اسلام آباد (عترت جعفری) مقامی تیار شدہ 600 سے ایک ہزار سی سی تک کی کاریں بھی بھاری ٹیکس کی زد میں آ گئیں ہیں، حکومت نے جب بجٹ 2021-22 منظور کرایا اور جب 30 دسمبرکو ترمیمی بل پیش کیا تو اس میں ایک انٹری دی جس میں واضح طور پر ایکسائز ڈیوٹی کے چارٹ کو درج کیا تھا۔ ایک ہزار سی سی تک کی کاروں پر پر کوئی ایکسائز ڈیوٹی نہیں ہو گی، اس کا کریڈٹ بھی لیا گیا، تاہم جب گذشتہ روز اس ترمیمی بل کو مزید ترامیم کے ساتھ منظور کرایا گیا تو پہلے والے چارٹ کی جگہ ایک نیا چارٹ ڈالا گیا جس کے مطابق اب کاروں کی تین کیٹیگریز بنا دی گئیں ایک ہزار سی سی تک کی کاروں کا ذکر غائب ہو گیا، ان تین کیٹیگریز کے مطابق1300 سی سی تک کی کاروں پر اڑھائی فیصد ڈیوٹی لگا دی گئی، اس طرح ڈیوٹی کی زد میں چھ اور آٹھ سو سی سی تک کی کاریں بھی آ گئیں ہیں ،جبکہ ایک ہزار سے 13سی سی تک کی کاروں کو سستا اور نچلے متوسط طبقہ کے استعمال کی ان کم قوت کی کاروں کو مہنگا کر دیا گیا گیا ہے1301سے دو ہزار سی سی تک کی کاروں پر5فی صد اور2001سی سی سے زائد قوت کی کاروں پر 10 فی صد ڈیوٹی لگائی گئی۔