سیاسی درجہ حرارت اور انتخابی نشانات

ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کی بیل منڈھے چڑھنے کی امید نظر آ نے لگی ہے کیونکہ الیکشن کے میچ کی فیلڈ حسب منشا سیٹ کی جا سکی ہے لہذا اب کسی اپ سیٹ کی توقع باقی نہیں اور الیکشن سے پہلے الیکشن کے نتائج واضح نظر آ رہیے ہیں الکیشن کی مہم میں بھی وہ پہلی سے رونق موجود نہیں ہے جلسوں کی بجائے اکا دکا جلسیاں نظر آتی ہیں سیاسی درجہ حرارت بھی موسم کی طرح یخ بستہ نظر آ رہا ہے ماضی میں جو درجہ حرارت ہائی دکھائی دیتا تھا اب وہ نیچے آ تا دکھائی دے رہا ہے سیک پارٹی کے لیڈران اور حمایتی خوش اور بھنگڑے ڈالتے نظر آ تے ہیں تو دوسری طرف ایک جماعت کے حمایتی دل برداشتہ اور دل گرفتہ نظر آ تے ہیں سو ان الیکشن میں وہ پہلی سی گہما گہمی نہیں رہی اور کچھ لوگ اسے یکطرفہ قرار دے رہے ہیں۔
 اداروں کی کارکردگی اور جانبداری پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں الیکشن کمشن کی کارکردگی مشکوک ہوئی ہے اور اسے پارٹی قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ اسے تمام پارٹیوں کو ایک آ نکھ سے دیکھتے ہوئے ایک سا اور یکساں سلوک کرنا چاہیے عدالتی فیصلوں پر قیاس آ رائیاں ہو رہی ہیں ہر ادارہ شفافیت سے معاملات حل کرے تو ہر معاملے کے حل کے لئے عدالتوں کا دروازہ نہ کھٹکٹانہ پڑے جبکہ ہمارے ہاں صورت حال کچھ اس شعر کی سی۔ بنی ہے کہ وہ اہنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں سبک سر بن کے کیوں پوچھیں کہ ہم سے سر گراں کیوں ہو ایک طرف کسی کے بغض میں کچھ نہ کچھ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف کسی کی بے وجہ مخالفت کی وجہ سے عوام کا مزید ردعمل سامنے آ تا ہے زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو کا مقولہ بھی بے اثر نظر آ رہا ہے اب جبکہ الیکشن کا بگل بج چکا ہے اور انتخابی دنگل کے لئے میدان سجایا جا چکا ہے پرانے شکاری نئے جال اور نئی چال کے ساتھ ںیچاری عوام کا شکار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔ ایسے میں کئی نورا کشتیاں بھی سامنے آ رہی ہیں الیکشن کمشن یوں تو اس بار خاصا فعال اور طاقتور بن کر سامنے آ یا ہے لیکن اس کی اپنی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ وہ وقت پر نہ تو الیکشن کرا پائے اور نہ ہی حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہو سکا۔ اور تو اور ابھی تک الیکشن کمشن اہنے انتخابی نشانات کو تبدیل نہیں کر پایا ایسے ایسے مضحکہ خیز نشانات امیدواروں کو الاٹ کئے جاتے ہیں کہ بیچارا امیدوار بتاتے ہوئے بھی شرماتا ہے ہمارے دیہات کی اکثر آ بادی ان پڑھ ہے ان کے لئے نشانات واضح اور عام فہم ہونے چائیں لیکن اس معاملے میں الیکشن کے نشانات نے رسوا کیا مجھے والی صورت ہی درپیش ہے الیکشن کمیشن کو لکیر کا فقیر بننے کی بجائے ان نشانات کو تبدیل اور عام فہم بنانے کے لئے۔ اقدامات کرنے چاہیں کئی امیدواروں کو اونٹ اور بکری کے نشانات ملتے ہیں بہت سوں کو درخت‘ دوات‘ چینک‘ کیتلی‘ بالٹی‘  لوٹا اور پائن ایپل جیسے غیر واضح نشانات الاٹ ہوتے ہیں اب بیچارا امیدوار اپنا سر پیٹے کہ ان نشانات کا ڈھنڈورا الیکشن کمشن کو اب اہنی کارکردگی اور ساکھ بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان نشانات کی فہرست بھی تبدیل کرنا ہوگی آ نے والے الیکشن میں ایک جماعت کو بلا گھمانے سے محروم کر دیا گیا ہے۔
 اب تیر اور شیر والوں کے لئے بظاہر میدان خالی نظر آ رہا ہے تیر والے شیر کا شکار کرنے کا دعوی کر رہے ہیں دکھیں اب تیر نشانے پر پر پڑتا ہے یا شیر کی دھاڑ سنائی دیتی ہے الیکشن میں کئی امیدوار بھی جیت کر آ ئیں گے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے بڑی پارٹیوں کے درمیان رسہ کشی کا مقابلہ ہوگا ہارس ٹریڈنگ ہوگی بولیاں لگیں گی عوامی خدمت کے سب دعوے دھرے رہ جائیں گے دعا ہے کہ آ نے والے الیکشن پر امن ہوں اور اس کا انعقاد کرانے والے اسے عوامی امنگوں کا ترجمان بنائیں نہ کہ اہنی یا کسی اور کی خواہشات کا تابع بنائیں نہیں تو ماضی کے انتخابات کی طرح یہ انتخابات بھی ڈھونگ قرار دئیے جائیں گے اور یہ مشکوک قرار پائیں گے پری پول الیکشن کا الزام تو ابھی بھی لگایا جا رہا ہے الیکشن صاف شفاف اور غیر جانبدار نہ ہوں تو ملک میں کبھی بھی سیاسی حکومتی اور ملکی استحکام نہیں آ ئے گا حالات جوں کے توں رہیں گے اور ہم ہمیشہ کی طرح اپنی منزل سے دور ہوتے جائیں گے۔
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن