پاکستان14اگست 1947رمضان المبارک کی 27ویں کو معرض وجود میں آیا جبکہ تحریک پاکستان کا ترجمان اخبار نوائے وقت اس سے پہلے 23مارچ1940 یوم پاکستان کے موقع پر معرض وجود میں آ چکا تھا۔روزنامہ نوائے وقت کے معیار کے بارے میں وکی پیڈیا کا انسائیکلو پیڈیا لکھتا ہے
It is one of the most influential newspapers in the country. It has a special position in Pakistan's media, as the guardian of Pakistan's ideology, with well-established center-right and nationalist credentials.
پاکستان کا روزنامہ نوائے وقت circulation (تعداد اشاعت) کے اعتبار سے نہیں بلکہ اپنے معیار کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ کسی چیز کو پرکھنے کے لیئے اس کی تعداد نہیں معیار دیکھا جاتا ہے۔ نوائے وقت کی پہچان نظریہ پاکستان کے ساتھ منسوب ہے۔ نوائے وقت نظریاتی اخبار ہے۔ اسے مسلم لیگی اخبار بھی کہا جاتاہے مگر اس سے قائد اعظمؒ کی تحریک پاکستان والی مسلم لیگ مراد ہے۔ نوائے وقت نے ہمیشہ نظریہ پاکستان کی پاسبانی کی ،کسی سیاسی جماعت کو نظریہ پر فوقیت نہیں دی۔ نوائے وقت قائد اعظمؒ کی مسلم لیگ کا واحد ترجمان اخبار تھا ۔ موجودہ تمام مسلم لیگیں سیاسی ہیں نظریاتی نہیں ، مسلم لیگ نون کا رحجان بھی تبدیل ہو چکا ہے۔ نوائے وقت اپنے نظریہ پر قائم ہے مگر بدلتی سیاسی صورتحال نے مسلم لیگ نواز کو بھی امن کی آشا کا قائل کردیا۔ جاتی عمرہ کی یادیں اتنی آسانی سے نہیں جا تیں، فوج نے ازلی دشمن کو آنکھیں دکھائیں، ادھرمودی نے اصلیت دکھائی تب نظریہ امن کی آشا کو بریک لگی۔ آج رمضان المبارک کی 27ویں شب ہے، لیلة القدر کی متبرک گھڑیوں میں آنکھیں اشکبار ہیں۔ ایک آنکھ میں شکرانے کے آنسو ہیں کہ اللہ سبحان تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک آزاد ریاست کی نعمت سے نوازا اور دوسری آنکھ مجید نظامی مرحوم کی یاد میں نم ہے ۔ آج کی شب ایک عاشق رخصت ہوا تھا۔پاکستان سے عشق کی داستان رقم کر گیا۔پچھلے سال 26 جولائی کو ستائیسویں رمضان تھی۔ نصف شب بیٹھے گزشتہ برس کی یاد آئی تو دل کو یقین اور سکون محسوس ہو ا کہ محترم مجید نظامی کو لیلة القدر نصیب ہو گئی اورجس خوش بخت کو یہ دولت نصیب ہو جائے اس کے لیئے دنیا میں رہنا بے معنی ہو جاتا ہے ۔حضرت علی ؓ فرمایا کرتے تھے کسی کو دعا کےلئے کہنے سے افضل ہے کہ ایسا عمل کر جاﺅ کہ لوگوں کے دل سے دعا نکلے۔ تو مجید نظامی دعائیں سمیٹ رہے ہیں۔ ناقدین کہتے تھے کہ مجید نظامی کے بعد اخبار بے جان ہو جائے گا مگر اس ایک سال کے دوران نظریہ پاکستان نے وہ طاقت پکڑی کہ لوگ نظریہ پاکستان اور وطن و اسلام کے دشمنوں کے خلاف کھل کر سامنے آ ئے ہیں ۔ نوائے وقت کی پیشانی حضرت علامہ اقبالؒ اور حضرت قائد اعظمؒ کے فرمودات کے جھومر سے مزین ہے۔ مرحوم و مغفور محترم مجید نظامی اور ان کے بھائی محترم حمید نظامی نے اپنے لیڈر قائد اعظم ؒ کی خواہش پر نوائے وقت کا پرچہ نکالنا شروع کیا تھا ۔ہمارے بزرگ فرمایا کرتے تھے قوموں کی بقاءان کے عقائد و نظریات سے منسلک ہے۔ جب تک نظریہ سلامت ہے ،ملک بھی سلامت ہے۔پاکستان میں منافقین کی تعداد شرمناک ہے، بے حیائی اور جرائم ناقابل بیان ہیں، حکومتیں بے حس اور بد عنوان ہیں، نہ بجلی ہے نہ پانی، بے روزگاری، بے دینی، مسائل، پریشانیاں، قتل و غارت گری الغرض کچھ بھی اچھا نہیں جا رہا اس کے باوجود یہ ملک قائم ہے؟ کیوں کہ اس کی مٹی میں مہاجروں کی شہادت کا لہو رچا بسا ہوا ہے۔ جب تک اس ملک میںکلمہ گونج رہا ہے، اس قوم کا لہو گرم ہے۔ جب تک نوائے وقت کی پیشانی پر جھومر جھوم رہاہے ،نظریہ زندہ ہے۔