امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےٹیکنالوجی کمپنی ایپل پر پرائیویسی کےمعا ملے کو لے کر ایک بار پھراختلافات سامنے آگئے ۔
تفصیلات کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کمپنی پُرتشدد جرائم پیشہ عناصر جیسے قاتلوں اور منشیات فروشوں کے استعمال کردہ آئی فونز کو غیر مقفل کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایپل کی ہر وقت تجارت اور بہت سے دیگر امور میں مدد کر رہے ہیں اور پھر بھی وہ قاتلوں، منشیات فروشوں اور دیگر پرتشدد مجرم عناصر کے استعمال شدہ فونز کو ان لاک کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ انہیں درست قدم اٹھاتے ہوئے ہمارے عظیم ملک کی مدد کرنی ہوگی۔ امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنائیں ، " ٹرمپ نے ٹویٹ کیا۔
یہ بیان اس تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جب امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار نے ایپل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فائرنگ کی تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی ہے جس کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا جارہا ہے۔مسٹر بار کا کہنا تھا کہ ایپل فلوریڈا کے پینسکولا میں واقع بحری اڈے پر خطرناک فائرنگ کی تحقیقات کے لئے دو آئی فونز کو کھولنے میں مدد فراہم کرنے میں ناکام رہا تھا۔رازداری اور ڈیٹا تک رسائی کو لے کر امریکی اور ٹیک کمپنی کے مابین جھڑپوں کا یہ سلسلہ تازہ ترین ہے۔دوسری طرف ایپل نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ کمپنی نے تفتیش میں عہدیداروں کو مدد فراہم نہیں کی۔کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ حملے کے بعد سے ان کی متعدد درخواستوں پر ہمارا فیڈبیک مکمل اور اب بھی جاری ہے ۔یہ پہلا موقع نہیں جب ایپل کا امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ جھگڑا ہوا ہے۔ اس سے قبل سال 2015 میں کیلیفورنیا کےسان برنارڈینومیں فائرنگ کے ایک واقعے کے بعد ایپل نے گن مین کےآئی فون تک رسائی فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔