اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 800 میگاواٹ مہمند ڈیم دریائے سوات پر بنایا جائے گا۔ پورے ملک میں مہنگائی کی شدید لہر ہے۔ غریب آدمی کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مہمند ڈیم کا کنٹریکٹ ایوارڈ کیا جانا بہت بڑا سوال بن گیا ہے۔ ہماری حکومت نے جنگی بنیادوں پر لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کیا۔ بجلی کا بحران دوبارہ سر اُٹھا رہا ہے۔ ڈیم بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ لیگی دور میں نواز شریف نے مہمند ڈیم کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے۔ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے زمین ہماری حکومت میں خریدی گئی۔ ادویات کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد اضافہ ہو گیا۔ انتہائی شفاف طریقے سے 3600 میگاواٹ کے تین بجلی گھر لگائے گئے۔ میں الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا۔ وزیراعظم نے اس تجویز پر ایمرجنسی شق پر عمل نہیں کیا۔ مئی 2015ءمیں رائے تھی کہ وقت بچانے کیلئے براہ راست کنٹریکٹس ایوارڈ کرنے چاہئیں۔ مہمند ڈیم کی تعمیر خوش آئند بات ہے۔ مہند ڈیم کا ٹھیکہ دینے کا فیصلہ پی ٹی آئی کی حکومت میں کیا گیا۔ سنگل بڈ پیپرا قوانین کی خلاف ورزی نہیں، اس کیلئے بعض شرائط ہیں۔ ایسی کیا قیامت آ گئی تھی کہ دوسری بولی کو مسترد کر دیا۔ اس طرح ٹھیکہ دیں گے تو اعتراض تو ہو گا۔ مہمند ڈیم کا ٹھیکہ بہت بڑا سوال بن گیا ہے۔ اس وقت پھر سرکلر ڈیٹ اژدھا بن کر سر اُٹھا رہا ہے۔ فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنائی جا رہی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ حکومت کی ناتجربہ کاری اور دیگر عوامل ہیں۔ سعودی عرب، چین اور عرب امارات کی مہربانی ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کو آئے۔ ہمارے دور میں 3 پاور پلانٹس منصوبوں میں بڈنگ قوانین پر پوری طرح عمل کیا گیا۔ سنگل بڈ پر کنٹریکٹ دیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ضروری تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں۔ لوڈشیڈنگ اگر دم توڑ چکی ہے تو مہمند ڈیم پر ایسی کیا جلدی تھی۔ عوام پر مہنگائی، بیروزگاری کا پہاڑ چڑھ گیا اس کا کوئی ذمہ دار ہے۔ آبی ذخائر کی تعمیر کے حق میں ہیں۔ حکومت نے مہمند ڈیم کی بولی میں پیپرا رولز نظرانداز کئے۔ دوست ممالک آرمی چیف کی وجہ سے ملک کو قرضہ دے رہے ہیں۔ قرضہ ملنے پر وزیراعظم عمران خان کا اس میں کوئی کمال نہیں۔ رزاق دا¶د سے کوئی گلہ نہیں، ہمیں مفادات کا ٹکرا¶ نظر آتا ہے۔ آبی ذخائر اور ہائیڈل پاور پراجیکٹ وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ ہماری حکومت شروع ہوئی تو 18,18 گھنٹے لوڈشیڈنگ، کاروبار بند تھا۔ ہسپتالوں، سکولوں میں بجلی نہیں تھی، ایکسپورٹ تباہ تھیں، ان مسائل کا ذمہ دار کسی ایک حکومت کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ہمارے دور حکومت میں مسائل کیلئے ہنگامی بنیاد پر کام کیا گیا۔ حکومت 5 ماہ سے شفافیت، میرٹ کا شور مچا رہی ہے۔ رزاق دا¶د اس وقت حکومت کے مشیر ہیں۔ رزاق دا¶د کمپنی کے مالک نہیں مگر ان کا کمپنی سے تعلق ہے۔ کوئی کرے گا تو بھرے گا، ہمیں بھی جواب دینا آتا ہے۔ ہمارے دور میں بڈنگ پراسیس کو فالو کیا گیا۔ آدھی قیمت میں منصوبے 22 ماہ میں مکمل کئے گئے۔ رولز میں کہا گیا ہے سنگل بڈ آفر کو مارکیٹ ریٹ سے چیک کر لیا جائے۔ پروکیورنگ ایجنسی کے پاس اختیار ہے وہ بہتر آفر کیلئے دوبارہ اشتہار دیتی۔ دوبارہ اشتہار دینا ترجیح ہونا چاہئے۔ ملک میں کوئی اندھیرے نہیں تھے، ہم نے ان کو تحفے میں پاکستان بنا کر دیا۔ تین سو نو ارب روپے کا منصوبہ ہو تو کیا ایمرجنسی تھی۔ عمران خان حکومت کا کوئی کمال نہیں ہے۔ رزاق دا¶د اس وقت حکومت کے ایڈوائزر ہیں۔ رزاق دا¶د اس کمپنی کے شیئر ہولڈر ہیں، یہ براہ راست مفادات کا ٹکرا¶ ہے۔ شفافیت اور میرٹ کا ڈھنڈورا پیٹتی حکومت نے دوبارہ ٹینڈر کیوں نہیں کیا؟ حویلی بہادر شاہ کے ٹھیکے کی مثال سامنے تھی۔ شہباز شریف نے مہمند ڈیم کے ٹھیکے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ شفافیت کے خلاف ہے، پاکستان کے اثاثوں میں ڈاکہ زنی ہے۔ یہ معاملہ اس پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہئے۔ اس معاملے کو ہا¶س کمیٹی میں لے جانا چاہئے۔ تحقیقات ہوں اور فیصلہ کیا جائے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلف نامے میں لکھا ہے کہ شفافیت سے کام کرنا ہے۔ ڈالر اوپر جا رہا ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب کے پاس جائیں۔ ہم کیوں نیب کے پاس جائیں، پارلیمنٹ نیب کے چیئرمین کو پارلیمنٹ میں طلب کرے۔ مہمند ڈیم کے معاملے پر لیڈر آف دی اپوزیشن کے م¶قف کی حمایت کرتا ہوں۔ میں نے بہت نیب دیکھے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے جس دن آپ کو بلایا جائیگا اس دن کیا ہو گا۔ مجھے آپ کا غم زیادہ ہے اپنا نہیں۔ ہمیں پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے۔ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے ہی کام کرنا چاہتا ہوں۔ وقت آ گیا ہے کہ چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں بلایا جائے۔ نیب کسی رکن کو بلانے سے پہلے پارلیمنٹ سے پوچھے۔ شہباز شریف صاحب آتے ہیں تو تیاری کے ساتھ آتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے دوستوں کو بھی سکھانا ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے، جتنا کر سکا کرتا آیا ہوں۔ پارلیمنٹ، جمہوریت کیلئے کام کرتا رہوں گا۔ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے ہی کام کرنا چاہتا ہوں۔ آج کل بغیر سوچے سمجھے فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ ہمارے دوست پاکستان کو ناکام ریاست کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے، ہم بھی نہیں۔ چین بھی آپ کو نہیں بچا سکے گا۔ ہر کوئی اپنے مفاد کو دیکھے گا۔ چین نے گوادر پورٹ پر سائن کیا، نواز شریف کو بھی بلایا۔ سٹاک ایکسچینج سے 50ارب ڈالر غائب ہو چکے ہیں۔ ہم خوش ہیں کہ نواز شریف کے حق میں فیصلہ آیا۔ ہم واقعی خوش ہیں، مریم نواز یا اور کسی کی بہن بیٹی کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ کسی کی بہن بیٹی کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت کا کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا، ان کی حکومت کو دیمک کھا رہی ہے، ہم آپ کو نہیں گرائیں گے آپ کی حکومت نے خود گرنا ہے۔ مانگے تانگے کی حکومت نہ جانے کتنے دن چلے۔ جنگل میں ہر طرف سے بندے لا کر بھر دئیے گئے ہیں، چیف جسٹس کا شکریہ کہ انہوں نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکال دیا۔ حکومت کو مشورہ ہے کہ نیب کو ٹائٹ کرے تاکہ ملک چلنے لگے۔ نواز شریف کو حکومت ملی تو وہ حال نہیں تھا جو مشرف چھوڑ کر گئے تھے۔ یہ نہیں کہتا کہ دوست ممالک سے مدد کسی ادارے کی وجہ سے مل رہی ہے۔ البتہ دوست ممالک سے مدد پاکستان کے ادارے اور پاکستان کو مل رہی ہے۔ پاکستان اس طرح سنبھالا نہیں جا سکتا۔ فیصل واوڈا پانی کے معاملات پر ہوم ورک کرلیں، سمجھ جائیں گے۔ مسلسل گرتے ہوئے ناکامی کی طرف جائیں گے تو کوئی نہیں بچا سکتا، میں نے 15بار چین جا کر اس کے اندر سرمایہ کاری کی خواہش پیدا کی، چین کو بلایا، گوادر پورٹ معاہدے پر دستخط کئے گئے، آج کل مجھے اور میرے خاندان کو جے آئی ٹی کا سامنا ہے۔ ڈیڑھ ہزار آدمی کے 2روپے 50روپے کے جعلی اکاﺅنٹس سامنے آ رہے ہیں ۔ یہ ڈرامہ پہلے بھی ہوا اور پھر بنکوں کو بھی پیسے بھرنا پڑے اب بھی یہی ہوگا، اداروں کو پیسے دینے پڑیں گے۔ یہ لوگ نہیں دیکھ رہے کہ اتنے لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر مان گئے کہ حکومت میں رہتے ہوئے کاروبار نہیں کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ دھمکیوں سے یہ ایوان نہیں چلے گا، چھ ماہ ہوگئے یہاں نہ وزیراعظم آتے ہیں نہ وزیر خزانہ، پہلے انہیں تو لے کر آئیں۔ علاوہ ازیں آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی اے نہ ہو پی ڈی اے ہو کیا فرق پڑتا ہے۔ فوجی عدالتوں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا موقف سامنے آ چکا ہے۔ ہمارے چیئرمین نے فوجی عدالتوں پر واضح موقف اختیار کیا ہے، ماضی میں وزیراعظم نے مجھ سے بات کی تھی تو میں نے پھر کوشش کی، فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر حکومت بات کرے گی تو سوچیں گے۔ صحافی کے سوال پر کہ نواز شریف سے ملاقات کا کیا پروگرام ہے؟ انہوں نے کہا کہ دیکھیں گے، صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے نواز شریف نے آپ کے ساتھ ملاقات سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا ہم نے تو پہلے ہی انکار کیا ہوا ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر کے دوران مہمند ڈیم کے لئے سنگل بڈنگ کی نشاندہی کی لیکن شاید پیپرا رولز انگریزی میں ہونے کی وجہ سے انہیں سمجھ نہیں آئے، آئندہ میں پیپرا رولز کا اردو میں ترجمہ کروا دوں گا، انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف نے کہا کہ فنانشل بڈ ایوارڈ کی گئی لیکن ایسا نہیں ہے۔ بلکہ فنانشنل بڈ ایوارڈ نہیں ہوئی بلکہ کھلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بے ایمانی اور بربریت سے اس ملک کو لوٹا گیا، 54سالوں سے یہ منصوبہ فائلوں میں تھا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کو کچھ نہیں ملا تو مفادات کا تنازعہ کھڑا کردیا، پاکستان کے مسئلے حل ہوگئے تو اپوزیشن کی سیاست دفن ہو جائے گی، یہ سازش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والوں میں جواب سننے کی ہمت نہیں ہے، ان لوگوں کے لئے جیل ہے یا جلاوطنی۔ فیصل واوڈا کی تقریر کے دوران ہی پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے فیصل واوڈا کی تقریر رکوا کر ممبران کی گنتی شروع کروا دی۔ مزید برآں پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی عدالتوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے معاملے پر رابطہ کیا تو سوچ بچار کریں گے۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی پر جب بھی برا وقت آتا ہے تو یہ مل جاتے ہیں، پی ٹی آئی حکومت لوٹی گئی رقم ہر صورت واپس لے آئے گی، عمران خان کہتے تھے کہ جب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے کیس کھولیں گے تو یہ اکٹھے ہو جائیں گے، یہ نورا کشتی ہے ۔
قومی اسمبلی