پاک فوج کی پہلی چوبیس لیڈی آفیسرز کی”اولین پرواز“

Jul 15, 2013

میگزین رپورٹ
کانچ کی چوڑیوں کی شوقین صنف نازک آج آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ پاکستان کی 51 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ محدود وسائل کے باوجود خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں خود کو منوایا۔ چاہے طب کا شعبہ ہو یا انجینئر نگ کا ، کسی بھی شعبے میں وہ مردوں سے پیچھے نہیں۔ جہاں دیگر شعبوں میں خواتین مردوں کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں وہیں پاک سرزمین کی حفاظت کیلئے فوج میں بھی خواتین کی بڑی تعداد اعلیٰ اور اہم عہدوں پر کام کررہی ہے۔ یوں تو پاکستان بننے کے بعد سے ہی خواتین آرمی میں بطور ڈاکٹر اور نرس خدمت انجام دیتی چلی آرہی ہیں لیکن اب میڈیکل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی خواتین کو بطور آفیسر بھرتی کیا جا رہا ہے۔ 2006ء میں 30 خواتین کو سگنلز، تعلقات عامہ، کمپیوٹر سیکشن، تعلیم اور قانون کے شعبوں میں بطور کیپٹن اور میجر تعینات کیا گیا۔اب یہ تعداد بہت بڑھ چکی ہے اور خواتین کیڈٹس کو اب مخصوص شعبوں کے علاوہ میدان کارزار میں اترنے کے لئے بھی تیار کیا جارہا ہے۔ ویسے تو بری، بحری اور فضائیہ میں طب اور دیگر شعبوں میں خواتین کام کرتی ہی ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے بھی اس سلسلے میں اہم اقدامات اٹھائے گئے اور خواتین کو باقاعدہ فوجی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں تمام عسکری شعبوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ہم کسی سے کم نہیں کے مصداق خواتین کیڈٹس نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں تربیت کے تما م مراحل کو خوش اسلوبی سے انجام دیا اور ہر شعبے میں کارہائے نمایاں انجام دیئے۔ انہوں نے اپنی تربیت کے دوران صنف نازک کو پس پشت ڈالتے ہوئے مضبوط اعصاب قائم رکھے اورتربیت کے تمام مراحل کو بخوبی انجام دیا۔
گزشتہ دنوں پاک فوج کی خواتین کیڈٹس نے ایک اور تاریخ رقم کی جب انہوں نے ۱۵۰۰ فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگاکر خواتین کے پہلے پیرا ٹروپنگ کورس کی کامیابی سے تکمیل کی۔ یہ کورس 24جون کو پیرا شوٹ ٹریننگ سکول پشاور میں شروع ہوا ۔ یہ سکول جمپنگ ٹریننگ کے لحاظ سے دنیا کے ممتا ز اداروں میں شامل ہوتاہے ۔ پہلے بیچ میں 24پرعزم خواتین آفیسرز شامل تھیں۔ تین ہفتوں پر مشتمل اس کورس کے ہر مرحلے پر انہوں نے بہادری، عزم اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔شدید گرمی کے باوجود تربیت کے کسی مرحلے پر ان کے مورال میں کمی نہ آئی ۔ پیرا شوٹ سے جمپ لگانا جان جوکھوں کاکام ہے اور انتہائی مہارت اور دلیری کا متقاضی ہوتا ہے۔ پیرا جمپنگ کورس میں سخت جسمانی تربت کے علاوہ جمپ لگانے، فضا میں پرواز اور اترنے کے کڑے مراحل شامل ہیں۔ تربیت کے دوران پیراٹروپرز کو زمین پر آنے کے دوران احتیاطی اور ہنگامی اقدامات جن میں سب سے اہم پیراشوٹ کو الجھنے سے بچانا ہوتا ہے کو خاص طور پر بتایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اترنے کے دوران دوسرے پیراٹروپر سے ٹکرانے سے بچنے اور پانی میں اترنے کے بارے میں بھی ضروری تربیت دی جاتی ہے۔ اڑتے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگانے، فضاﺅں کو تیرنے اور چیرنے کے بعد پیراشوٹ کو کھولنے اور پھر اسے الجھنے سے بچانے اور توازن قائم رکھنے کے لئے پیراٹروپرز کو نہ صرف جسمانی لحاظ سے مستعد ہونا چاہئے بلکہ ذہنی لحاظ سے بھی وہ کسی بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہونا چاہئے۔ کسی بھی مرحلے پر بے احتیاطی، ذہنی دباﺅ یا خوف آپ کو موت کے دہانے پر لے جاسکتا ہے۔ اس لئے ان تمام مراحل میں پیرا ٹروپس کو گزرتے وقت ہر لمحے چوکس ہونا چاہئے۔ پاک فوج کے افسر اور جوان خاص طورپر سپیشل سروس گروپ سے تعلق رکھنے والے جری جانبازوں کے لئے تو یہ مراحل معمول کی بات ہیں مگر خواتین کے لئے واقعی یہ جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوتا۔ ذرا تصور کیجئے کہ ہزاروں فٹ سے چھلانگ اور پھربلندی سے زمین کی طرف سرعت سے آنا، صرف اس کا تصور ہی عام لوگوں کے دل ہلاکر رکھ دے۔ مگر پاک فوج کے ان خواتین نے جو کمال کردکھایا ہے ، اس سے یقینا ہماری تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے جو ہر سطح پر سراہے جانے کے قابل ہے۔
 ۸ جولائی کو تربیلا کی فضاﺅں میں سورج کی حدت بہت بڑھ گئی تھی۔ پاک فوج کا ایک ایم آئی 17بہت اونچی پرواز پر تھا۔ تھوڑی دیر بعدہیلی کاپٹر کے اردگرد چند نقطے بنتے نظر آئے۔ وہاں موجود حاضرین کی نظریں ان نقطوں پر جم گئیں۔ چند منٹ بعد نیلگوں فضا میں رنگوں کی قوس قزاح بکھرتی نظر آئی۔ مختلف رنگوں کے پیراشوٹ زمین کی طرف گامزن تھے۔ وہ ماہر پرندوں کی طرح فضاﺅں کو چیرتے جارہے تھے۔ ایسالگتا تھا کہ زمین پر اپنے شکاری کو دپوچنے کے لئے لپک رہے ہوں۔ پھر ایک ایک کرکے پیراشوٹر زمین پر اترنے لگے۔ کیپٹن سعدیہ نے سے سے پہلے ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگائی اور کامیاب لینڈنگ کی تو فضا تالیوں سے گونج اٹھی۔ تھوڑی دیر بعد تمام خواتین کیڈٹس زمین پر کامیابی سے اتر چکی تھیں۔ پیرا جمپنگ کورس کی کامیاب تکمیل کے بعد خواتین کو ونگز عطا کرنے کی تقریب تربیلا میں ہی منعقد ہوئی ۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کورس کی کامیاب تکمیل پر خواتین آفیسروں اور ٹریننگ سٹاف کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان کے عزم اور حوصلے کو سراہا ۔ کیپٹن کرِن اشرف کو اس بیچ کا بہترین پیرا ٹروپر قراردیا گیا۔
اس طرح پاک فوج کی خواتین آفیسرز کے پہلے بیچ نے پیرا ٹروپرز ونگز لگا کر نہ صرف صنف نازک کے حوصلے میں اضافہ کیا ہے بلکہ پاک فوج کے لئے بھی یہ لمحات انتہائی خوشی لئے ہوئے ہیں۔ پاک فوج میں اب خواتین صرف طب کے شعبوں تک محدود نہیں رہیں بلکہ تعلیم وتربیت، مینجمنٹ کے علاوہ میدان کارزار میں بھی اب وہ اپنی خدمات بڑے اعتماد سے نبھانے کے قابل ہوگئیں ہیں۔ پاک فوج نے ان کی صلاحیتوں کو جو نکھار بخشا ہے اس سے ان کے اعتماد میں بے حد اضافہ ہوا ہے اور انشاءاللہ مستقبل میں وہ حرب وضرب میں بھی کارہائے نمایاں انجام دیں گی۔
کورس میں شامل کیپٹن ثناء ناصری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  It is a Unique and Great Experience  آپ ضرور آئیں اور اپنے آپ کو منوائیں۔ کہ ھم بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔
 کیپٹن ہاجرہ خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ It is a matter of pride and honour for me to be part of this pioneer course. this is for the first time ever in the history of Pakistan Army that lady officers have been given a chance to undergone thier basic Air Borne Course and " Alhamdullilah" all of us have qualified this course.
کیپٹن فوزیہ پروین نے کہاکہ ٰI am also part of Air Borne family and i am so happy and i am so proud beacuse myself being in army has given this opportunity to do this adventure activity.

مزیدخبریں