بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا بڑھتا ہوا استعمال دنیا بھر میں کم و بیش 40 فیصد ملازمتوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ ترقی یافتہ دنیا میں مصنوعی ذہانت زیادہ ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔ڈیووس (سوئٹزر لیںڈ) میں سالانہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے واشنگٹن سے روانہ ہوتے وقت فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجئیوا نے کہا کہ کسی بھی انسان کو اپنی ملازمت کے خاتمے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ مصنوعی ذہانت کسی بھی انسان کو ڈھنگ سے کمانے کے قابل بھی بناسکتی ہے تاہم یہی ٹیکنالوجی ملازمتیں ڈکار بھی سکتی ہے۔آئی ایم ایف چیف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مستفید ہونے والے زیادہ ہیں اور اس کے ذریعے اپنی کمائی میں اضافہ یقینی بنانے والے خال خال ہیں۔ مصنوعی ذہانت کو عالمی سطح پر معاشی نمو کی شرح بلند کرنے کے لیے بروئے کار لایا جاسکتا ہے تاہم اس کے غیر معمولی پلاننگ درکار ہوگی۔ اس وقت لوگ مصنوعی ذہانت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی جذباتیت کا شکار ہیں۔آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے خبردار کیا کہ ترقی یافتہ دنیا میں مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں 60 فیصد ملازمتیں دائو پر لگ سکتی ہیں۔ ترقی پذیر دنیا میں مصنوعی ذہانت سے 40 فیصد ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہوگا۔ غیر معمولی مہارت کا تقاضا کرنے والی ملازمتیں زیادہ خطرے میں ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ انتہائی پیچیدہ کام بھی آسانی سے کرلیے جاتے ہیں۔ ایسے میں غیر معمولی مہارت کے حامل افراد درکار نہیں ہوتے۔کرسٹالینا جارجئیوا نے کہا کہ عالمی معیشت کی سوفٹ لینڈنگ متوقع ہے۔ مالیاتی پالیسیاں اچھی طرح کام کر رہی ہیں۔ متعدد معیشتوں میں افراطِ زر کی شرح نیچے آرہی ہے تاہم پورے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ عالمی معیشت کی مکمل بحالی ممکن بنائی جاسکی ہے۔ اس کے لیے ابھی اور بہت کچھ کرنا ہوگا۔ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال نے عالمی معیشت کی بحالی کا ہدف مزید مشکل بنادیا ہے۔