خالد بہزاد ہاشمی
اٹھارہ دسمبر کی خون آشام صبح کے المناک سانحہ کے بعد گزشتہ روز آرمی پبلک سکول پشاور دوبارہ کھل گیا والدین ایک نئے عزم اور حوصل کے ساتھ اپنے جگر کے ٹکڑوں کو سکول چھوڑنے آئے۔ اس موقع پر بہت رقت انگیز مناظر بھی دیکھنے کو آئے، سکول اور اس کے درو دیوار تو وہی تھے مگر اس میں ڈار ڈار چہکنے والے رنگ برنگے طیور اپنے خوش رنگ پر، فضا کی بیکراں وسعتوں میں پھیلا کر جنت کو پرواز کر گئے تھے اور ان کے دلفریب نغموں کی بازگشت سکول کے درو دیوار سے آ رہی تھی اس فضا میں ان کی آخری چیخیں اور والدین کے دلخراش بین بھی موجود تھے۔ ننھے فرشتے اپنے شہید ساتھیوں کی خالی کرسیوں کو نم اور حسرت بھری آنکھوں سے دیکھ رہے تھے، انہیں اپنے ہمجولیوں کی وہ مانوس صدائیں اب کبھی سنائی نہ دیں گی نہ ہی وہ خوش گپیاں اور معصوم شرارتیں کبھی دہرائی جا سکےں گی آرمی پبلک سکول پشاور کا وہ منظر بہت دیدنی تھا جہاں ایک طرف غمزدہ پھول اور غنچے بلند حوصلگی کیساتھ مادر علمی آئے تو پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنی اہلیہ محترمہ کیساتھ وہاں وجود تھے جنہوں نے بچوں اور ان کے والدین کا استقبال کیا اور بچوں کے ساتھ مل کر قومی ترانہ پڑھا اور اپنے دستخط شدہ پمفلٹ تقسیم کر کے ان کا حوصلہ بڑھایا جس پر ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے احتیاطی تدابیر درج تھیں۔ جنرل راحیل شریف نے پمفلٹس پر بیسٹ ویشز اور گڈلک کے الفاظ تحریر کئے اور آرمی پبلک سکول کے شہدا کے لئے دعا کی اس موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب میں جب بچوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے تو تمام چہرے حب الوطنی کے جذبے سے تمتماتے ہوئے نظر آئے، قابل ذکر بات یہ تھی کہ زخمی بچے بھی اپنی تمام ذہنی اور جسمانی تکالیف فراموش کر کے سکول پہنچے جو بزدل دہشت گردوں کو سب سے سخت جوابی پیغام تھا۔
جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر جس طرح متاثرہ بچوں اور والدین کا حوصلہ بڑھایا اس سے انہیں پھر سے زندگی کے دھارے میں لانے میں مدد ملے گی آرمی چیف نے اس موقع پر کہا کہ پاک فوج دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہے اور بچوں کو ڈرنے اور خائف ہونے کی بجائے اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھنی چاہئیے انہوں نے پاکستانی قوم کو نا قابل شکست قرار دیتے ہوئے اس کے حوصلے اور جذبے کی تعریف کی انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہر صورت کامیابی حاصل کریں گے انہوں نے کہا کہ شہید بچے ہمارا مستقبل تھے ان کی شہادت ناقابل فراموش واقعہ ہے، جنرل راحیل شریف کی اہلیہ محترمہ نے بھی بچوں کی ماﺅں اور طالبات کی جرات، ہمت و حوصلہ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر والدین آرمی چیف اور ان کی اہلیہ کو اپنے درمیان پا کر خوش ہوئے کہ سالار اعظم نے اس سانحہ عظیم پر ان کے زخموں پر مرہم رکھا۔ میری پاک قوم کے ان نونہالوں کے ننھے دل اس سے بھی بڑے ہیں اور ان کا حوصلہ اور ارادہ اس سے بھی کہیں سر بلند اور پختہ اور بزدل دشمن کا دل چیونٹی سے بھی کہیں چھوٹا ہے جو ان پھول سے بچوں سے بھی خوفزدہ اور ڈرتا ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے انہیں قوم کے محافظوں کا بھیس بدل کر بے دردی اور درندگی سے شہید کرتا ہے لیکن میری قوم کے ان نونہالوں اور ان کے والدین نے جس پامردی کیساتھ اس ظلم اور درندگی کا مقابلہ کیا ہے وہ لائق صد تحسین ہے انہوں نے خود کو بزدل دشمن اور درندے کے سامنے سرنگوں نہیں کیا بلکہ اسے منہ توڑ جواب دیا ہے کہ اگرچہ ان کے جگر چھلنی اور دل شدت غم سے شق ہیں لیکن وہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں اپنی قابل فخر افواج کے ساتھ ہیں۔
آئی ایس پی آر نے سانحہ پشاور کے بعد دو گیت بھی تیار کرائے جن میں پہلا گیت ”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے ڈرتا ہے، اور دوسرا گیت شہزاد رائے کی آواز میں لپ پہ آتی ہے صدا بن کے تمنا میری ہیں۔ پہلا گیت ”بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے ڈرتا ہے“۔ بے حد تاثر انگیز ہے اس میں سانحہ پشاور کے بعد اس المیہ کو اس کی تمام جزئیات کیساتھ باریک بینی کیساتھ پوٹریٹ کیا گیا ہے۔ اس گیت کا میسج اتنا بھرپور ہے کہ ایک ایک سین عزم و ہمت اور جوش ولولے کو بڑھاتا ہے اور دشمن کو یہ پیغام دیتا ہے کہ تم تو اتنے بزدل اور چھوٹے ہو جو کمسن بچوں سے بھی ڈرتے ہو سانحے کے بعد شہید بچوں کے بعد ان کے بھائی بہنوں کا یہ سفر جاری رکھنے کا مضبوط عزم اس قومی گیت کی جان ہے۔ گیت میں سکول جانے سے قبل تیاری، سکول کے یادگار مناظر معصوم شرارتیں، کھیل کود اور والدین سے رخصت کے الوداع مناظر دل کو سچ مچ مٹھی میں لے لیتے ہیں دل میں اتر جانے والا کلام خون کی حدت کو تیز کرتا ہے۔ شہزاد رائے کی دعا بھی مزار قائد کے سامنے خوبصورتی سے عکس بند کی گئی ہے جس میں تمام تعلیمی سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ دونوں نغمات قوم کے بچوں کی آواز بن چکے ہیں خاص طور پر بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے ڈرتا ہے مقبولیت میں دل دل پاکستان کے لیول پر جا چکا ہے قبل ازیں یہ نغمات لوگ باہر سے تیار کرواتے تھے لیکن آئی ایس پی آر نے اسے اعلیٰ معیار پر تیار کر کے نئی روایت قائم کی ہے۔دونوں قومی ترانوں کی تیاری اور پشاور آرمی سکول آمد کے موقع پر میجر جنرل عاصم باجوہ، آئی ایس پی آر نے حسب سابق انتظامات کو نہایت عمدگی سے سر انجام دے کر اپنا فرضی منصبی نبھایا اور حب الوطنی کا بھرپور ثبوت بھی دیا جس کے لئے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
جب کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی کا دورہ کر کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی انہوںنے یاد گار شہدا پر پھول چڑھا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور پر امریکی حکومت اور عوام کو بہت دکھ ہوا ہے پشاور سکول حملے میں ملوث مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہو گا جان کیری نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو صرف دہشت گرد ہی سمجھنا ہو گا۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں امریکی تعاون جاری رہے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی جی ایچ کیو آمد کے موقع پر انہیں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔ آرمی چیف نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے اور ملافضل اللہ کی حوالگی کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ کو افغان سر زمین سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے شواہد بھی دکھا گئے۔