ڈاکٹر بابر اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کسی صورت الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔ ہم سے بلا چھین لیا گیا ہے ، پچ اکھاڑ دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے بھی دو چیفس سے لڑائی کرکے جا چکا ہے اس کے آنے سے اب کوئی استحکام نہیں آئے گا۔ ایسے الیکشن ہوئے تو دو ماہ بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کا آرٹیکل 17 دو ریٹرننٹ ہو گیا ہے۔
بابراعوان نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت آئین اور قانون کی وجہ سے نہیں بلکہ ٹیکنیکلٹی کی وجہ سے انتخابی نشان سے محروم ہوئی۔ انٹیگریٹی اور سولیٹیرٹی کے خلاف کوئی کام کیا ہو کسی پارٹی نے تو اس کے خلاف بھی ایک ریفرنس بھیجا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے الیکشن کمیشن نے جو نشانات رکھے ہیں وہ بھی آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے۔ کسی جگہ بینگن ہے کسی جگہ جوتا ہے،جو نشانات چنے گئے وہ آپ دیکھ لیں،کوئی معزز انتخابی نشان بھی دیا جا سکتا تھا۔ تاریخ کا پہلا الیکشن ہے جس میں بڑا کھلاڑی بلے باز بھی نہیں ہے اور بلا بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دوسرے یہ کہ ووٹرز کو سزا دی جا رہی ہے اور جو الیکشن لڑنے کی خواہشمند تھے ان کو سزا دی گئی۔ ایک بلی چوہے کا کھیل پورے پاکستان میں چل رہا ہے۔ یہ جو آنے والی پارلیمنٹ ہے آپ یاد رکھ لیجیے گا یہ دو مہینے بھی نہیں چل سکتی۔ زبردستی کے بٹھائے ہوئے لوگوں کو عوام قبول نہیں کریں گے۔بابراعوان نے کہا کہ ہم ایک جمہوری پارٹی ہیں۔ جو بھی صورتحال ہو میرا، عمران خان کا بھی اور پارٹی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم الیکشن میں کھڑے ہیں۔ یہ ساری کوششیں ہو ہی اسی لیے رہی ہیں کہ کسی طریقے سے یہ جواز بنایا جائے کہ دیکھیں وہ خود میدان چھوڑ کے چلے گئے۔ ہم مرد میدان ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وکٹ بھی ہو، ہم چاہتے ہیں کہ پچ بھی اور مخالف بھی۔ یہاں پیچ اکھاڑ دی گئی ہے وکٹ اٹھا کے لوگ بھاگ گئے ہیں بلا ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ خالی ہاتھ آپ لڑیں۔ اس کے باوجود ہم اس الیکشن میں سے بالکل بھی نہیں نکلیں گے۔