بھارتی جارحیت اور دھمکیاں‘ کمرانوں کےلئے لمحہ فکریہ ہے!


کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے خلاف کشمیریوں نے پوری دنیا میں یوم سیاہ منایا۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار یعقوب خان نے بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور پاک فوج کے دو جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔
بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن پر 6 اور 9 جنوری کو دراندازی کی گئی۔ 6 جنوری کے واقعہ کی بھارتی فوج کے ایک ترجمان کرنل پانڈرے نے یہ کہہ کر تصدیق کی کہ پہلے پاکستانی فوج کی طرف فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں ہلکے ہتھیار استعمال کئے گئے۔ اس واقعہ کے دو روز بعد بھارتی میڈیا نے منڈھیر میں پاک فوج پر دراندازی کا الزام لگایا اور واویلا کیا کہ وہ دو بھارتی فوجیوں کے سر کاٹ کر ساتھ لے گئے۔ اس پر پورے بھارت میں ایک کہرام مچ گیا۔ بھارتی شمالی کمانڈ کے فوجی ترجمان کرنل کے کالیا نے وضاحت کی کہ پاک فوج کی دراندازی اور سر قلم کرنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اس کے باوجود بھارتی حکام کی طرف سے الزامات اور دھمکیوں کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بے بنیاد الزام پر بھی پاکستان کو نتائج بھگتنے کی دھمکی اور 9 جنوری کو اس کو حقیقت میں بھی بدل دیا۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر بس بھی روک دی گئی ہے۔ بھارتی رویے کے باعث کنٹرول لائن پر کشیدگی میں اضافہ ہوا جس کو بہانہ بنا کر بھارت نے کراچی چیمبر آف کامرس کے وفد کو گجرات کانفرنس میں شرکت سے روک دیا یوں یہ وفد دہلی کے ہوٹل میں محصور ہو کر رہ گیا۔ تاجروں کے مذکورہ وفد نے بھارتی معاندانہ رویے کا خود مشاہدہ کر لیا۔ اب شاید ان کے سر پر سوار بھارت سے تجارت کا بھوت بھی اتر گیا ہو گا۔ ایک بے بنیاد الزام کی بنا پر بھارتی ائر اور آرمی چیف پاکستان کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ ہمارے حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے جو اس سب کے باوجود بھارت کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ دینے کے لئے بے صبری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن