معزز قارئین !۔ آج یکم جمادی اُلثانی 15 جنوری کو، پاکستان سمیت دُنیا کے کئی ملکوں میں سُلطان اُلعارفین حضرت سلطان باہوؒ (17 جنوری 1630 ۔1 مارچ 1691ئ) کایومِ وِصال (عُرس مبارک) منایا جا رہا ہے ۔ حضرت سُلطان باھوؒ کا تعلق حضرت غوث اُلاعظم شیخ عبداُلقادری جیلانی / گیلانی ؒ کے سلسلہ ٔ قادریہ سے تھا /ہے۔آپ نے نہ صِرف اپنے زورِ خطابت بلکہ فارسی اور پنجابی زبان میں اپنی شاعری سے بھی تصّوف(Sufism) کو عام کر کے ایک مثالی معاشرہ قائم کرنے کی طرف توجہ دِی جو ، آج کے سائنسی دَور میں بھی انسانیت کے لئے ایک ’’مینارہ ٔ نور ‘‘ ہے۔
معزز قارئین!۔ ہمارے عُلمائے کرامؒ اِس حدیث ِ رسول مقبولؐ کا اکثر تذکرہ کرتے ہیں کہ ’’ میری اُمت کے عُلماء بنی اسرائیل کے پیغمبروں سے افضل ہوں گے ‘‘لیکن، مَیں اکثر 10 محرم اُلحرام 61ھ (10 اکتوبر 680ئ) کے سانحہ کربلا کے بارے میں حضرت سُلطان باھوؒ کے یہ اشعار پڑھتا ہُوں تو ،مجھے اُس دَور میں یزید بن معاویہ کی سلطنت کی حدود میں 18 ہزار عُلماء بھی یاد آتے ہیں ، جن کے بارے میں حضرت سُلطان باھوؒ نے فرمایا تھا کہ …
’’جے کر دین علم وِچ ہوندا!
اٹّھاراں ہزار جے، عالم آہا!
اوہ اگے حسینؓ دے، مَردے ہُو!
جو کجھ ملاحظہ سَروَر دا کر دے!
تاں خیمے، تمبُو، کیوں سڑ دے ہُو!
پَر صادق دِین تِنباں دے باہُو!
جو سرِ قُربانی، کر دے ہُو!‘‘
…O…
یعنی۔ ’’دینِ اسلام اگر عِلم میں ہوتا (تو میدانِ کربلا میں اہلِ بیت ؓ) کے سَروں کو نیزوں پر کیوں چڑھایا جاتا؟ (اْس وقت یزیدی سلطنت کی حدود میں ) 18 ہزار عُلماء تھے۔ (انہوں نے یزیدیت کے خلاف بغاوت کر کے) حضرت امام حسین علیہ السلام پر اپنی جانیں قربان کیوں نہ کر دیں؟۔ اگر وہ عُلماء حق پرست ہوتے تو وہ آلِ رسولؐ کے خیموں کو آگ کی نذر کیوں ہونے دیتے؟ اور اگر اْس وقت مسلمان کہلانے والے لوگ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی تابعداری اور اطاعت کرنے والے ہوتے تو وہ اہلِ بیت ؑ کا پانی کیوں بند کر دیتے؟ اے باہو!۔ جو لوگ سچے لوگوں کے لئے قربانی دے سکیں، وہی دِین کی حفاظت کرنے والے اور سچّے ہیں‘‘۔
ثابت ہوا کہ یزیدی دورِمیں عُلماء کہلانے والے لوگ بنی اسرائیل کے پیغمبروں سے ہر گز افضل نہیں تھے بلکہ عُلمائے سُو تھے ۔ ایک اور مقام پر حضرت سلطان باھوؒ نے فرمایا کہ …
’’پڑھ پڑھ عِلم ، ملوک ، رجھاون ،
کیا ہویا ، اُوس ، پڑھیاں ہُو!
ہر گز مکھّن ، مُول ناں آئوے،
پھٹے دُدھ دے کڑھیاں ہُو!‘‘
…O…
یعنی۔ ’’ (دین کا) عِلم پڑھ کر بادشاہوں کو خُوش کرنے سے اِس عِلم کو پڑھنے سے کیا فائدہ ہُوا؟۔ پھٹے ہُوئے دودھ کو اُبال کر اُس میں سے مکھن تو نہیں نکالا جاسکتا؟‘‘۔ صحیح فرمایا حضرت سلطان باھوؒ نے اور اُن جیسے بہت سے عُلمائے حق نے کہ ’’ سانحہ کربلا کے بعد جن، عُلماء نے اپنے عِلم سے (نام کے خُلفاء ) بادشاہوں کو خُوش کرنے کا کردار ادا کِیا ۔ وہ عُلمائے حق نہیں بلکہ عُلمائے سُو تھے / ہیں ‘‘۔
علاّمہ اقبالؒ نے اپنی ایک نظم میں کہا کہ…
کُھلا جب چمن میں ، کُتب خانہ ٔ گُل!
نہ کام آیا مُلاّ کو ، علمِ کتابی !
…O…
سمجھتا ہے جو موت ، خواب ِ لحد کو!
نہاں اُس کی تعمیر میں ہے خرابی!
اپنی ایک نظم میں علاّمہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ …
عِلم را برتن زنی مارے بود!
عِلم رابر دل زنی یادرے بود!
…O…
یعنی۔ ’’ عِلم کو ، پیٹ بھرنے کے لئے حاصل کرو گے تو، وہ سانپ بن کر تُم کو ڈس لے گا( یعنی تمہاری روحانی موت واقع ہو جائے گی ) اور اگر عِلم کو باطن کی اصلاح کے لئے سیکھوگے تو وہ عمر بھر تمہاری رفاقت کرتا رہے گا‘‘۔ علاّمہ اقبالؒ نے اپنے فرزند ( جسٹس ، ڈاکٹر جاوید اقبال ) کو وصیت کی تھی کہ ’’ مسلکِ اہل سنت پر قائم رہو لیکن، آئمہ اطہار ؑاور اہل بیت ؑسے عقیدت بے حد ضروری ہے‘‘۔ اپنی ایک نظم میں علاّمہ اقبالؒ نے اپنے مطالعے اور تجربے کی روشنی میں اپنے عقیدے کا اظہار کرتے ہُوئے کہا کہ …
خِیرہ نہ کرسکا مجھے ، جلوۂ دانشِ فرنگ!
سُرمہ ہے میری آنکھ کا ، خاکِ مدینہ ؔو نجف!ؔ
…O…
یعنی۔’’ یورپ کے علم و حکمت کا جلوہ میری نگاہوں میں چکا چوند نہ پیدا کرسکا، اِس لئے کہ میری آنکھوں میں مدینہؔ منّور اور نجفِ ؔاشرف کی خاک کا سُرمہ لگا ہُوا ہے ۔ یعنی۔ مَیں نے اِس طریق سے فیض حاصل کِیا جو، رسول اکرم ؐ اِس دنیا میں لائے اور جِس کے فیضان کا ایک کرشمہ حضرت علیؓ تھے ‘‘۔ نجفؔ۔ عراق کا ایک شہر ،جہاں حضرت علی مرتضیٰ ؓکا روضہ شریف ہے۔ اپنی ایک اور نظم میں علاّمہ اقبالؒ نے کہا کہ …
نجفؔ، میرا مدینہ ؔہے، مدینہ ہے میرا کعبہؔ!
مَیں بندہ اور کا ہُوں، اُمّتِ شاہ ولایت ہُوں!
…O…
اپنی ایک نظم میں علاّمہ اقبالؒ نے کہا کہ …
بغضِ اصحابِ ثلاثہ ، نہیں اقبال ؔکو!
دِق مگر اِک خارجیؔ آ کے مولاؔئی ہُوا!
…O…
قیام پاکستان سے پہلے قائداعظم محمد علی جناحؒ سے کسی صحافی نے پوچھا کہ ’’ آپ شیعہ ہیں یا سُنّی ؟ تو، آپ ؒ نے جواب دِیا کہ ، مَیں نہ شیعہ ہُوں اور نہ سُنّی، مَیں تو ایک عام مسلمان ہُوں لیکن، حضرت علیؓ کا یوم ولادت اور یوم شہادت ہم سب مسلمان مل کر مناتے ہیں ‘‘۔ معزز قارئین ! ۔ قیام پاکستان کے بعد اب تک پاکستان میں ’’ عُلمائے سُو ‘‘ کی باقیات ؔ نے کیا کیا کِیا اور کیا کیا کریں گے ؟ …
کوئی بتلائے کہ ، ہم بتلائیں کیا ؟
… O …