لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) صوبے کی ورکنگ خواتین کوکام کی جگہوں پرشیرخوار بچوںکیلئے ڈے کیئر سنٹرز قائم کرکے ذہنی یکسوئی فراہم کرنے کا اعلان تاحال عملی شکل اختیار نہیںکرسکا اور ماؤںکی عدم موجودگی میں بچوںکی دیکھ بھال کا بندوبست نہ ہونے کے باعث سینکڑوں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین اچھی ملازمتیں چھوڑ کر گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہورہی ہیںجس سے نصف آبادی کوفعال بنانے کا خواب بھی ادھورا ہی رہ گیا ہے۔ واضح رہے کہ ویمن ایمپاورمنٹ پیکج 2012میں ورک پلیس پر ڈے کیئر سنٹروںکے باعث ورکنگ خواتین کی کارکردگی پرمثبت اثرات مرتب ہونے کے فسوں انگیز اعلان کو خواتین کے تمام حلقوں اور حقوق کی تنظیموںکی طرف سے قابل تحسین قرار دیا گیا تھا مگر اب تک صوبے کے مختلف اضلاع ملتان، بہاولپور، راولپنڈی، فیصل آباد، اٹک، رحیم یارخان، گجرات، منڈی بہاؤالدین اور لاہور میں صرف پچاس سے ساٹھ ڈے کیئر سنٹرہی قائم ہوپائے ہیں پچاس سے زائد تکمیل کے مراحل میں ہیں باقی سرکاری ونجی اداروں میں ملازمت کرنے والی لاکھوںخواتین تاحال صرف انتظار میں ہیں اور دوران ڈیوٹی بھی بچوںکے حوالے سے سخت فکرمندرہتی ہیں جس سے انکی کارکردگی بھی متاثرہورہی ہے معلوم ہوا ہے کہ ڈے کیئرسنٹرز کے قیام میں اداروںکے سربراہان کی عدم دلچسپی بھی بڑی وجہ رہی انہوں نے محکمہ ویمن ڈویلپمنٹ کو اس سلسلے میں درخواست ہی نہیں دی اور صرف معلومات حاصل کرکے چپ سادھ لی اور ورکنگ خواتین کو وعدہ فرداپرٹالتے رہے دوسری جانب سوفیصد حکومتی گرانٹ ملنے کی بجائے تیس فیصد اخراجات خودکرنے کی شرط بھی آڑے آتی رہی ، بعض ادارے اپنی عمارات میںڈے کیئرسنٹرزکیلئے جگہ مختص کرنے کو تیار نہیں ہیں۔