لاہور+اسلام آباد (نیوز رپورٹر +نمائندہ خصوصی نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک اگر صحیح سمت میں ہوتا تو ہمیں قرضوں کی ضرورت نہ پڑتی۔ آرمی چیف کوسعودی عرب حکومت نے عزت دی اور بڑی امداد دی۔ سعودی عرب نے 3 ارب ڈیپازٹ کو بڑھا کر 5 ارب کرنے اور سرمایہ کاری کی مد میں بھی پاکستان کی مالی مدد کا اعلان کیا لیکن ہے تو یہ قرض ہی۔ ہمیں پہلے سے زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ مشکلات سے ضرور نکلیں گے، قائد کے پاکستان کو مضبوط بنائیں گے۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز پروبیشنری آفیسرز کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے انتہائی خوشی کا موقع ہے۔ پاکستان بھر کے چمکتے ستاروں کو اسناد تقسیم کرنا میرے لیے فخر کی بات ہے۔ گزشتہ مون سون سیزن کے دوران سیلاب کے باعث کئی علاقے تباہ ہو گئے تھے۔ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں اب بھی سیلابی پانی موجود ہے۔ بلوچستان کا علاقہ صحبت پورا سیلاب میں سمندر نظر آتا تھا۔ گزشتہ حکومت نے بعض افسروں پر بے بنیاد الزامات لگائے، ان کے خاندان کو شرمندہ کیا گیا۔ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزررہا ہے، عملی میدان میں بہت سے چیلنجز آئیں گے۔ ان سے نمٹنے کا ہنر ہونا چاہیے۔ یواے ای سے مزید قرضہ نہیں لینا چاہتے لیکن مجبوری ہے۔ پہلے فیصلہ کیا تھا کہ قرضہ نہیں مانگوں گا۔ یو اے ای کے صدر سے کہا مہربانی کریں 2ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کریں۔ سیاسی قیادت سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک سرونٹس کو بے بنیاد الزام تراشی اور ان کے خلاف بلاجواز کیسز کے خوف سے نکالیں تاکہ وہ بلاخوف کام کر سکیں، 75 سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کر چکے ہوتے۔ ہماری بیوروکریسی نے ملک کو درپیش چیلنجز جس میں غربت، بیروزگاری، تعلیمی فقدان، کام کے عزم کی کمی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں۔ ایسے افسروں کو جانتے ہیں جو پاکستان کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا لیکن ان میں سے بعض کو حقائق سے کوسوں دور وجوہات کی بنا پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں زچ کیا گیا۔ اس رویہ کی وجہ سے افسروں کو جو ٹاسک ملتا ہے وہ اسے پورا کرنے کے حوالہ سے کئی بار سوچتے ہیں کہ کہیں سینئرز کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ ہمارے ساتھ نہ ہو۔ اب یہ پارلیمان، سیاسی قیادت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کس طریقہ سے پبلک سرونٹس کو اس خوف سے نکالا جائے۔ انہوں نے امارات کے دورہ کے موقع پر وہاں کے حکمرانوں نے پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دو ارب ڈالر کا قرض موخر کرنے اور ایک ارب ڈالر مزید دینے کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے انہیں آگاہ کیا۔ یو اے ای کی قیادت نے تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے اربوں ڈالر لگانے کا عزم کیا۔ ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے۔75 سالوں میں ہم نے اپنے وسائل اور وقت کو برباد کیا۔ احتجاج عدم استحکام، شورشرابہ سے نقصان پہنچایا۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا۔ آج بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ آج عملی میدان میں عملی کام کی ضرورت ہے۔ آپ کے سامنے بڑا سفر ہے آپ نے ملک کی خدمت کرنی ہے۔ 75 سال سے پاکستان کی بس سیدھے راستے پر برق رفتاری سے چل رہی ہوتی اور ہمارے تمام ادارے مل کر اس بس کو درست سمت لے کر جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے اور قائداعظم کے الگ وطن حاصل کرنے کے وژن کی تکمیل کر چکے ہوتے۔ ہم اگر سنبھل جائیں اور یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اور ابھی بھی وقت ہے، پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی اور پاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔ ملک اگر صحیح سمت میں ہوتا تو ہمیں قرضوں کی ضرورت نہ پڑتی‘ ہم آئی ایم ایف کے معاملات میں جکڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے‘ عملی میدان میں بہت سے چیلنجز آئیں گے‘ ان سے نمٹنے کا ہنر ہونا چاہئے۔ یو اے ای سے مزید قرضہ نہیں لینا چاہتے لیکن مجبوری ہے‘ پہلے فیصلہ کیا تھا کہ قرضہ نہیں مانگوں گا‘ یو اے ای کے صدر سے کہا مہربانی کریں 2 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کریں۔ امارات سے قرض مانگنے کا فیصلہ آخری وقت میں ہوا۔ صدر امارات کے سامنے دل کھول کر رکھ دیا۔ انتہائی محبت سے پیش آئے۔ یو اے ای کے صدر سے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا قرضہ دیا ہے، مہربانی کریں دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دیں، آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل نہیں ہوا، آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ہم بجلی کی قیمتیں بڑھائیں، غریب آدمی پر کتنا بوجھ ڈالیں۔ یو اے ای کے صدر نے مجھ سے کہا شہباز شریف آپ میرے بھائی ہیں۔ آپ کو کیسے انکار کر سکتا ہوں۔ ون آن ون ملاقات میں یو اے ای کے صدر سے کہا پاکستان کی مثال ایسی ہے کہ ہمارے ایک ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہے اور دوسرے ہاتھ میں کشکول، آگ اور پانی کا ملاپ نہیں ہو سکتا، کب تک چلے گا، جس پر یو اے ای کے صدر نے کہا آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن میں نے یہ خوشی سے کیا ہے۔ صدر یو اے ای نے کہا اللہ آپ کے مسائل حل کرے میں حاضر ہوں، صدر یو اے ای نے تجارت اور سرمایہ کاری میں ہم آگے بڑھنے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کیں، اماراتی صدر نے کہا یو اے ای پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
شہباز شریف
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی۔ شرکاء نے کہا کہ کسی بھی صورت عمران کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔ شہباز شریف نے پارٹی کو پنجاب میں الیکشن کی تیاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تمام قیادت اور ورکز الیکشن سے متعلق متحد ہو جائیں۔ عمران دور میں ہونے والے نقصانات سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔ عوام کو بتایا جائے حکومت میں نہ آئے تو پاکستان ڈیفالٹ ہو جاتا، پاکستان میں معاشی صورتحال کا ذمے دار عمران، عمران سے کوئی اچھی توقع نہیں کی جا سکتی امیدوار بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لیں، مریم نواز رواں ماہ پاکستان میں ہوں گیم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب اور خیبر پی کے میں بھر پور الیکشن لڑیں گے۔ دوسری جانب بلاول نے کہا ہے کہ اعتماد کا ووٹ لینا پڑا تو ہم اپنے پورے نمبرز دکھائیں گے، اس حوالے سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، ہمارا فوکس اس وقت بلدیاتی انتخابات پر ہے۔ دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران کی وجہ سے معیشت مشکل میں تھی، ان کو نظر آ رہا ہے۔ معیشت مشکل سے نکل آئے گی، وہ اسی وجہ سے معاملات کو سبوتاڑ کرنا چاہتے ہیں، پاکستان نے تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت کا سامنا کیا، ضروری ہے پاکستان کو پہلے مشکل صورتحال سے نکالا جائے، ملک کے مفاد میں نہیں کہ فوری عام انتخابات میں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جنیوا کانفرنس کامیاب رہی، دوست ممالک نے پاکستان کی امداد کیلئے بڑے اعلان کیے ہیں، عمران خان نے پہلے بھی آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، وہ عوام کی خدمت کرنے اور دہشت گردوں کو شکست دینے کے بجائے ذاتی مفادات کا سوچ رہے ہیں۔مسلم لیگ ن نے پنجاب اور خیبر پی کے میں بھر پور الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے لیگی ارکان نواز شریف کے ساتھ تھے اور ہیں۔ پی ٹی آئی کے ڈوبتے جہاز میں کوئی سوار ہونا پسند نہیں کرے گا۔ نواز شریف اور مریم نواز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی نواز شریف نے پارٹی کو پنجاب میں الیکشن کی بھر پور تیاری کی ہدایت کرتے کہا کہ پورے پنجاب میں پارٹی قیادت اور ورکرز متحرک ہو جائیں نلیگ کے امیدوار بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لیں۔ غیر جمہوری سوچ رکھنے والے عمران سے کوئی اچھی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ اجلاس میں طے پایا کہ عمران کے دور میں ان کے گھر سے شروع ہونے والی کرپشن کا بھی عوام کو بتایا جائے ۔ ن لیگی ایم این ایز کی پی ٹی آئی میں شرکت کی جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج زرداری سے ملنے ان کی رہائش گاہ جاؤں گا۔ عمران خان ملک و قوم کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، عمران خان کو قوم مسترد کر چکی۔ شہباز شریف نے پشاور میں تھانہ سربند پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں، پاکستانیوں کے حوصلے پست کرنے کیلئے دہشت گردوں کی مذموم سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔
شہباز؍ بلاول