نئی دہلی(ثناءنیوز)ماہرین ماحولیات نے کمبھ مےلے مےں شرکت کرنے والے ہندو ےاترےوں کو خبر دار کےا ہے کہ آپ گنگا میں ڈبکی لینے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں تو زیادہ امکان یہ ہے کہ آپ زہریلے مادوں کے سوپ میں تیر رہے ہوں گے۔ ادھرلاکھوں ہندو یاتری مہا کمبھ میلے میں شرکت کے لئے بھارتی شہر الہ آباد پہنچ گئے ہیں جبکہ 55 روزہ میلے میں 10 کروڑ افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اندرون اور بیرون ملک سے زائرین اس میلے میں شرکت کر رہے ہیں اور توقع ہے پہلے روز ایک کروڑ سے زائد افراد گنگا میں ڈبکی لیں گے۔ مہا کمبھ مذہبی میلہ ہے جو ہر 12سال بعد بھارت میں منعقد ہوتا ہے۔ میلے کا اختتام 10 مارچ کو مہا شیوراتری کے موقع پر ہوگا۔اس موقع پر الہ آباد میں دہشت گردی اور بھگدڑ کے خدشے کے تحت سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ الہ آباد کے آئی جی پی الوک شرما کا کہنا ہے کہ سینٹرل پیراملٹری فورسز کے سات ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے۔ میلے میں ہندو زائرین دریائے گنگا میں نہاتے ہیں۔ ہندو عقائد کے تحت اس رسم سے گناہ دھلتے ہیں اور جنت کا راستہ کھلتا ہے۔ دوسری طرف بھارتی ماہرین ماحولیات نے بتایا ہے کہ بھارت کے شمال میں گنگا سمیت کوئی بھی بڑا دریا ڈبکی لینے کے قابل نہیں۔یہ سب گندے نالے ہیں۔ روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں ماہرین نے کہا کہ کمبھ کے میلے کے دوران آپ گنگا میں ڈبکی لینے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں تو زیادہ امکان یہ ہے کہ آپ زہریلے مادوں کے سوپ میں تیر رہے ہوں گے کیونکہ دریائے گنگا میں ابھی تک بہت زیادہ انسانی فضلہ اور کچرا پایا جاتا ہے۔
کمبھ میلا