تزویراتی سودے ثمر آو،اس ماہ500سے زائد پاکستانیوں کی خلیجی ریاستوں میں ملازمتیں شروع

ایک اعلیٰ عہدیدار نے بدھ کو بتایا کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران عالمی شراکت داروں کے ساتھ کیے گئے روزگار کے تزویراتی معاہدات کے تحت پاکستان نے جنوری میں تقریباً 600 پیشہ ور افراد کو بیرونِ ملک ملازمتوں کے لیے بھیجا جن میں سے زیادہ تر خلیجی ممالک گئے ہیں۔جنوری سے اگست 2023 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بیرونِ ملک ملازمت کے مواقع تلاش کرنے والے 540,282 پاکستانیوں میں سے 90 فیصد کو خلیجی خطے میں ملازمت ملی۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کئی عشروں سے پاکستانیوں کا سرِفہرست انتخاب رہے ہیں اور جنوبی ایشیائی ملک کے لیے ترسیلاتِ زر کا بالترتیب پہلا اور دوسرا بڑا ذریعہ ہیں۔ سٹیٹ بینک کے اس ہفتے سامنے آنے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری میں سعودی عرب پاکستان کو ترسیلاتِ زر کی آمد کا سب سے بڑا ذریعہ رہا۔بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے بارے میں وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی جواد سہراب ملک نے کہا کہ یہ اعداد و شمار 5 فروری سے اب تک کے تھے اور عرب نیوز کو بتایا، "عالمی شراکت داروں کے ساتھ روزگار کے تزویراتی معاہدات کے کامیاب مذاکرات کے بعد روزگار کی نقل و حرکت کا ایک تاریخی لمحہ آیا اور 595 پاکستانی پیشہ ور افراد نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا جن میں سے زیادہ تر خلیجی ممالک میں گئے ہیں۔ان میں سے 505 خلیجی ممالک گئے جن میں 473 سعودی عرب، 19 قطر اور 13 بحرین گئے۔ یہ پیشہ ور افراد مختلف شعبوں میں گئے جن میں مہمان نوازی، سروس انڈسٹری، تعمیرات، آئی ٹی، انجینئرنگ، طب اور صحت کی نگہداشت، مینوفیکچرنگ، زراعت اور ماہی گیری شامل ہیں۔"وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے اکتوبر 2023 سے اب تک روزگار کے 50 بین الاقوامی معاہدات پر دستخط کیے ہیں جن کے ذریعے تقریباً 12,000 انٹرویوز ہوئے ہیں۔ مزید پیشہ ور افراد کا انتخاب کیا جائے گا اور جلد ہی بیرون ملک روانہ ہوں گے۔ملک نے کہا کہ ملازمتوں کا انتظام اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (او ای سی) کے ذریعے کیا گیا تھا جو افرادی قوت برآمد کرنے کی حکومتی ایجنسی ہے جبکہ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے نام سے معروف نجی شعبے کی ایجنسیوں نے بھی الگ سے روانگی کو سنبھالا۔وزیر نے مزید کہا، "نئے معاہدات کے تحت بیرونِ ملک نجی ملازمتوں کی تعداد پہلے ہی 3,000 سے زیادہ ہے۔ ہم اس وقت سالانہ 800,000 افرادی قوت بیرونِ ملک بھیجتے ہیں اور ہم اس تعداد کو 1-2 سال کے اندر سالانہ 1.3 ملین سے زیادہ کر سکتے ہیں۔"

 
 

ای پیپر دی نیشن