کوئٹہ (ایجنسیاں+نوائے وقت نیوز + بی بی سی اردو) کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق صدر مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاﺅ، سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی صمد لاسی، سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی سمیت 6 ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ عدالت نے پرویز مشرف کی طبی بنیادوں پر ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔ آئندہ سماعت پر پیش ہو نے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ چار فروری کے بعد کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی۔ گزشتہ روز سماعت کے موقع پر دو ملزم شعیب نوشیروانی اور آفتاب شیر پاﺅ عدالت میں موجود تھے اور انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔ پرویز مشرف پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل ذیشان چیمہ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ بیمار ہونے کی وجہ سے حاضری سے قاصر ہیں۔ جج آفتاب احمد لون نے مشرف کے وکیل سے کہا کہ آپ ہمیشہ درخواست پیش کرتے ہیں اور جان بوجھ کر کیس کو طول دے رہے ہیں کیوں نہ ان پر آج فر د جرم عائد کی جائے اس کے بعد عدالت نے باقاعدہ طور پر مشرف اور دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد کر دی۔ فرد جرم میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ مشرف کے وکیل نے اپنے موکل کی طبی بنیادوں پر ایک روزہ عدالت سے حاضری سے استثنی کی درخواست پیش کی جس پر عدالت نے کہا کہ جس میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا کہا گیا تھا وہ اب تک کیوں تشکیل نہیں دیا گیا۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ بلوچستان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ مقدمے کے مدعی نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل نے کہا کہ مشرف بیمار نہیں اور عدالت سے جان بوجھ کر غیر حاضر ہیں۔ سہیل راجپوت کے مطابق پرویز مشرف تو ٹی وی چینلوں کو انٹرویو دے رہے ہیں اور کہیں سے بیمار دکھائی نہیں دیتے۔ اس مقدمے میں آفتاب شیرپاﺅ اور شعیب نوشیروانی ضمانت پر ہیں لیکن مشرف سمیت باقی ملزم مقدمے کی سماعت کے آغاز سے اب تک کسی بھی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔نوابزاہ جمےل اکبربگٹی نے اکبر بگٹی قتل کےس مےں مشرف سمےت تےنوں ملزموں پر فرد جرم عائد کرنے کے عدالتی فےصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت عدالتی فےصلوں پر عملدرآمد کو ےقےنی بنائے بلوچوں کے نام پر سےاست کرنے والوں کے دور اقتدار مےں جو نقصان بلوچ قوم کو پہنچا اس کی مثال ماضی مےں نہےں ملتی۔ اکبر خان بگٹی کے قتل کے مقدمے کو ترجےحی بنےادوں پر دےکھا جائے اب جبکہ عدالت کی جانب سے فےصلہ آچکا ہے تو یہ رےاست کا کام ہے کہ وہ کسی قسم کی مصلحت کا شکار ہوئے بغےر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کو ےقےنی بنائے اس سے قبل بھی ہم نے دےکھا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود صوبائی حکومت حیلے بہانوں کا مظاہرہ کرتی رہی اور موجودہ حکومت نے تو جےسے ہتھےار ہی ڈال دئےے ہےں۔
جمیل بگٹی
بگٹی قتل کیس