اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے قومی ٹیکس نمبر بن جانے کے بعد ان شناختی کارڈز پر کی جانے والی تمام مالی اور پراپرٹی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ رکھے گا۔ مالی امور شفاف بنانے اور ٹیکس بیس میں اضافہ کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ پروگرام کی روشنی میں ’’بے نامی‘‘ ٹرانزیکشن کا سدباب کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کرانے کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ سے ’’بے نامی‘‘ ٹرانزیکشن کے خلاف بل منظور کرایا جائے گا۔ اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون میں مزید ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون میں مزید ترمیم کا بل تیار کیا جائے گا۔ اس قانون کے دائرہ اختیار میں مزید ٹیکس جرائم کو شامل کیا جائے گا۔ مجوزہ ترمیمی قانون سازی مئی تک کرانے کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ ایف بی آر کے کھاتے داروں کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی کے اختیار کو بروئے کار لانے کیلئے عدلیہ میں زیرسماعت تمام ایشوز کی مؤثر پیروی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کا صرف ایک ریٹ متعارف کرانے کی جانب پیشرفت کی جائے گی۔ ایف بی آر کے اندر شفافیت کا معیار بہتر بنانے کے لئے ’’پبلک رپورٹنگ‘‘ کا نظام ہاٹ لائن بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عوام براہ راست ایف بی آر کے ملازمین کی کرپشن کے معاملات رپورٹ کر سکیں گے۔ ان شکایات پر کارروائی اور نتائج کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ اس سلسلے میں پہلی رپورٹ اپریل میں جاری کی جائے گی۔ بجٹ اقدامات پر ردعمل کا تجزیہ کرایا جا رہا ہے۔ بجلی کمپنیوں کیلئے 2015-2016ء کے ٹیرف کو اپریل 2016ء میں جاری کیا جائیگا۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹیرف میں ان کمپنیوں کے تمام نقصانات کو ڈالا جائے گا۔ کمپنیوں کے نقصانات کے متعلق سٹڈی کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ بجلی چوری روکنے کے نئے نظام کی مشترکہ مفادات کی کونسل سے منظوری لی جائے گی۔ اس مجوزہ نظام پر صوبوں میں اتفاق رائے کے حصول کی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔