اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سمجھوتہ طے پانے کے نتیجہ میں پاکستان کی مغربی سرحد پر ایٹمی ریاست کے اُبھرنے کے امکانات سردست معدوم ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان کے مشرق میں بھارت اور شمال میں چین ایٹمی طاقتیں ہیں۔ اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کیلئے آسٹریا کے شہر ویانا میں دراصل دو معاہدے ہوئے ہیں۔ ایک معاہدہ ایران اور امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا ہے جبکہ ایران کا دوسرا معاہدہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ہوا ہے۔ پہلے معاہدہ کے ذریعہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے جب دوسرے معاہدہ کے نتیجہ میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور تنصیبات کے معائنہ کا اختیار حاصل کیا ہے۔ پابندیاں ہٹنے کی ا مید کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں کیونکہ اب ایرانی تیل کی آمد، طلب کے مقابلہ میں رسد کو بڑھا دے گی۔ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدہ تمام ڈیل کی کلید ہے۔ ایران ،عالمی ادارے کے ایک تفصیلی سوالنامہ کا جواب دے گا جس کے نتیجہ میں عالمی ادارے کے پاس ایران کے ایٹمی پروگرام کی مکمل تفصیلات اور تنصیبات کا ریکارڈ جمع ہو جائے گا جس کے بعد یہ ایجنسی ان تنصیبات کے معائنہ کی تفصیلات تیار کرے گی۔ پی فایئو پلس ون کے ساتھ معاہدہ کے نتیجہ میں ایران اپنی ایٹمی سرگرمیاں محدود کرے گا اور بدلہ میں اس پر پابندیاں اٹھائی جائیں گی۔ معاہدے طے پانے کے اعلان کے باجود اہم ترین تفصیلات اور جزئیات طے پانا باقی ہیں ہیں جن میں سرفہرست یہ ہے کہ کب سے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گا۔ اس سمجھوتہ کی پاکستان کیلئے اہمیت ہے ایک طرف تو پاک ایران گیس پائپ لائن سمجھوتہ کی راہ ہموار ہو گی تو دوسری طرف پاکستان کو یہ دیکھنا ہو گا کہ پابندیاں اٹھنے کے بعد ایران کی اضافی آمدن کا کچھ حصہ ہم خیال گروپوں کی مدد کی صورت میںپاکستان تو نہیں آ رہا۔
مغربی سرحد پر ایٹمی ریاست کے اُبھرنے کے امکانات معدوم ہوگئے
Jul 15, 2015