شب برات : فضیلت، حقیقت اور دلائل کی روشنی میں

شب برات، جسے لیلۃ النصف من شعبان (ماہِ شعبان کی پندرھویں شب) کہا جاتا ہے، اسلامی روایات میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ مختلف احادیث میں اس رات کو مغفرت، رحمت اور برکت والی رات قرار دیا گیا ہے۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی فضل و کرم فرماتا ہے، بے شمار لوگوں کو جہنم سے نجات دی جاتی ہے اور بہت سے گناہگاروں کی مغفرت کی جاتی ہے۔ بعض روایات کے مطابق، اس رات میں تقدیری امور کا فیصلہ ہوتا ہے، اعمال نامے تبدیل کیے جاتے ہیں اور رزق و موت کے احکامات لکھے جاتے ہیں۔
. قرآن کریم کی روشنی میں۔۔
کچھ علماء نے سورہ الدخان کی درج ذیل آیات کو شب برات سے متعلق قرار دیا ہے۔۔
"بے شک ہم نے اس (کتاب) کو ایک بابرکت رات میں نازل کیا، بے شک ہم ڈرانے والے ہیں۔ اسی (رات) میں ہر حکمت والا معاملہ تقسیم کیا جاتا ہے۔"
جمہور مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ آیات لیلۃ القدر کے بارے میں ہیں، لیکن بعض مفسرین جیسے حضرت عکرمہ، نے ابن عباسؓ کی روایت کی بنیاد پر اسے لیلۃ النصف من شعبان یعنی شب برات سے بھی جوڑا ہے۔
. احادیث کی روشنی میں شب برات کی فضیلت پر کئی روایات ملتی ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔۔
. حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔۔
"اللہ تبارک و تعالیٰ شعبان کی پندرہویں رات میں اپنی مخلوق پر نظر فرماتا ہے، پس تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔" 
(ابن ماجہ: 1390، بیہقی: 3823)
. حضرت عائشہؓ  فرماتی ہیں ۔۔
"ایک رات میں نے نبی کریم ﷺکو اپنے پاس نہ پایا، تو میں آپ ؐ  کی تلاش میں نکلی۔ میں نے دیکھا کہ آپ جنت البقیع میں تشریف فرما تھے۔ آپ ؐنے فرمایا: اے عائشہ! یہ شعبان کی پندرھویں رات ہے، اس میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔" (ترمذی: 739، ابن ماجہ: 1389)
. سلف صالحین کا عمل
کئی جلیل القدر تابعین اور سلف صالحین اس رات کو خصوصی طور پر عبادت میں مشغول رہتے تھے۔ امام شافعی فرماتے ہیں :
"پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی: جمعہ کی رات، رجب کی پہلی رات، شعبان کی پندرھویں رات، عید الفطر کی رات اور عید الاضحی کی رات۔" 
(الام، امام شافعی)
شب برات میں مسنون عبادات 
اس رات کی برکت سے فائدہ اٹھانے کے لیے درج ذیل اعمال کیے جا سکتے ہیں۔۔
. نمازِ تہجد : اس رات قیام اللیل (رات کا قیام) مستحب ہے، کیوں کہ اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
. تلاوتِ قرآن : قرآن مجید کی تلاوت سب سے افضل عبادت ہے۔
. استغفار و توبہ : کثرت سے استغفار کرنا چاہیے، کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ مشرک اور کینہ رکھنے والے کے علاوہ سب کو معاف کر دیتا ہے۔
. درود شریف کی کثرت : نبی کریم ﷺپر درود و سلام بھیجنا باعثِ برکت عمل ہے۔
. صدقہ و خیرات : ناداروں کی مدد اور صدقہ دینا بھی مستحب ہے۔
شب برات اور بدعات
بدقسمتی سے ، بعض علاقوں میں شب برات سے متعلق کئی غیر مستند روایات اور بدعات رائج ہو چکی ہیں، جن میں شامل ہیں۔۔
مخصوص "شب برات کی نماز" جو کسی حدیث سے ثابت نہیں۔۔
حلوہ پکانے یا مخصوص کھانے بنانے کی رسم، جو دین میں ثابت نہیں۔۔
قبرستان میں رات بھر جاگنا، اگرچہ نبی کریم ﷺ بعض اوقات جنت البقیع تشریف لے جاتے تھے، لیکن اسے شب برات کی خاص عبادت بنانا درست نہیں۔۔
آتش بازی اور غیر اسلامی رسومات، جو کہ سراسر ناجائز ہیں۔۔
شب برات کے متعلق علمی اختلاف۔۔
بعض علماء شب برات کو فضیلت والی رات مانتے ہیں، جبکہ کچھ علماء اس کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کرتے ہیں۔ تاہم، کسی بھی عبادت کو فرض یا سنت قرار دینے کے لیے مضبوط دلائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ شب برات کی فضیلت پر اگرچہ کئی احادیث موجود ہیں، لیکن بعض محدثین نے انہیں ضعیف یا کمزور قرار دیا ہے۔ اسی لیے یہ کہنا کہ شب برات کی عبادات فرض ہیں یا ان کا اجتماعی اہتمام لازم ہے، درست نہیں ہوگا۔۔
شب برات ایک بابرکت رات ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مغفرت کا دروازہ کھلتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات کو بدعات سے پاک اور سنت کے مطابق گزاریں۔ اس موقع پر عبادت، توبہ، استغفار اور نیک اعمال پر توجہ دینی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں شب برات کی برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔۔

ای پیپر دی نیشن