ریاست کیرالہ نے شہریت بل سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا، آسام میں ارکان اسمبلی کا احتجاج

نئی دہلی، کلکتہ (نوائے وقت رپورٹ، این این آئی) بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کیخلاف ظلم و جبر کے باوجود شہر شہر مظاہرے تھم نہ سکے، وزیراعظم مودی کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ بھارت کے صوبہ تلنگانہ کے ضلع عادل آباد کے شہر بھینسہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہوچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عادل آباد کے مسلم اقلیتی علاقہ میں قتل و خون کا بازار گرم ہونے کے بعد پورا شہر فوجی چھاونی میں تبدیل ہو چکا ہے، کئی گھر جلائے جانے کے بعد صورتحال شدید کشیدہ ہے۔ متنازعہ قانون کے خلاف خواتین نے آلہ آباد اور نئی دہلی میں دھرنے دیئے۔ بھارتی ریاست کیرالہ نے شہریت کے متنازع قانون کیخلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائرکردی جس کے بعد کیرالہ متنازع شہریت قانون سپریم کورٹ میں چیلنج کر نے والی پہلی بھارتی ریاست بن گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہریت قانون آئین کے آرٹیکل14 کے تحت مساوی حقوق کے حق آرٹیکل 21 کے تحت جینے کے حق، آرٹیکل25کے تحت مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس سے قبل کیرالہ اسمبلی اس سے متعلق قرارداد پاس کرچکی ہے کہ شہریت قانون سیکولرازم کیخلاف ہے۔ سپریم کورٹ میں مختلف افراد ، سیاسی تنظیموں کی جانب سے متنازع شہریت قانون کے خلاف کم ازکم 60پٹیشنز دائر ہو چکی ہیں جن کی سماعت 22جنوری سے متوقع ہے۔ آسام کے ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کیا گیا ہے۔ بچوں کے ذہنوں میں منافرت بھرنا بی جے پی رہنما کو مہنگا پڑ گیا۔ ٹی وی چینل کے رپورٹر نے بی جے پی رہنما کرش صومایا پر کڑی تنقید کی۔ رپورٹر نے بی جے پی رہنما سے سوال کیا کہ مذہبی منافرت کیلئے بچوں کو استعمال کیوں کیا؟ بچوں کے سامنے کسی کو غدار کیوں کہا؟ رپورٹر کے سوالات پر بی جے پی رہنما خاموش رہا، ہر بار یہی کہا گیا ’’جواب دے دیا ہے‘‘ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام کے ممبران قانون اسمبلی نے مودی سرکار کی طرف سے متعارف کرائے گئے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ احتجاج ممبران نے آسام کی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے بل واپسی لینے کی صدائیں بلند کیں۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے مغربی بنگال کے مندر میں شہریت قانون پر تقریر پر پنڈت سیخ پا ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا ہمارے پلیٹ فارم سے متنازعہ تقریر کرنے سے ہمیں انتہائی تکلیف ہوئی۔ کانگریس کے رہنما اور پارٹی رکن عرفان انصاری نے مظاہرے کے دوران طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جواپنی ماں کا نہیں ہوا وہ دیش کا کیا ہوگا۔ یو پی حکومت کے وزیر روگو راج سنگھ نے جلسے کے دوران کھلے عام کہا کہ جو بھی شہریت کے قانون کے خلاف بات کرے گا، اس کو زندہ گاڑ دینگے۔ مخالفین کو پٹخ پٹخ کر ماریں گے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی لیڈر اور رکن اسمبلی دلیپ گھوش نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنیوالوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا جو یوپی میں کیا وہی حال بنگال کے مسلمانوں کا بھی کریں گے۔ انہوں نے یہ بات مغربی بنگال میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بھارتی فلموں کے معروف ہدایت کار انوراگ نے شہریت قانون پر تنقید کرتے ہوئے مودی کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے والد کا برتھ سرٹیفکیٹ دکھائیں۔ مودی تعلیم یافتہ ہونے کا ثبوت دیں، مودی کا کوئی وژن نہیں صرف غنڈہ گردی ہے۔ متنازعہ شہریت کیخلاف درخواست میں کیرالہ ریاست کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) آئین کی متعدد شقوں بشمول مساوات کے خلاف ہے اور دستور کے بنیادی اصول سیکولر ازم سے متصادم ہے۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی کیرالہ حکومت نے کہا کہ سی اے اے بھارتی عوام سے مذہبی آزادی چھینتا ہے اور پڑوسی ممالک میں رہنے والی چند مخصوص اقلیتوں کو تحافظ فراہم کرتا ہے جو دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت دائر کی گئی ہے۔ یہ آرٹیکل بھارتی آئین کا آرٹیکل 131 بھارتی سپریم کورٹ کو مرکزی حکومت اور ریاستوں کے درمیان تنازعات سننے اور حل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس قانون کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں اب تک بھارتی پولیس کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ اور تشدد سے درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی ۔ ادھر امریکی ملٹی نیشنل کمپنی مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نے بھارت کے متنازعہ شہریت قانون پر خاموشی توڑتے ہوئے ہندوستانی حالات پر پہلی مرتبہ بات کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا جو بھارتی نژاد ہیں انہوں نے متنازعہ شہریت قانون کے بعد بھارت میں پیدا ہونے والی صورتحال کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ مائیکرو سافٹ کے علاوہ گوگل کے سی ای او اور صدر سندر پچائی بھی بھارتی نژاد ہیں تاہم تاحال انہوں نے متنازعہ شہریت قانون پر بات نہیں کی۔ ان کے علاوہ دیگر ملٹی نیشنل اداروں میں بھی بھارتی نژاد امریکی، برطانوی و یورپی نژاد افراد بڑے عہدوں پر فائز ہیں تاہم تاحال کسی نے بھی اب تک متنازعہ شہریت قانون پر کھل کر بات نہیں کی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...