کابل(نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) افغانستان میں امریکی ڈرون حملوں میں داعش کے 17دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ داعش کیلئے بھرتی کرنے والے مشتبہ شدت پسند گل کو گرفتار کرلیا گیا، دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت کابل میں ہونے والے حالیہ حملوں میں داعش نہیں بلکہ حقانی نیٹ ورک ملوث ہے۔ اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون نے ضلع ہیسکا مینا اور آچن میں میزائل برسائے جس میں شدت پسندوں کے ٹھکا نے اور اسلحہ بھی تباہ ہوگیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ داعش کے 14دہشت گرد ضلع آچن اور 3ضلع ہیسکا مینا میں مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب وزارت دفاع کے ایک ترجمان جنرل (ر) دمنیش نے بتایا کابل حملوں میں انٹیلی جنس کو حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ان حملوں میں داعش کا ہاتھ نہیں جبکہ (این این آئی) کے مطابق افغان طالبان نے امریکی اور افغان اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم کو مذاکرات کرنے کی دعوت دے کر بلایا اور پھر اْن پر فائرنگ کر دی۔ ننگرہار کی محمدی وادی میں مذاکراتی ٹیم پر کی گئی۔ ادھر امریکی نیوی کے کیپٹن ٹام گریس بیک نے بتایا ہے مذاکراتی ٹیم پر فائرنگ کے بعد کی جانے والی فضائی کارروائی میں 10 مزاحمت کاروں کو ہلاک کر دیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس میٹنگ میں حکومت کی حمایتی افغان ملیشیا کا سربراہ بھی مارا گیا۔ مذاکراتی ٹیم میں شامل ایک امریکی اور اْس کا مترجم زخمی ہوگئے ہیں۔
افغانستان: ڈرون حملے‘ مذاکرات کے دوران فائرنگ‘ داعش کے 17 دہشت گردوں سمیت 18 ہلاک
Jan 15, 2018