لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سینئر رہنما پی ٹی آئی حامد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں تمام بنیادی دستاویزات دکھائی ہیں انٹرا پارٹی الیکشن میں چھوٹی موٹی کوتاہیاں ضرور رہ جاتی ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ عدالت کو انٹرا پارٹی الیکشنز کے معاملہ میں پڑنا ہی نہیں چاہئے تھا ہم نے واضح کیا تھا کہ شکایت کنندہ پارٹی کے ارکان نہیں تھے کسی کو پارٹی سے نکالنے کا معاملہ سپریم کورٹ نے نہیں دیکھنا۔ الیکشن ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن جماعت کا اندرونی معاملہ ہے۔ دوسری جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن قبول کر کے انہیں نشان دے دیا۔ سپریم کورٹ ہمیں جرمانہ کر سکتی ہے۔ عدالت سے کہا تھا اے این پی کی طرح ہمیں بھی جرمانہ کر کے انتخابی نشان دے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ تو دور کی بات اب پلیئنگ فیلڈ ہی نہیں رہی۔ ہمارے جو امیدوار آزاد الیکشن لڑیں گے وہ الیکشن کے بعد آزاد نہیں رہیں گے انتخابی نشان اس لئے چھینا گیا تاکہ ہمیں مخصوص نشستیں نہ ملیں۔ اختر اقبال ڈار پی ٹی آئی سے خود اپیل کر رہے تھے میری پارٹی سے الحاق کریں۔ اختر اقبال ڈار دباؤ کی وجہ سے پلٹے ہیں۔ عوام سے انتخاب کا حق چھین لیا جاتا ہے تو الیکشن کی کوئی ساکھ نہیں رہے گی۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد نظرثانی کا فیصلہ کریں گے۔