اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایوان صدر میں صدر ممنون حسین سے ون آن ون ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کو درپیش سیاسی صورتحال، دہشت گردی کیخلاف اقدامات اور دوسرے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ صدر اور وزیراعظم نے بعدازاں بزنس کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے تاجروں کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ حکومت بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ لاہور سے کراچی تک موٹر وے تعمیر کی جا رہی ہے۔ بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ معاشی ترقی کے آثار واضح ہیں۔ معاشی اشارئیے ظاہر کر رہے ہیں کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ احتجاجی سیاست اور خصوصی طور پر دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ وہ عناصر جو مذہب کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں انہیں کٹہرے میں لایا جائیگا۔ ایک اور آپریشن ضرب عضب شروع کیا جا رہا ہے۔ امن و امان قائم کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے قومی ایکشن پلان بنایا گیا ہے۔ تاجروں اور صنعتکاروں کے لئے سرمایہ کاری کا مناسب ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ملک کو اس وقت بجلی اور دہشتگردی جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ مشکلات سے گھبرانے والے نہیں، مسائل حل کریں گے، ہم چیلنج سمجھ کر حکومت میں آئے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتیں بنانے کا فیصلہ کسی مارشل لاءایڈمنسٹریٹر نے نہیں، جمہوری حکومت نے کیا ہے۔ سرکاری طور پر جاری کئے گئے بیان اور ایجنسیوں کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں، وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے جمہوریت کی بحالی کے لیے بے پناہ جدوجہد کی ہے لیکن عدلیہ کی آزادی کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ عدلیہ بھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ بے شمار مقدمات ابھی تک عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن سے بدامنی کو فروغ ملا ہے۔ جلد ہی ملالہ یوسف زئی پر حملے اور شمالی علاقہ جات میں کوہ پیماﺅں کے قاتلوں کے خلاف مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں آئیں گے۔ نفرت اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔ ہمیں پاکستان کو آنے والی نسلوں کے رہنے کے قابل بنانا ہے۔ گھریلو صارفین اور کاروباری طبقے کے لیے پٹرول اور بجلی کے مسائل حل کررہے ہیں۔ ملک میں پاور پلانٹس لگنے شروع ہوگئے ہیں، 2017 تک زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو یقین ہو کہ پاکستان میں انہیں کاروبار کے لیے تمام وسائل اور بجلی میسر آئے گی۔ گوادر سے نواب شاہ تک گیس پائپ لائن بچھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ایران سے گوادر تک گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی، کراچی لاہور موٹروے کی تعمیر کی خاطر زمین کے حصول کے لیے 55 ارب روپے کے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں، چین ملتان سکھر موٹرے سیکٹر کی تعمیر میں دلچسی رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔ خنجراب سے گوادر تک ہائی وے بنائی جارہی ہے۔ گوادر بندرگارہ کو فعال بنانے کے لیے تیزی سے کام ہورہا ہے۔ مشکلات کے باوجود معیشت درست راہ پر گامزن ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر ہوگئے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ روپے کی قدر میں مزید اضافہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دھرنے نہ ہوتے تو ملک کی معیشت زیادہ بہتر ہوتی۔ وزیراعظم نے چئیرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ ملک کے ممتاز تاجروں اور صنعت کاروں سے تفصیلی مشاورت کرکے مختلف شعبوں میں ٹیکس کم کرنے کی تجاویز اگلے دس روز میں پیش کریں۔ وزیراعظم نواز شریف نے چئیرمین پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ کو طلب کرکے ہدایت کی کہ وہ پاور جنریشن کے زیر التوا منصوبوں کو کل تک کلئیر کرکے رپورٹ پیش کریں۔ وزیراعظم نے تاجروں اور صنعت کاروں کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ چند روز کے دوران کراچی کا دورہ کرکے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ اس سلسلے میں تاجروں اور صنعت کاروں سمیت معاشرے کے تمام طبقات سے مشاورت بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی کے خاتمے کے لیے نئے قوانین کا اطلاق ملک کے دیگر حصوں میں بھی ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور پر قابو پانے کے لئے فوری انصاف انتہائی ضروری ہے۔ بڑی تعداد میں مقدمات پر فیصلہ نہ ہونا بھی امن و امان کی خراب صورتحال کا ایک سبب ہے۔ اس موقع پر صدر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے انکی تجویز پر پاکستان کے نمایاں تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ صدر نے وزیراعظم اور تاجر رہنماﺅں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ حکومت ملک میں معیشت کی بہتری اور صنعت و تجارت کے فروغ کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کی پالیسیاں اور کارکردگی درست سمت میں ہیں۔ صدر نے کہا کہ تاجر اور صنعت کار برادری کو چاہئے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں تاکہ اس کے نتیجے میں معیشت میں استحکام پیدا ہو اور ملک میں روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔ صدر نے کہا کہ کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں امن وامان کا مسئلہ اور توانائی کی کمی دو بڑی رکاوٹیں ہیں۔ حکومت ان دونوں مسائل پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ صدر نے یقین دہانی کرائی کہ یہ دونوں مسائل بہت جلد حل ہو جائیں گے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کیلئے صوبے اقدامات کریں۔ صوبائی حکومتیں قومی لائحہ عمل پر مو¿ثر اور جلد عملدرآمد یقینی بنائیں۔ ہر قسم کی دہشت گردی اور منافرت پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ دہشت گردی کے حق میں تشہیر اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ حکومت انسداد دہشت گردی کیلئے صوبوں کو تمام ممکنہ وسائل فراہم کرے گی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کیلئے ریپڈ رسپانس فورس قائم کی جائے۔ اس فورس کو جدید تربیت اور بہترین تنخواہیں دی جائیں گی۔ اس مسلح فورس کو باقاعدہ طور پر جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی۔ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ روکنے کیلئے ایف بی آر کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ پنجاب میں 95 کالعدم تنظیموں کی نشاندہی ہوچکی ہے، یہ تنظیمیں ابھی تک انتہا پسندی میں ملوث ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے اگلے ہفتے تمام وزرائے اعلیٰ کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا عفریت ختم کردیا جائے گا۔ وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ قومی ایکشن پلان پر موثر اور تیز رفتاری سے عملدرآمد کیلئے زیادہ موثر اقدامات کریں۔ حکومت ان عناصر کیخلاف سخت ایکشن کرے گی جو کسی طرح سے بھی نفرت پھیلاتے ہیں یا دہشت گردی کو ایک کارنامہ بناکر پیش کرتے ہیں۔ حکومت دہشت گردی کی مدح سرائی کرنے والوں اور منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اب تک نفرت پر مبنی تقاریر پر 341 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں سے 251 کو گرفتار کرلیا گیا۔ نفرت پر مبنی مواد فروخت کرنے والی 41 دکانیں بند کردی گئی ہیں۔ لاﺅڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 11 سو افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ مدرسوں کی بہت قریب سے نگرانی کی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی پر مبنی نظریہ کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے۔ پنجاب کی 45 ممنوعہ تنظیموں کی نشاندہی کی گئی ہے جو دہشت گردی اور انتہاپسندی کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ کو روکا جائے۔ وزیراعظم نے وزارت آئی ٹی کو بھی ہدایت کی کہ دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے استعمال کی جانے والی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے ذرائع کو بھی بلاک کیا جائے۔ وزیراعظم نے آئندہ ہفتے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی پیشرفت کے جائزہ کے لئے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بھی طلب کرلیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ریپڈ رسپانس فورس تشکیل دی جارہی ہے۔ مناسب آلات سے لیس فورس کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی اور زیادہ بہتر تنخواہ کا پیکیج دیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف حصوں سے 180 شرپسندوں کوحراست میں لیا گیا جن میں سے 48 کو باقاعدہ طورپر گرفتار کیا گیا ہے۔ پنجاب سے 14 ہزار مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 780 کو باقاعدہ گرفتار کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منافرت انگیز تقاریر میں ملوث 341 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں سے 251 کو گرفتار کیا گیا، منافرت انگیز مواد پھیلانے والی 41 دکانوں کو بند کیا گیا ہے۔ لاﺅڈ سپیکرز کے غلط استعمال پر 1100 افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔ مدارس کی قریبی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ دہشت گردی کا نظریہ پھیلانے والوں کی روک تھام کی جا سکے۔ پنجاب میں 95 کالعدم تنظیموں کی نشاندہی ہوئی ہے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی پھیلانے میں اب بھی ملوث ہیں۔ وزیراعظم نے ایف بی آر سے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو فنڈنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بریفنگ دیتے وزیراعظم کو بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے اب تک 180 شرپسندوں کو پکڑا گیا ہے جبکہ ان میں سے 48 کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح پنجاب میں 14 ہزار مشکوک افراد کو پکڑا گیا ہے جن میں سے 780 باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ پرویز رشید، وزیراعظم کے خصوصی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ، وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی، سیکرٹری داخلہ، اٹارنی جنرل اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
نواز شریف / ایکشن پلان