 3 کمپنیوں نے تمام کیٹیگریز میں پہلی3 پویشنوں پر کامیابی حاصل کی۔پراکٹراینڈ گیمبل پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی اوراوآئی سی سی آئی ویمن امپاورمنٹ ایوارڈ2022کی چیمپین قرار پائی جبکہ نیسلے پاکستان اور یونی لیور پاکستان کوبالترتیب پہلی اور دوسری رنراپ کا اعزاز حاصل ہوا۔ واضح رہے کہ ایک آزاد جیوری نے مختلف پہلوؤں سے کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور مجموعی طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں کو دیگر تمام کیٹگریز میں ایوارڈ سے نوازا۔ اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے صدر غیاث خان نے کہا کہ تیز سماجی اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے صنفی شمولیت کے اقدامات کی شدید ضرورت ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی خواتین کا تناسب 21فیصد کے ساتھ دیگر علاقائی ملکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کیلئے روزگار کے فرق کو ختم کرنے سے روزگار کے 19ملین نئے ذرائع پیدا ہوں گے اور عالمی بینک کے اندازے کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی میں 23فیصد تک اضافہ ہوگا۔تفصیلات کے مطابق سات کیٹگریز میں خصوصی ایوارڈ دیئے گئے۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈبینک نے لیڈرشپ اینڈ اسٹریٹیجی ایوارڈ، پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے آرگنائزیشنز وڑن اور مشن، ٹیلی نار پاکستان نے سازگار ماحول، اینگرو کارپوریشن نے ویمن لیڈرزڈیولپمنٹ ایوارڈاورپاکستان موبائل کمیونیکیشنز لمیٹڈ(جاز) نے ورک لائف بیلنس اور انٹیگریشن کی کیٹگریز میں ایوارڈز حاصل کیے۔جی ایس کے پاکستان کو خواتین کو بااختیار بنانے میں قابل ذکر اقدامات پر خصوصی شناختی ایوارڈ جبکہ لوریل کو ایس ایم ای چیمپیئن کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ایوارڈز کے دائرہ کار کو اوآئی سی سی آئی ممبران کے اراکین سے آگے بڑھاتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے اراکین سے موصول ہونے والی نامزگیوں کی بنیاد پر سیما کامل کو آئکونک کارپوریٹ ویمن لیڈرایوارڈ کی پہلی فاتح قرار دیا گیا۔یہ ایوارڈ کارپوریٹ سیکٹر میں قائدانہ پوزیشن پر کام کرنے والی خواتین کی کاوشوں کے اعتراف میں اس سال متعارف کرایا گیا ہے تاکہ یہ خواتین کارپوریٹ سیکٹر میں قائم کردہ صلاحتیوں کی بنیاد پر نوجوان خواتین کیلئے مشعلِ راہ بن سکیں۔ اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کی جانب سے ڈائیورسٹی اینڈ انکلوڑن ہینڈ بک 2022 (Diversity and Inclusion Handbook)کا اجراء بھی کیا گیا۔ ہینڈ بک میں ایسی پالیسیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جن کا مقصد کام کرنے کی جگہوں کو سب کیلئے بہتر بنانا ہے، جس میں Work Place Flexibility، ہائبرڈ روکنگ ماڈلز اور کام کرنے والی ماؤں اور والدین کو کام کرنے میں معاون پالیسیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ہینڈ بک کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل او آئی سی سی آئی عبد العلیم نے کہاکہ یہ ہینڈ بک او آئی سی سی آئی خواتین کے بینر تلے اٹھائے گے نئے اقدامات میں سے ایک ہے جس کا مقصد ان اقدامات اور بہترین طریقوں کے بارے میں معلومات شائع کرنا ہے جنہیں ہماری ممبر کمپنیوں نے کام کی جگہ پر اپنایاہے۔ یہ ہینڈ بک دلچسپی رکھنے والی کارپوریشنز کے استعمال کیلئے دستیاب ہے تاکہ وہ کام کی جگہ پر مساوات کی طرف سفر شروع کرسکیں۔ویمن امپاورمنٹ ایوارڈز کی تقریب میں او آئی سی سی آئی کی مختلف ممبر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز، ہیومن ریسورسز ایگزیکٹیوز اور کارپوریٹ پروفیشنلز سمیت دیگر معزز مہمانوں نے شرکت کی۔او آئی سی سی آئی پاکستان میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آواز ہے۔ 31ممالک کے او آئی سی سی آئی کے 200سے زائد اراکین معیشت کے 14مختلف شعبوں میں موجود ہیں اور پاکستان کے مجموعی ٹیکس ریوینیو میں تقریباً ایک تہائی حصہ ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اور ہنر کی منتقلی اور عوام کی ایک بڑی تعداد کو روزگار فراہم کرنے میں سہولت فراہم کررہے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے ایک تہائی ممبران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں اور 40ممبران گلوبل فارچون 500کمپنیوں میں شامل ہیں۔
اپنے کاروباری آپریشنز کے علاوہ او آائی سی سی آئی کے اراکین اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے سی ایس آر کی مختلف سرگرمیوں میں اہم شراکت دار ہیں جن سے پسماندہ کمیونیٹیز کے 46ملین افرادمستفید ہوتے ہیں۔ اپنے کاروباری آپریشنز کے علاوہ او آئی سی سی آئی کے ممبران اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے سی ایس آر کی مختلف سرگرمیوں میں اہم شراکت دار ہیں اور ان سرگرمیوں سے پسماندہ طبقوں کے 46ملین افراد مستفید ہوتے ہیں۔