اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سی پیک سے منسلک پاکستان کے پسماندہ علاقوں کی کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ، ہزارہ موٹر وے سے مقامی سرمایہ کاروں کی مالی حالت بہتر ہوئی ، بیرونی لوگوں کو بھی اپنے کاروبار جمانا شرو کر دیئے۔ گوادر پروکے مطابق صوبہ کے پی کے ضلع مانسہرہ کے ایک چھوٹے سے قصبے قلندر آباد میں کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ کس طرح چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جن علاقوں سے یہ گزر تی ہے ان کی اقتصادیات کو تبدیل کر رہی ہے۔ ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے درمیان ایک قصبہ قلندر آباد میں ایم 15 (سی پیک کی ہزارہ موٹروے) تاریخی این 35 (قراقرم ہائی وے یا چائناء پاکستان فرینڈشپ ہائی وے) سے جڑتی ہے۔ یہ جنکشن معاشی سرگرمیوں کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے کیونکہ آس پاس کے پہاڑی علاقوں کے ساتھ ساتھ کے پی کے ضلع کوہستان کے لوگ بہتر ذریعہ معاش کی تلاش میں یہاں آباد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک تاجر نے گوادر پرو کو بتایا کہ سی پیک ایم 15 کے افتتاح کے بعد پچھلے کچھ سالوں کے دوران یہ قصبہ کافی ترقی کر چکا ہے، لوگوں کو اب خریداری کے لیے مانسہرہ یا ایبٹ آباد جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یک مقامی رہائشی صفدر حسین نے بتایا کہ چند سال پہلے یہ چھوٹا سا قصبہ اپنے جرمن خیراتی ہسپتال باخ کرسچن ہسپتال کے لیے مشہور تھا لیکن اب اپنی بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے مشہور ہو رہا ہے۔ قلندر آباد ٹریڈ یونین کے صدر ملک امجد نے کہا کہ یہ علاقہ اب مانسہرہ اور ایبٹ آباد کی 25 سے زائد یونین کونسلوں کے لیے ایک محور بن چکا ہے جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔اب یہاں کثیر المنزلہ کمرشل پلازے ہیں۔ ایک خاتوں نسیمہ بی بی کا کہنا تھا کہ وہ خریداری کے لیے مانسہرہ جانا پسند نہیں تھا، بہت وقت لگتا تھا۔اب مجھے خریداری کے لیے کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔