صدر کو شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہیں گے پی ٹی آئی نے ٹیسٹ پاس کر لیا اب ان کی باری عمران



لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا۔ شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے۔ پی ٹی آئی نے ٹیسٹ پاس کر لیا اب شہباز شریف کی باری ہے آج فیصلہ کریں گے۔ شہباز شریف سے کب اعتماد کا ووٹ لینا ہے۔ شہباز شریف کو پہلی بار امتحان میں ڈالیں گے۔ پنجاب میں نمبر پورے کرنے میں مونس الٰہی نے کافی کام کیا۔ ہم نے ہارس ٹریڈنگ نہیں کی یہ چھانگا مانگا کی سیاست میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اصل قربانی تو پرویز الٰہی نے دی ہے۔ پرویز الٰہی کو پی ٹی آئی میں ضم ہونے کی تجویز دی ہے۔ تاریخ میں پہلی بار پنجاب سٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا ہوا ہے، اس دن یہ تاثر دور ہو گیا کہ پنجاب سٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑا نہیں ہوتا۔ دریں اثناء عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی لیڈرشپ کے اجلاس میں وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب‘ خیبر پی کے میں نگران سیٹ اپ اور انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ عمران خان نے ضروری اقدامات کیلئے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی۔ نگران سیٹ اپ کیلئے عمران خان نے آج پرویز الٰہی سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ ملاقات میں نگران سیٹ اپ کیلئے ناموں پر مشاورت ہو گی۔ عمران خان‘ پرویز الٰہی کو نگران سیٹ اپ کیلئے نام دیں گے۔ عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کی منظوری کا عمل شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ ڈویژنل سطح پر پارٹی تنظیموں سے مضبوط امیدوار کے نام مانگ لئے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات کی تیاری شروع کریں ملک میں انتخابات ہی مسائل کا واحد حل ہے۔ انتخابات سے فرار کا راستہ نہیں دیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت جو پارٹی چھوڑے گا اپنی سیاست کا جنازہ نکالے گا۔ کوئٹہ میں کسٹمز کا کمزور کلکٹر بھی ماہانہ ایک ارب روپے کماتا ہے۔ ساڑھے تین سال کی حکومت میرے لئے عذاب تھا سب کو ہینڈل کرنا پھر ڈیمانڈز‘ بجٹ آیا تو ڈیمانڈز وہ پیسے زیادہ مانگتے تھے، ان کو پیسے دیتے تو ہمارے لوگ ناراض ہوتے۔ شہباز شریف کیلئے کوئی مشکل نہیں ان کی سیاست ہی رشوت کی ہے یہ پیسے مانگنے جا رہے تھے اور سب سے مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کو کوئی فکر نہیں کہ پاکستان کا پیسہ خرچ ہو رہا ہے۔ میں اس وقت ملک میں سیاسی انجینئرنگ دیکھ رہا ہوں، مجھے پہلے پتہ ہوتا کہ یہ ‘ یہ کریں گے تو کبھی حکومت نہ لیتا۔ یہ ایم کیو ایم کو اکٹھا کر رہے ہیں اور بی اے پی کو پی پی میں بھیجا ہے۔ انہوں نے سیاسی انجینئرنگ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ سیاسی انجینئرنگ نے بیڑا غرق کیا۔ منی لانڈرنگ کرنے نہیں آیا تھا۔ سٹیبلشمنٹ کا بھی یہی انٹرسٹ ہے کبھی کمزور حکومت میں نہیں بیٹھوں گا۔ عمران خان نے اب تک   پنجاب اسمبلی ٹوٹنے میں شک کا اظہار کرتے کہا کہ ڈر ہے حکمران کوئی رکاوٹ نہ ڈال دیں۔ کوئی پیچیدگی نہ پیدا کر دیں اس کے بعد خیبر پی کے اسمبلی توڑیں گے۔ پنجاب میں اب صرف ہمارا ٹکٹ چلے گا۔ ق لیگ ہمارے ٹکٹ پر الیکشن لڑے موجودہ الیکشن کمشنر پر کسی کو اعتبار نہیں۔ میں تو اقتدار میں پیسہ بنانے نہیں آیا تھا۔ میری پارٹی کا منشور انصاف لانا ہے۔ جنرل باجوہ توسیع سے پہلے بہت مددگار تھے۔ این آر او ٹو دیکر جنرل باجوہ نے بڑا نقصان کیا، پہلے پتہ ہوتا کہ یہ این آر او دیں گے تو کبھی حکومت میں نہ بیٹھتا۔ فوج واحد ادارہ ہے جو تباہ نہیں ہوا اور منظم ہے۔ پولیو اور ٹڈی دل میں بھی فوج نے بڑی مدد کی۔ زمان پارک میں ہونے والے اجلاس میں فواد چودھری، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، سینیٹراعظم سواتی، صوبائی وزیر خیال کاسترو، مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ شریک جبکہ سینئر رہنما ویڈیو لنک کے ذریعے بھی شامل ہوئے۔ دریں اثناء عمران خان نے ایک بیان  میں کہا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ 30 سال سے ملک کا خون چوسنے والی سیاسی جماعتوں سے ہے۔ آج کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں اور ووٹرز نے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور شرکت کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ 30 سال سے ملک کا خون چوسنے والی سیاسی جماعتوں سے ہے اور ووٹرز نے اپنے ووٹ سے ثابت کرنا ہے کہ نیا پاکستان آرہا ہے۔ پی ٹی آئی پاکستان کو عروج پر لے جانے والی ایک مختلف سیاست ہو گی۔
عمران
 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...