برٹش میڈیکل جرنل کی شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق چہل قدمی اور جاگنگ، یوگا اور جسمانی طاقت کی تربیت ڈپریشن کے لیے مؤثر علاج ہیں۔
مطالعہ میں پتا چلا کہ اگرچہ کم شدت والی ورزش مددگار ہے لیکن زیادہ زور دار سرگرمی اس سے بھی زیادہ فوائد لاتی ہے۔عالمی ادارۂ صحت کہتا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 300 ملین افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے ڈپریشن کا عارضہ دنیا بھر میں معذوری کی بنیادی وجہ ہے اور یہ زندگی کے اطمینان کو کم کرنے کے لیے قرض، طلاق اور ذیابیطس سے زیادہ ذمہ دار پایا گیا ہے۔نفسیاتی علاج اور ادویات کے ساتھ ساتھ ورزش کو ڈپریشن کے لیے "بنیادی علاج" کے طور پر تجویز کیا گیا ہے لیکن اس کے لیے ورزش کی تجویز کتنی بہتر ہے، اس کے بارے میں رہنما اصول واضح نہیں ہیں۔محققین نے 218 متعلقہ آزمائشوں کا جائزہ لیا جن میں ڈپریشن کے شکار 14,170 شرکاء شامل تھے۔ ہر آزمائش کا تعصب کے لیے جائزہ لیا گیا اور ورزش کی قسم، شدت اور تعدد ریکارڈ کیا گیا۔چہل قدمی یا جاگنگ مرد و خواتین دونوں کے لیے کارگر ثابت ہوئی۔ اگرچہ نوجوانوں اور خواتین نے طاقت کی تربیت سے سب سے زیادہ فوائد حاصل کیے، یوگا مردوں کے ساتھ ساتھ بوڑھے بالغان کے لیے بھی زیادہ مؤثر تھا۔ایک منسلک اداریئے میں ملاگا یونیورسٹی سے جوآن اینجل بیلون نے نشاندہی کی کہ ڈپریشن کے شکار لوگوں کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا مشکل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ انہیں اکثر تھکاوٹ اور کم توانائی کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔انہوں نے لکھا، صحت کی خدمات کو وافر وسائل فراہم کرنے چاہییں تاکہ "انفرادی اور زیرِ نگرانی ہونے والی ورزش کے پروگراموں کو پوری آبادی کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے بی ایم جے مطالعہ کے مصنفین تسلیم کرتے ہیں کہ اس تحقیق کے لیے ثبوت کا معیار کم ہے اور ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک شرکاء کی نگرانی کرنے والے مطالعات محدود تھے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ کئی مریضوں کی شرکت میں جسمانی، نفسیاتی یا سماجی رکاوٹیں بھی ہو سکتی ہیں۔