کراچی(سٹی نیوز) کراچی پولیس کے فرض شناس اورایماندار سینئر پولیس افسر انسپکٹر صولت حسین نیازی کی بیوہ نورالصباح کوپولیس انصاف دلانے میں ناکام انصاف کے حصول کیلئے کئی برس سے دربدر ہے نورالصباح نے الزام لگایا ہے کہ انکے مرحوم شوہر کے حق حلال کی کمائی سے حاصل کیا گیا پلاٹ ایک بااثر کرپٹ خاتون ہڑپ کرناچاہتی ہے جبکہ پلاٹ کا مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے نورالصباح کاکہنا ہے کہ ان کے شوہر ماڈل کالونی سمیت شہر کے کئی تھانوں میں ایس ایچ او رہ چکے ہیں جرائم کے خاتمے اورعوام کی جان مال کے تحفظ کیلئے مرتے دم تک عمل پیرا رہے جہاں گئے اپنا نقش چھوڑ گئے آج وہ دنیا میں نہیں اس لئے مجھے انصاف کے حصول میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے ا نہوںنے آئی جی سید کلیم امام‘ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اوروزیراعلیٰ سندھ سے کرپٹ خاتون سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ہمارے تعمیر شدہ کمرشل پلاٹ B1/1 شیٹ نمبر 25 پر بدنام زمانہ فحاشی کا اڈا چلانے والی B1/1 شیٹ 25 کی بااثر رہاشی خاتون پلاٹ پرگزشتہ روز قبضے کی کوشش کی میرے پہنچنے پر ان کے کارندوں نے حملہ کرکے فائرنگ کی اس سے پہلے بھی وہ ایسا کئی بار کرچکی ہے مگر پولیس اسکے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے اس پراپرٹی کا کیس نمبر 1023/2013 ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے 2012میں انٹی انکروچمنٹ پولیس نے جب قبضہ مافیا قانون کیخلاف کاروائی کی تو اس کرپٹ عورت نے پولیس پارٹی پر مسلّح ساتھیوں کے ساتھ حملہ کروایا اور فائرنگ اور پتھرائو کیا جس میں انٹی انکروچمنٹ پولیس کے SHO- گییو اختر سر میں چوٹ لگنے سے شدید زخمی ہوئے۔جس کی دو FIR ماڈل کالونی تھانے میں درج ہیں اور پراپرٹی کو بحکم ریونیو اور انٹی انکروچمنت نے سیل کرکے سکندر میمن تپیدار کے حوالے چابیاں کیں تمام علاقہ کرپٹ خاتون کی سرگرمیوں سے تنگ ہے خاتون علاقے میں بیوٹی پالر کی آڑ میں فحاشی کا اڈہ چلا رہی ہے مدیحہ نامی لڑکی جو دبئی سے کراچی پہنچی تھی اس نے بھی ماڈل کالونی میں اس بااثر خاتون کے مکروہ دھندے کی نشاندہی کی تھی مگر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ایک لیز پراپرٹی جو کہ سیل اور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس پر بار بار قبضہ کرنا جو میرے شوہر صولت نیازی نے تعمیر کیاتھا میری اور میرے یتیم بچوں کی یہ واحد جائیداد ہے جس سے بہتر مستقبل وابستہ ہے ۔مجھے انصاف دلایا جائے۔
شوہر کے کمرشل پلاٹ پر قبزے کا حکومت نوٹس لے، نور الصباح
Jan 15, 2020