کراچی (سٹی ڈیسک) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام سماجی حقوق کے محرک مقتدا منصور کا تعزیتی ریفرنس آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوا ۔ تقریب میں زاہدہ حنا، کرامت علی، ڈاکٹر ریاض شیخ، خواجہ طارق ، خالق جونیجو ، ڈاکٹر جے پال ، حسیب جلیلی، پیرزادہ سلمان ، نغمہ شیخ، نوشاد، کلیم درانی ، ناصر منصور و دیگر نے خطاب کیا جبکہ مقتدا منصور کی زندگی سے جڑے سماجی ، علمی وادبی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زاہدہ حنا نے کہا کہ وہ میرے بھائیوں جیسے تھے اور ہمیشہ محبت اور احترام سے پیش آتے تھے انہوں نے اپنی زندگی معاشرتی ناہمواریوں کے خلاف جدوجہد میں گزاری ، اور زندگی بھر انقلابی اصولوں اور آدرشوں کا مان رکھا۔ ڈاکٹر ایوب شیخ نے کہا کہ وہ بائیں بازو کا اک آئکن تھے ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ مطلبی اور زمانہ ساز نہیں تھے بلکہ ہمہ جہت جدوجہد کرنے والی شخصیت تھے۔ انہوں نے جتنا بھی کام سندھ اور سندھی معاشرتی تضاد پر کیا وہ یاد رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر ریاض شیخ نے مقتدا منصور کر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقتدا کی ابھی جانے کی عمر نہیں تھی انہوں نے ابھی بہت سارے کام کرنے تھے مگر شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا ان کی زندگی میں نامکمل کام اور جن مقاصد کے لیے انہوں نے جدوجہد کی تھی ہم جاری رکھیں گے۔ کرامت علی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باعمل دانشور تھے ایک ہی وقت میں سندھی، اردو اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہوں نے سندھی معاشرے کے تضاد یعنی اردو سندھی تضاد پر بھی کام کرنے کی کوشش کی لیکن ناہمواریاں اور بہت ساری وجوہات کی بنیاد پر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ نغمہ شیخ نے تقریب تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ہی سب کی سرپرستی کی اور جو راستے ہم سب کے لیے بہتر تھے ان پر وہ خود بھی عمل پیرا رہے اور ہمیں بھی تلقین کرتے تھے کہ انہی انقلابی اصولوں کو اپنی زندگی کا نصب العین بنائیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے بھی مقتدا منصور کی زندگی اور جدوجہد پر سیر حاصل گفتگو کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
مقتدا منصور نے زندگی بھرناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کی :زاہدہ حنا
Jan 15, 2019