مکرمی! پاکستان میں ہر سال موسم سرد اپنا ایک ریکارڈ قائم کرتا ہے لیکن اس بار سرد موسم سے زائد دُھند کا غبار سامنے آیا جس کی وجہ سے بیماری میں مبتلا لوگ کاروباراور بچے سکولوں میں توجہ نہ دے پائے۔ ہمارے اونچے طبقے کے لوگوں کو چاہیے کہ آتے جاتے ہوئے سارجنٹ یا گارڈز کو نظرانداز نہ کریں ، خاص کر کے رات میں پہرا دینے والے ہمارے رکھوالوں کے لیے آسانی پیدا کرتے ہوئے انہیں کوئی گرم کپڑا یا چادر مہیا کرنی چاہیے۔ پاکستان میں برتی جانے والی لاپرواہی میں سے یہ سب سے اہم ہے کہ ہمارے لوگ بدلتے موسم میں اپنے اردگرد دیکھتے بھی نہیں۔ ان کو چاہیے کہ حکومت نہ سہی لیکن ایک دوسرے کے لیے ’’ہر مسلمان بھائی بھائی ہے‘‘ جیسے الفاظ کو عملی طور پر ثابت کریں۔ بڑھتے ہوئے موٹروے اور رِنگ روڈ کی جانب ٹول پلازے میں بیٹھے ہوئے سب سے زیادہ سردی کی شدت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کا حل صرف یہ ہے کہ انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور نیکی سمجھ کر خود کو ان کا مددگار بنایا جائے۔ رِنگ روڈ پر 24 گھنٹے کوئی نہ کوئی گارڈ اپنی ڈیوٹی پر ہوتا ہے۔ میں نے اکثر اوقات انہیں سردی میں کانپتے دیکھا ہے اور بڑی بڑی گاڑیوں کو اس پر بلا کسی غور و فکر ہی گزرتے دیکھا ہے۔ اس لیے میری عوام سے گزارش ہے کہ جتنی اچھائی سے مدد کی جا سکے وہ کریں تاکہ جانی نقصانات سے پاکستان میں مزید سانحات نہ بڑھیں۔ (نازکی لُبنیٰ خالد ، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی)