اسلام آباد (ثناء نیوز+آن لائن) 15 برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے کشمیر پر مخصوص نمائندہ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کیلئے اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان اور جنوبی افریقہ کے سابق صدر بشپ ڈیسمل ٹوٹو کا نام تجویز کیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے ثالثی کاکردار ادا کرے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دونوں اطراف کی کشمیری لیڈر شپ کو جنوبی ایشیا میں امن کے لئے لازم و ملزوم قرار دیا جائے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے پندرہ سے زائد اراکین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اپنے دستخطوں سے ایک خط لکھا ہے۔ یہ خط آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی طرف سے دنیا کے پارلیمنٹیرینز کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر کے حل اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے متحرک کرنے کی مہم کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے حالیہ دورہ برطانیہ میں ممبران پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ وہ اس قسم کی یادداشت پر دستحط کرائیں جس کے بعد برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے یہ اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس خط پر انڈریو گرفتھ، جیسن میک کاریٹنی، پائول لوم فیلڈ، لنڈا ریودن، ڈیو اینڈرسن، گیون شیکر، سٹروارٹ جیکسن، شبانہ محمود، فلپ ڈیوس، نائومی لانگ، اینڈی میکڈانلڈ، جان ویلی، جان ڈینہم کے دستخط شامل ہیں۔ ’’ورلڈ پارلیمنٹیرینز کمپین برائے کشمیر‘‘ کے عنوان سے بھیجے گئے خط میں کشمیر کی تاریخی اہمیت اور اس میں اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قراردادوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کشمیر پر طویل عرصہ سے قابض ہے اور وقت آگیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے امن‘ استحکام اور خوشحالی کے لئے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے اور یو این کے چارٹر اور کشمیر پر قراردادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکرٹری جنرل مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ بیرسٹر سلطان محمود نے اس خط کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی دبائو بھارت پر بڑھتا جائے گا اور بھارت ایک دفاعی پوزیشن پر چلا جائے گا اور مسئلہ کشمیر پر بات چیت اور پاکستان سے امن پر بات کرنے کے سوا اسکے پاس کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ وقت کے لحاظ سے اہم قدم ہے کیونکہ بھارت دہلی سے اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو نکالنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کو یہ باور کرایا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور سیکرٹری جنرل سے اس پر کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ و دیگر سیاسی جماعتوں نے کشمیر پر بحث کیلئے حمایت کا اعلان کردیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بحث کرنے کے سلسلے میں سرگرمیاں عروج پر ہیں‘ ہائوس آف کامنز کے 17 ارکان کو درخواست دی گئی ہے کہ وہ بزنس کمیٹی سے کشمیر مسئلے پر بحث کرنے کیلئے تاریخ کا اعلان کریں جبکہ ممبران پارلیمنٹ اور دوسری سیاسی پارٹیوں نے ہائوس آف کامنز میں بحث کی حمایت کی ہے جبکہ دستخطی مہم پر بھی سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کے حق میں اپنے دستخط کئے ہیں۔ ہائوس آف کامنز کے کئی ممبران نے مسئلہ کشمیر پر بحث کرانے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کی کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی تو یہ کشمیریوں کیلئے بہت بڑی مدد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کشمیری تنظیموں اور دوسرے ممالک کے رضاکاروں نے کشمیر کے مسئلے پر کام کیا ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور انہوں نے ہائوس آف کامنز میں اس مسئلے پر بحث کرانے کے سلسلے میں کئی مشکلات کا سامنا بھی کیا تاہم ان کی محنت رائیگاں نہیں جاسکتی بلکہ اکثر ممبران پارلیمنٹ اس حق میں ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر ہائوس آف کامنز میں بحث کی جانی چاہئے۔
برطانوی ارکان