پی ایس او کا وہاڑی ڈپو غیرمشروط طور پر کھولنے پر شہری انتظامیہ سے اظہار تشکر

کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا پنجاب کے شہر وہاڑی میں واقع ڈپو کئی روز کی بندش کے بعد غیر مشروط طور پر کھل گیا ہے جس کے بعد ڈپو میںآپریشنل سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں اورایندھن کی تسلسل کے ساتھ فراہمی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے، کمپنی نے ڈپو کھلنے پر مقامی شہری انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا ہے۔ ترجمان پی ایس او نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہاڑی کی شہری انتظامیہ نے ڈپو غیر مشروط طور پر کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد شہراور اطراف کے علاقوں میں ایندھن کی فراہمی تسلسل کے ساتھ شروع ہو گئی ہے۔ وہاڑی ڈپو کے کھلنے پر علاقہ مکینوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے کیوں کہ ڈپو کی بندش کے باعث وہاڑی شہر اور اطراف کے علاقوں میں پیٹرول کی قلت ہو گئی تھی جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تاہم ڈپو دوبارہ کھلنے کے بعد شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے کیوں کہ پٹرول کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہو گئی ہے ۔ ترجمان کے مطابق وہاڑی ڈپو 1965 میں تعمیر کیا گیا تھا جس کا پلاٹ پلان وزارت انڈسٹریز کے محکمہ ایکسپلوزو کے منظور شدہ منصوبے کے تحت منظورکیا گیااوراس کا وزارت دفاع اورڈی سی او کا این او سی بھی موجود ہے۔ ڈپو اور اطراف کے علاقے میںسیکیورٹی اور حفاظتی اقدامات کو برقرار رکھنے کے لیے جدید ترین انتظامات موجود ہیں ۔ ڈپو کی حدود میں تمباکو نوشی سختی سے ممنوع ہے،یہاں ماچس یا لائٹر لانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی حدود کے اطراف میں آتش گیر مادہ لانے کی اجازت ہے۔ ڈپو میں اور اس کے اطراف کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کی صورت میں ایک جامع فائر فائٹنگ پلان موجود ہے جس میں فائر فائٹنگ ہائیڈرنٹ سسٹم ، آتشزدگی سے بچائو کے لیے خودکار آلات بشمول خودکار فائر فائٹنگ پمپ آپریٹنگ سسٹم کے علاوہ ہیوی ڈیوٹی 750 جی پی ایم ڈیزل انجن فائر فائٹنگ پمپ بھی موجود ہے جو بجلی جانے کی صورت میں متبادل کے طور پر کام کرتا ہے۔ آگ بجھانے کی مشقیں مستقل جاری رہتی ہیں تاکہ عملہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار رہے۔ڈپو کی بیرونی دیواروں پر نگرانی کے لیے سرچ لائٹیں اور کیمرے نصب ہیںاور خاردار تاریں بھی لگائی گئی ہیں جبکہ چیک پوسٹیں 360 ڈگری زاویے پر 24 گھنٹے نظر رکھتی ہیں ۔ترجمان کے مطابق جب وہاڑی ڈپو ابتدائی طور تعمیر کیا گیا تھا تو اس کا احاطہ شہر سے باہر تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈپو کے احاطے کے اردگرد آبادی اورعمارتوںکی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ اس حوالے سے پی ایس او کی انتظامیہ نے بارہا شہری انتظامیہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تاہم کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں پی ایس او کی جانب سے قائم آئل ڈپوز حکومت پاکستان کی امانت ہیں اور کمپنی کی انتظامیہ اس کی حفاظت کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ ترجمان نے ڈپوز کے اطراف قائم ہونے والی ناجائز تجاوزات پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہسول ڈیفنس اسپیشل پاور رولز1951 کی شق10 کے مطابق ڈپو کے اطراف کے100 سے 200 گز کے علاقے میں کی پوائنٹ انٹیلی جنس ڈویژن ( کے پی آئی ڈی) کی جانب سے لے آئوٹ کی منظوری تک کسی بھی ڈھانچے کی تعمیرکی اجازت نہیں دی جا سکتی۔کمپنی کی انتظامیہ ملک بھر میںخاص طور پر ساہیوال، وہاڑی۔۔ اور دیگر شہروں میںواقع ڈپوز کے اطراف قائم ہونے والی ناجائز تجاوزات کی جانب متعلقہ شہروں کی انتظامیہ کی توجہ پہلے ہی مبذول کروا چکی ہے اور یہ امید رکھتی ہے کہ متعلقہ انتظامیہ ان ناجائز تجاوزات کے خاتمے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے جلد از جلد موثر اقدامات کرے گی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی اپنے ملازمین، بزنس پارٹنرز، صارفین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی صحت، حفاظت کو یقینی بنا نے کے لیے HSE کے معیارات کو خصوصی اہمیت دیتی ہے جو کہ اس کی کاروباری اخلاقیات کا ایک اہم جزو ہے۔اسی طرح صحت اور حفاظتی اصولوں پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے بہترین صنعتی طریقوں کے ساتھ محفوظ ترین اور قابل عمل انداز میں کام کرنا بھی پی ایس او کی پالیسی ہے۔انسانی جانوں اور انفرا اسٹرکچرکی حفاظت پی ایس او کی ہمیشہ سے اولین ترجیح رہی ہے۔ مزید برآں کمپنی اپنے ڈپو، سروس اسٹیشنز سمیت دیگر تنصیبات میںمعیاری و پیمائشی اہداف، آڈٹ کے ذریعے نگرانی اور پیمائش کے عمل ، کارکردگی کے جائزے اور اصلاحی اور حفاظتی اقدامات میں بہتری کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔

ای پیپر دی نیشن