اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی مارک شدہ درخواستوں پر ساڑھے پانچ ہزار جعلی اسلحہ لائسنس جاری ہونے کے مقدمے کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ میں سٹیشنری فراہم کرنے والے ایک شخص شہزاد احمد نے وزارت داخلہ کے افسروں کے ساتھ مل کر بغیر فیس وصول کئے ساڑھے پانچ ہزار اسلحہ لائسنس جاری کر دئیے۔ ایف آئی اے نے شہزاد احمد کے علاوہ تین سیکشن افسروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کیا۔ تینوں افسران نے ضمانت کرا لی جبکہ شہزاد احمد کی درخواست مسترد کر دی گئی جس کیخلاف اس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ ملزم کے وکیل طارق محمود نے م¶قف اختیار کیا کہ اس کا م¶کل بیگناہ ہے۔ انہوں نے بتایا کل 32 ہزار لائسنس جاری ہوئے جن میں سے ساڑھے پانچ ہزار کی فیس جمع نہیں ہوئی جس سے قومی خزانے کو 25 لاکھ کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے۔ معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ آج کیس کو پہلے نمبر پر سنیں گے اور تمام پہلو¶ں کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں گے۔