اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں شورشرابا ہوا‘ رانا ثناء اللہ اور شہریارآفریدی آمنے سامنے آ گئے۔ اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی رانا ثنا اللہ نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو منشیات کیس میں قران پاک پر قسم اٹھانے کا چیلنج دیدیا۔ قائمقام سپیکر سید فخر امام نے صورتحال کو کشیدہ ہونے سے بچایا اور کہا کہ یہاں پر اس پر مزید بحث نہیں ہونی چاہیے، یہاں فیصلہ قرآن پر نہیں ہوگا، مقدمہ عدالت میں ہے۔ شہریار آفریدی پرجوش خطاب میں رانا ثنا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش تھی کہ وہ اجلاس میں ہوتے، وہ میری آواز سن لیں، وہ اسلام آباد ہی میں ہوں گے۔ آئین اور قانون کی پاسداری ہم سب پر فرض ہے۔ رانا ثنا اللہ قرآن مجید ہاتھ میں پکڑ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ ان کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے لیکن ان کی جانب سے جاری حیلے بہانوں سے 7 ماہ سے ٹرائل شروع نہیں کیا جا سکا۔ میں سوال پوچھتا ہوں کہ وہ مقدمے کے ٹرائل سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ رانا ثنا بے گناہ ہیں تو ٹرائل کیوں شروع ہونے نہیں دے رہے؟ ابھی تک گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ میں نے کسی بھی جگہ کوئی قسم کھائی ہو جو چور کی سزا وہ میری سزا، میں نے کہا جان اللہ کو دینی ہے اس پر مذاق اڑایا گیا۔ رانا صاحب قرآن ہاتھ میں اٹھاتے ہیں، اس پر عمل بھی کیا کریں۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین بھی رانا ثنا اللہ کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومت اور وزارت آپ کو بھاگنے نہیں دے گی۔ ثابت ہوگا کہ ان کیخلاف کیس حقیقت پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس ایوان میں فیصلہ ہو جانا چاہیے، حقیقت قوم کے سامنے آنی چاہیے۔ میری غیر موجودگی میں رانا ثنا نے بات کی، میں ذاتی وضاحت پر بات کر رہا ہوں۔ ہمارا ایمان ظالم کے آگے ڈٹنا ہے اور ڈٹے رہیں گے۔ خود ن لیگ کے ارکان مجھے نر کا بچہ کہتے ہیں، نر کا بچہ وہ ہے جو ظالم کے آگے ڈٹ جائے۔18 تاریخ کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، یہ ٹرائل شروع ہونے دیں۔ اسی اثنا میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ خان قومی اسمبلی ہال میں داخل ہوئے تو ان کی جماعت کے دیگر ارکان نے شیر آیا، شیر آیا کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ رانا ثنا اللہ نے دعوی کیا کہ اے این ایف نے گرفتار کرکے نہیں بتایا کہ کس الزام میں گرفتار کیا؟ عدالت سے پتا چلا کہ مجھ پر کیا الزام ہے۔ مقدمے سے متعلق تفتیشی نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔کسی بھی پراسیکیوشن میں پہلے تفتیش کا عمل ہے، بعد میں ٹرائل ہوتا ہے۔ مجھ پر منشیات سمگلنگ گروہ کا الزام لگایا گیا۔ اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہہ رہا ہوں کہ میرا منشیات فروشوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اللہ نے قرآن پاک میں قسم اٹھانے سے متعلق فرمایا ہے۔ شہریار آفریدی قسم اٹھائیں تو اللہ انصاف کر دے گا۔ وہ کہیں کہ اگر میں غلط بات کر رہا ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔اس موقع پر قومی اسمبلی مچھلی منڈی بن گئی اور شور شرابا شروع ہوگیا۔ صورتحال کشیدہ ہونے لگی تو اس موقع پر قائم مقام سپیکر اسمبلی سید فخر امام نے دونوں اطراف کو چپ کرواتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس کا فیصلہ قران پر اور یہاں نہیں ہو سکتا۔