اسلام آباد (عترت جعفری ) پی ڈی ایم کے اہم جماعت جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے انتخابی نتائج کو مسترد کرنے اور میدان میں نکلنے کا اعلان نئی حکومت کے لیے ایک دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے کابینہ میں شامل نہ ہونے کے فیصلے کو ممکنہ حکومت کے لیے درد سر سمجھا جا رہا ہے۔ نئی حکومت بنانے کیلئے ہم خیالوں کے علاوہ ہر جماعت کے اندر مشاورت میں تیزی آ گئی ہے، اسلام آباد کی سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی اجلاس اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں کی طلبی سے پہلے ہی ہم خیال جماعتوں کے فیصلے سامنے آجائیں گے،، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کے منصب کے بارے میں اتفاق رائے کے قریب ہیں ،اس وقت حکومت سازی کی کوشش میں شریک ذرائع کا کہنا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شامل ہونے کے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جبکہ مولانا فضل الرحمن کو بھی ساتھ چلنے پر آمادہ کیا جائے گا۔پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ انکی جماعتوں کی اعلی ترین قیادت مولانا فضل الرحمن کو آمادہ کرنے کے لیے کردار ادا کرے گی، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس 29 فروری سے پہلے منعقد کرنا ضروری ہے، اس لیے نئی حکومت کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہے، چودھری شجاعت حسین سے اعجاز الحق کی ملاقات ہوئی جبکہ مسلم لیگ کیو کا ایک اپنا مشاورتی اجلاس بھی ہوا، پی پی پی اور مسلم لیگ کمیٹی اجلاس میں پیپلز پارٹی سے اصرار کیا گیا ہے کہ وہ پنجاب اور مرکز میں کابینہ میں شامل ہو، مولانا فضل الرحمن کو وزیر اعظم کے ووٹ کیلئے آمادہ کر لیا جائے گا، انکا کہنا تھا وزیر اعلی سندھ کے نام پر غور جاری ہے، کسی وقت بھی اعلان ہو جائیگا، پی پی کی نشستیںبڑھی ہیں ، مراد علی شاہ فیورٹ ہیں ،دریں اثنا وفا قی کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے بھی شخصیات پر غور و خوص شروع کر دیا گیا ہے، ابتدا میں کابینہ بہت بڑی نہیں ہوگی اس میں نئی شمولیت کے لیے گنجائش رکھی جائے گی، مسلم لیگ ن کے طرف سے جن افراد کے وفاقی کابینہ کیلئے نام گردش میں ہیں وہ پہلے بھی سابقہ کابینہ میں شامل تھے۔
جے یو آئی کو حکومت میں آنے، پی پی کو وزارتیں لینے پر آمادہ کیا جائیگا
Feb 15, 2024