اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس سے متعلق وزارت قانون کی درخواست پر بھارت سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بنچ میں وفاقی وزارت قانون اور بھارتی ہائی کمشن کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جسپال کیس میں کیا ہوا؟۔ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ دونوں کیسوں میں اٹارنی جنرل ہی بتا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سزا مکمل ہونے پر آپ کسی کو قانونی طور پر رکھ نہیں سکتے۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ 22جنوری کو قیدی محمد اسماعیل کو بھی رہا کر دیا جائے گا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ رپورٹ جو آپ نے جمع کرائی یہ محمد اسماعیل کی ہے جبکہ ہم نے جسپال سے متعلق پوچھا ہے۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ کیس کا ٹائٹل یہی ہے۔ 5 قیدی تھے جن میں سے جسپال سمیت 4رہا کیے جاچکے ہیں اور اب محمد اسماعیل ولد علی محمد ہی باقی ہے جسے 22 جنوری کو رہا کر دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تاریخ کیوں دے رہے رہا کردیں۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سکیورٹی سمیت کچھ دیگر معاملات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ دوسرے کیس میں بھارتی حکومت دلچسپی نہیں رکھتی۔ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ مجھے کوئی ہدایات نہیں ہیں۔ اٹارنی جنرل ہی اس معاملے کو دیکھیں گے۔ عدالت نے کہا کہ بھارتی حکومت سے دوبارہ رابطہ کرلیں کہ وہ کیس پروسیڈ کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 3 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔
کلبھوشن کیس: بھارتی حکومت سے دوبارہ رابطہ کرلیں، پیروی کرنا چاہتی ہے یا نہیں: جسٹس اطہر
Jan 15, 2021