ملتان (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو چلنے دیا جائے۔ امن و امان ہمارا داخلی مسئلہ ہے۔ حل کیلئے عالمی اتحاد سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔ حالات تشویشناک ہیں۔ جمہوریت کو ناکام تجربے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ استعماری قوتیں 20 ویں صدی کو دہرانا چاہتی ہے۔ اسلامی دنیا اضطراب کا شکار ہے۔ مشرف کے معاملے سے ہمیشہ لاتعلق رہا ہوں۔ میرا مشرف کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں جب کوئی مشرف کو بھیجنا چاہے گا تو کوئی روک نہیں سکے گا۔ ملین مارچ سے آسمان نہیں ٹوٹتے‘ ہم نے کئی ملین مارچ کئے مارچ کا ہم سے پوچھو تو حکومت کو خوف کیوں ہے؟ کیا بھارت کی فوج اسلام آباد میں داخل ہو رہی ہے۔ مارچ کرنے دیا جائے‘ سانحہ لاہور افسوسناک واقعہ ہے۔ مظاہرے کرنے والے یوم آزادی کی تقریب میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ غزہ کی صورتحال پر امت مسلمہ کو ایک ہونا چاہئے۔ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی قابل قبول نہیں۔ مخالف رائے کو اختلاف رائے کا نام دینے کی بجائے متبادل رائے کا نام دیا جائے۔ عوام بے گھر ہو گئے اور لڑنے والے افغانستان نکل گئے تو جنگ کس کے خلاف ہو رہی ہے؟ ڈیل کی سیاست اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک آئین پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ حکومت جنگ کی حالت میں ہے اور ریاست مشکل میں ہے۔ ملین مارچ جمہوری مارچ ہے جو ہونا چاہئے لیکن یوم آزادی پر مظاہرہ عید پر مظاہرے کے مترادف ہے جس سے ملکی آزادی بھی متاثر ہو گی۔ فوج حالت جنگ میں ہے جس کی وجہ سے ریاست اور مملکت بھی مشکل میں ہے اور اسی لئے ایسے میں داخلی وحدت انتہائی ضروری ہے۔ طالبان سے بھی مذاکرات کے نام پر ڈرامہ کیا گیا اگر اس معاملے میں سنجیدگی دکھائی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے۔ میں مسلمانوں کا اور عمران خان یہودیوں کے نمائندے ہیں اور لانگ مارچ سے تبدیلی لانے والے بھی سیاسی مسخرے ہیں۔
جمہوریت کو چلنے دیا جائے، ملین مارچ سے آسمان نہیں ٹوٹتے، حکومت کو خوف کیوں ہے: فضل الرحمن
Jul 15, 2014