وزیر اطلاعات پرویز رشید نوائے وقت کے دفتر میں آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی سے ملے۔ اس سے پہلے چودھری نثار، اسحاق ڈار اور کئی وزراء تشریف لائے ہیں یہ اچھی با ت ہے اب ان سے اچھی باتوں کی توقع ہے مگر امید نہیں ہے؟ پرویز رشید نسبتاً اچھے آدمی ہیں۔ ان سے اچھی باتوں کی امید ہے ۔ پرویز رشید نے اس ملاقات کے فوراً بعد بات کی ہے کہ ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ نہ لیک ہوئی نہ غائب ہوئی ان کے محبوب نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کا قائم مقام چیئرمین بنا دیا گیا ہے اپنی تیسری نوکری کے دوران نجی ٹی وی چینل پر انہوں نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ اڑانے والے کو ایوارڈ دیا جائے اور اب ان کی خواہش ہو گی کہ یہ ایوارڈ پرویز رشید کے دست مبارک سے دلوایا جائے۔
یہ رپورٹ الجزیرہ میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ لیک ہو کے وہاں نہیں گئی تھی اڑ کر گئی ہو گی۔ تیز ہوا امریکہ سے آئی اس میں نجم سیٹھی کی چڑیا بھی تھی اس کی چونچل بانی نجم سیٹھی آپس کی بات میں بیان کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ وکی لیکس کے کسی ساتھی نے لیک کی ہوگی۔ سقوط مشرقی پاکستان کے لئے حمود الرحمن کمشن کی رپورٹ بھی بھارت میں شائع ہو گئی تھی وہ بھی لیک نہیں ہوئی ہو گی اگر یقین نہیں آتا تو پرویز رشید سے پوچھ لیں۔ مرزا غالب کہتا تھا کہ بارش ایک گھٹنے ہوتی ہے اور وہ دو تین گھنٹے ٹپکتی ہے۔ اس نے بھی اتنی مدت پہلے پرویز رشید کے ڈر سے یہ نہ کہا کہ چھت لیک ہوتی ہے ۔ لیک بڑا خطرناک لفظ ہے لیک کے اوپر ایک اور ڈنڈی لگا دی جائے تو لیگ بن جاتی ہے۔ کچھ سیاستدانوں نے ڈنڈا ہاتھ میں پکڑا ہوا ہے۔ لیگ تو مسلم لیگ ہی ہے مگر کچھ بد خواہ اسے غیر مسلم لیگ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دو دن پہلے نظریاتی سمر سکول کی تقریب تقسیم اسناد ہوئی۔ شہبازشریف مہمان خصوصی تھے دعوتی کارڈ میں مسلم لیگ لکھا تھا مسلم لیگ (ن) نہیں لکھا ہوا تھا ۔ ج، ق، زیڈ وغیرہ وغیرہ نہیں ہوگی یہی نظریہ پاکستان کے پاسبان آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی کی آرزو ہے ۔ پرویز رشید نظامی صاحب سے مل کر گئے ہیں تو کچھ دکھائیں ویسے آپس کی بات ہے کہ اس رپورٹ میں لیک ہونے والی بات ہی کیا ہے۔ یہ تو جیسے امریکی رپورٹ ہے پاکستانی میڈیا کی رپورٹ ہے۔ جیسے ڈرون حملوں کے بعد خبر نشر ہوتی ہے اتنے دہشت گرد مارے گئے اگر مرنے والوں میں عورتیں اور بچے ہوں ۔ سیدھی سی بات ہے یہ جو مر گئے ہیں انہیں دہشت گرد سمجھ لیا جائے یہ خبر بھی ڈرون حملے کرنے والا امریکہ لیک کرتا ہے تو یہ رپورٹ بھی اسی نے لیک کرائی ہوگی۔ امریکہ اندر سے پاکستان کا شکر گزار ہے کہ اس کا سارا کام پاکستانی حکومت اور پاکستانی میڈیا کر دیتا ہے، یہ بات کون لیک کرے گا کہ امریکہ اندر باہر سے پاکستان کا دشمن اور بھارت کا دوست ہے۔ یہ بات طے ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن نہیں تھا امریکہ کو بھی شک ہے ورنہ وہ اسامہ کا جسد خاکی سمندر میں پھینکنے کا مظاہرہ نہ کرتا اس کی نعش عجائب گھر میں رکھتا اب اس کا وجود وہیل مچھلیاں اور مگر مچھ کھا گئے ہونگے ان کے پیٹ سے کئی برسوں بعد کوئی چیز لیک ہو گئی تو امریکہ کی بجائے پاکستانی حکومت اور پاکستانی میڈیا شور مچائے گا کہ ہمارے بقول اسامہ سمندر میں پھینکا گیا تھا اور ایبٹ آباد سے پکڑا گیا تھا۔
ایبٹ آباد کے واقعے کو مشرقی پاکستان کے سانحے سے بھی تشبیہ دی جا سکتی ہے مگر اصل مطابقت نائن الیون کے ساتھ ہے۔ وہ بھی ایک ڈرامہ تھا اب تو امریکہ میں اس کے حوالے سے کتابیں شائع ہو چکی ہیں جو امریکیوں نے لکھی ہیں۔ ہمارے حکمران اور صحافی اس کے بعد نہیں مانتے۔ فارن فنڈڈ (این جی اوز اور دانشور خفا ہو جاتے ہیں۔ بمبئی حملے اور بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کی ایسی کوئی کتاب نہ لکھی جائے گی جبکہ ایک بڑے بھارتی افسر نے انکشاف کر دیا ہے کہ دونوں حملے خود بھارت نے کرائے تھے۔ بے چارے اجمل قصاب اور افضل گورو کو پھانسی دے دی گئی ہے ۔ بھارتی عدالتوں کی کارکردگی بھی سامنے آ چکی ہے۔
ایبٹ آباد کے مذاق کے بارے میں بھی امریکہ میں کتابیں لکھی جائیں گی مگر ہم نے ایک ریٹائرڈ جسٹس کی سربراہی میں کمشن کی رپورٹ لیک کروا دی ہے اس امریکی موقف کی تائید مزید کی گئی ہے۔ امریکہ کا مقصد پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنا ہے اگر لیک ہونے والی رپورٹ امریکی رپورٹ نہیں ہے تو نجم سیٹھی نے اس پر بے تحاشا خوشی کا اظہار کیوں کیا ہے۔ وہ اپنی امریکی چڑیا کی اطلاع کے بغیر کوئی بات نہیں کرتے۔ انہوں نے نگران وزارت اعلیٰ اور کرکٹ بورڈ کی چیئرمینی بھی امریکی چڑیا کی ہدایت کے مطابق قبول کی ہے۔ یہ چڑیا بڑی طاقتورہے انٹیلی جنس کی ماہر ہے۔ اس کی ہدایت پر ہی صدر زرداری اور نوازشریف نے نجم سیٹھی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب بنایا اور پھر نوازشریف نے انہیں کرکٹ بورڈ کا قائم مقام چیئرمین بنا دیا ہے۔ اس کے لئے صدر زرداری نے یقیناً سفارش کی ہوگی۔
یہ رپورٹ تیار صدر زرداری کی حکومت میں ہوئی مگر لیک نوازشریف کی حکومت میں ہوئی۔ اسی لئے تو پرویز رشید نے کہا ہے کہ لیک نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے چیئرمین کمشن جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی وضاحت سامنے آ چکی ہے۔ ریٹائرڈ جسٹس صاحب بڑے دلچسپ آدمی ہیں۔ صدر جنرل مشرف کے لئے ان کا فیصلہ بہت تاریخی تھا تاریخ ساز تھا مگر تاریخ نہ بن سکی تویہ ان کا تو قصور نہ تھا انہوں نے فیصلہ دیا کہ جنرل مشرف باوردی صدارتی الیکشن لڑ سکتے ہیں ۔ یہ فیصلہ ہم بعد میں کریں گے کہ وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں یا نہیں لڑ سکتے۔ میں نے اس زمانے میں کالم لکھا تھا کہ کسی آدمی سے کہا جائے کہ تم بے شک شادی کر لو ہنی مون بھی منا لو۔ یہ فیصلہ بعد میں کیا جائے گا کہ تم یہ شادی کر بھی سکتے تھے یا نہیں۔ ہمارے ملک میں حکومتی ہنی مون اسی طرح منائے گئے ہیں۔ اب بھی ایسا ہی ہوا سے کہ اصل رپورٹ محفوظ ہے جس طرح عدالتیں فیصلے محفوظ کرتی ہیں فیصلہ بہت بعد میں آتا ہے یہ جو رپورٹ شائع ہو گئی ہے یہ لیک نہیں ہوئی یہ رپورٹ ساری دنیا میں عام ہو جائے تو ہو جائے، اصل رپورٹ تو عدالتی فیصلے کی طرح محفوظ ہے اس رپورٹ کا ایک لفظ بھی کسی کو معلوم نہیں ۔
ایک بڑی کھڑپینج عورت کے ساتھ گاو¿ں والے لڑ پڑے اس نے اپنا اصلی یعنی اصیل مرغا بغل میں لیا اور چل پڑی۔ وے بدنصیبو اب ساری عمر سوئے رہو نہ مرغا بانگ دے گا اور نہ صبح ہوگی لگتا ہے کہ وہ عورت رپورٹ ہی ساتھ لے گئی ہے۔