اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فرینڈلی اپوزیشن کا مطلب ہے جمہوریت نہیں اس لئے صرف پی ٹی آئی اصلی اپوزیشن بن کے سامنے آئی ہے لندن میں میثاق جمہوریت سے دو پارٹیوں نے آپس میں مک مکا کیا کہ آپ ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم تمہیں مدت پوری کرنے دیں گے اوپر سے شور مچائیں گے، اندر سے مل کر چلیں گے۔ جب دھرنا ہوا تو پیپلز پارٹی والے بھی اصل اپوزیشن میں آنے کیلئے تحریک انصاف میں شامل ہونے لگے ہمارے بلدیاتی ارکان اسلام آباد کی اسمبلی میں مثالی اپوزیشن کریں بجٹ خرچ کرنے والوں سے پوچھیں کہاں اور کیسے خرچ کر رہے ہیں، بلدیات میں اپوزیشن کرنے کا رواج ہی نہیں صرف بجٹ لینے کیلئے ارکان حکومتی پارٹی میں مل جاتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے ارکان نظریہ پر قائم ہیں علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم کے مشن کے مطابق نیا پاکستان بنائیں گے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ نے صادق اور امین کی سیرت سے دنیا میں عظیم مثالیں قائم کیں جن کی پوری دنیا معترف ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے اسلام آباد سے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے دھرنے میں خواتین نے زیادہ تعداد میں شرکت کرکے میری حوصلہ افزائی کی تھی، میں چاہتا ہوں کہ ہماری جو خواتین بلدیات میں اسلام آباد سے کامیاب ہوئی ہیں وہ بلدیاتی اسمبلی میں مثالی اپوزیشن کریں۔ ہمارے ارکان کو فنڈ نہیں بلکہ عوام کے ٹیکس کی رقم کی حفاظت کرنی ہے کیونکہ اس میں کسی صورت کرپشن نہیں ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نواز شریف کے اڑھائی سالہ دور میں پاکستان کا ہر شہری ایک لاکھ بارہ ہزار روپے کا مقروض ہوچکا ہے یہ کونسی تجربہ کار حکومت ہے جس میں روزگار، بجلی، گیس نہیں مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ ملکی تاریخ میں نواز شریف حکومت نے تاریخ میں سب سے زیادہ بیرونی قرضے لئے، بیرونی قرضوں میں نواز شریف تو امیر ہو رہے ہیں لیکن عوام غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں، مسلم لیگ ن کی حکومت اور خاص طور پر دونوں بھائیوں نے ساری ترقی صرف اشتہاروں میں کرا رکھی ہے، زمینی حقائق الٹ ہیں۔ قوم کے پیسے کے اشتہارات میں نواز شریف اور شہباز شریف اپنی تصویریں کیوں لگواتے ہیں، خیبر پی کے میں کسی سرکاری اشتہار میں میری اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی تو کیا کبھی کسی وزیر کی بھی تصویر نہیں چھپ سکتی۔ پورے ملک میں ہر کوئی یہ کہتا ہے کہ خیبر پی کے واحد صوبہ ہے جس میں پولیس میں کوئی سیاسی مداھخلت نہیں، اھب ہم خیبر پی کے میں تعیم اور صحت پر بھی زیادہ توجہ دینگے۔ مسلم لیگ ن نے عوام کی ترقی پر کبھی پیسہ خرچ نہیں کیا، یہ میٹرو اور اورنج لائن ٹرین بناتے ہیں جن کی اس وقت ضرورت نہیں، اس وقت ضرورت انسانی وسائل بڑھانے کی ہے تاکہ ہمارے لوگ ہنرمند بن سکیں۔ ایشین ٹائیگرز ملائشیا، انڈونیشیا، فلپائن اور تھائی لینڈ ہمارے بعد تیزی سے تری کر رہے ہیں لیکن 1960ء کی دہائی میں ان ممالک کیلئے ترقی میں مثال بننے والا پاکستان اب معاشی بحران کا شکار ہے، ملکی برآمدات رکی ہوئی ہیں، سرمایہ کاری بھی نہیں آ رہی، چند سیاسی گھرانے قومی وسائل پر بیٹھ گئے ہیں جس سے عوام اور کسان پریشان ہیں، انہیں اپنے بچوں اور روزگار کیلئے مواقع ہی نظر نہیں آتے، اورنج لائن ٹرین کی بجائے چشمہ رائٹ بینک کینال بنائی جاتی تو اس سے خیبر پی کے اور پنجاب کی زراعت ترقی کرتی ہمارا غلہ زیادہ ہوتا تو قیمتیں نیچے آتیں، ایسے سرکاری سکولوں کی ضرورت ہے جن میں پڑھنے والا ملک کا وزیراعظم بن سکے لیکن یہاں پولیٹکل مافیا نے قوم کے سارے وسائل اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں تو مغل اعظم حکمران ہیں، ہم نے اس لئے پاکستان نہیں بنایا تھا کہ برلا ٹاٹا چلے جائیں اور شریف خاندان ان کی جگہ لے لے۔ قرارداد مقاصد میں ہے کہ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہو گا، بدقسمتی سے ہم وہ پاکستان نہیں بنا سکے، جمہوریت بہترین انتقام ہے کا نعرہ لگانے والے جمہوریت کے ذریعے ملک سے بدلہ لے رہے ہیں، بجلی پر ٹیکس لگا کر بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کو ٹیکس کے بوجھ سے بچایا گیا ہے، جی ایس ٹی صرف عوام کیلئے ہے لیکن 170 ارب روپے کے بیرونی قرضے سے اورنج لائن ٹرین بنائی جا رہی ہے جو صرف 27 یا 30 کلومیٹر ہو گی جس سے عوام کیلئے کوئی دیرپا فائدہ نہیں لیکن جو منصوبے عوام کے فائدے کے ہو سکتے ہیں ان پر مسلم لیگ ن کی حکومت عمل ہی نہیں کرتی۔ اپوزیشن اپنا کردار ٹھیک ادا کرے تو حکومت کیلئے پیسہ چوری کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ دو جماعتوں نے لندن میں مک مکا کیا، 2013ء میں دھاندلی اس مک مکا کی ایک قسط تھی۔ جمہوریت ظاہر کر کے اپنی باریاں پوری کرنے کا کیا گیا، پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کا وعدہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے تبدیلی کے باوجود ڈسپلن نہ بدلنے کا شکوہ پھر دہرایا، انہیں یہ شکوہ اس وقت کرنا پڑا جب تحریک انصاف کے کارکنوں نے حسب روایت پھر بدنظمی دکھائی۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا تھا، سٹیٹس کو کی وجہ سے کامیابی نہیں ملی، حکمران قرضے لیکر بادشاہوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ تحریک انصاف کو نیا پاکستان بنانے سے کوئی نہیں روک سکتا، اقتدار میں آ کر میٹرو نہیں چشمہ رائٹ کینال جیسے منصوبے بنائیں گے۔ انہوں نے خیبر پی کے میں رشتہ داروں کو ٹکٹوں کے اجراء پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔