آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد 

قومی اورسوشل میڈیا پر8فروری2024ء کوعام انتخابات کا ہونا نہ ہونا بہت زیادہ زیربحث رہا۔ تجزیہ کاروں اورکالم نگاروں نے بھی اپنے اپنے منفرد انداز سے اپنے انداوزوں کو سپرد قرطاس کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی تجزیوں اورتبصروں کی بھرمار تھی۔ بہر کیف شدید بے یقینی اور بدترین بدگمانی کے باوجود عدالت عظمیٰ کی طرف سے مقررہ تاریخ پر ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد پذیر ہونا اور تازہ دم سیاستدانوں کا منتخب ہونا خوش آئند ہے ، اس الیکشن میں نئی سیاسی روایات بھی سننے اوردیکھنے میں آئی ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء وسابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پیپلزپارٹی کے ممتاز پارلیمنٹرین قمرزمان کائرہ نے اپنے اپنے مدمقابل امیدواروں کوان کی کامیابی پرمبارکباد پیش کرتے ہوئے پارلیمانی جمہوری نظام کے دوام اور استحکام کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکیا۔ میں اپنے موضوع کی طرف واپس آتاہوں،سیاسی پنڈت اپنے مخصوص انداز میں انتخابی مہم کے دوران بالعموم اورالیکشن کے روز بالخصوص تشدد ،بدامنی اورکشت وخون کے خدشات کا اظہار کرر ہے تھے لیکن الحمدللہ پاکستانیوں کی محبوب اورہزاروں شہداء کی وارث پاک فوج اور چاروں صوبوں میں ہمارے سرفروش رینجرز سمیت ہماری قابل فخر سکیورٹی فورسز نے فرض شناسی ،پیشہ ورانہ مہارت اورکمٹمنٹ کامظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات کے دوران امن وامان کی حفاظت یقینی بنائی۔مٹھی بھر گمراہ اور بدخواہ عناصر کے منفی پروپیگنڈے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پاک فوج کے مستعد آفیسرز اوراہلکاروں نے لاہور اورپنجاب سمیت چاروں صوبوں میں اپنے فرض کی بجاآوری کے دوران کسی قسم کاکوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہونے دیا۔تحریک پاکستان کی انتھک جدوجہد کی بات کریں یا قیام پاکستان کے بعد کی۔ سیاست کا دور ہو ،شہر لاہور شروع سے ہماری قومی سیاست اورسیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اوورسیز پاکستانیوں اور ہم وطنوں کی نگاہوں کا مرکز رہا ہے ، انتخابات کے موسم میں لاہورکے اندر دوسرے شہروں کی نسبت زیادہ سیاسی گہماگہمی اورگرماگرمی ہواکرتی ہے۔ موچی گیٹ لاہور کا میدان بڑے بڑے شعلہ بیان سیاستدانوں کے پرجوش خطابات کا شاہد ہے،اب ہمارے سیاستدان اپنے اپنے پاورشو کیلئے مینار پاکستان کے سبزہ زارکا انتخاب کرتے ہیں جہاں 1940ء میں قرارداد پاکستان پیش اور پاس کی گئی تھی۔
 8فروری2024ء کا الیکشن پچھلے عام انتخابات سے بہت مختلف،سنجیدہ اور پیچیدہ تھا کیونکہ عمران خان اپنے معتمد چوہدری پرویزالٰہی اورشاہ محمودقریشی سمیت مختلف مقدمات میں سزائوں کے سبب زندان میں قید تھے جبکہ پیپلزپارٹی کے پرجوش چیئرمین جوبینظیر کی تصویر اور تاثیر کے حامل ہیں،میری مراد بلاول زرداری این اے127سے میدان میں اترے تھے، ان کی طرف سے تنقید کے تیروں کی صورت میں مسلم لیگ(ن) کی قیادت پر سیاسی حملے جاری تھے۔اس امرکا فیصلہ لاہورمیں ایک بار پھر پیپلزپارٹی کے سیاسی قدم جمانے کیلئے کیاگیا تھا،اس حلقہ سے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے باصفا جیالے اسلم گل کوتیس ہزار ووٹ ملے تھے۔سینئر سیاستدان سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جبکہ آصف علی زرداری کے مستند جیالے اسلم گل نے اس حلقہ سے اپنے قائد بلاول بھٹو زرداری کی کامیابی یقینی کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن بوجوہ برادرم اسلم گل اورچوہدری محمدسرور کی شبانہ روز انتھک محنت ثمرآور نہیں ہوئی۔انتخابی مہم کے دوران شہبازشریف ،خواجہ سعد رفیق اورمریم اورنگزیب سمیت مسلم لیگ (ن)کے مختلف عمائدین کی طرف سے سیاسی انداز میں بلاول بھٹو زرداری کو ان کی تیراندازی اورجملے بازی کا بھرپور جواب دیا جاتا رہا۔عطاء اللہ تارڑ نے این اے 127 میں کامیابی سمیٹ لی۔ ہماری ریاست میں سیاست بھی ہوتی رہے گی جبکہ سیاسی قیادت کے درمیان انتخابی معرکے بھی ہوتے رہیں گے ،بہرکیف نفرت کی سیاست کاتا بوت نابود کر نے کیلئے ایک پیج پرآنا ہوگا کیونکہ اگر نفرت کی سیاست ہمارے نوجوانوں کی نسوں میں سرائیت کرگئی تو یہ ہماری ریاست اور معاشرت کیلئے ناسور بن جائے گی۔
حالیہ الیکشن کی سرگرمیوں میں ملک بھر سے جوشیلے اورجذباتی نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد براہ راست شریک تھی لہٰذاء سیاسی کارکنان کے درمیان تنائو،تصادم سمیت نقص امن کے خدشات بڑھ گئے تھے۔لاہورمیں متعدد پولنگ اسٹیشن حساس قراردیے گئے تھے ،جہاں پاک فوج کے جانبازوں نے شرپسند عناصر کودندنانے اورامن وامان سے کھلواڑ کرنے کی اجازت اورمہلت تک نہیں دی۔لاہورمیں الیکشن کے انعقادسے قبل اور بعدمیں مثالی امن وامان برقراررکھنا ایک چیلنج تھا ،اس ضمن میں کامیابی وکامرانی اور نیک نامی کا پورا کریڈٹ کمانڈر فورکور لاہور جناب سیّد عامررضا کوجاتا ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کامیجر جنرل سیّد عامررضا کی صورت میں کورکمانڈر لاہور کیلئے حسن انتخاب مستحسن ہے۔
جب بھی مشکل گھڑی آئی ہم نے ہمیشہ اپنی پاک فوج کے طرف دیکھا ہے اور انہوں نے کبھی ہمیں مایوس نہیں کیا۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ پاک فوج کا ساتھ دیا ہے اور یہ ساتھ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔

ڈاکٹر شوکت… میری نظر میں

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...