اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +صباح نیوز) سپریم کورٹ نے سٹون کرشنگ مشینوں پر حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے مزدوروں کی ہلاکتوں کے مقدمے میں قرار دیا ہے کہ کارخانہ مالکان مزدوروں کے خون سے جیبیں بھر رہے ہیں اور حکومتیں خاموش کھڑی تماشا دیکھ رہی ہیں۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمشن نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے سوا کسی صوبے کے پاس مزدوروں کے اعدا د وشمار موجود نہیں، اعداد و شمار جمع کرنے کا طریقہ کار اور سہولیات موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا جاتا۔ دوران کام مرنے والے مزدوروں کے صحیح اعداد و شمار تو کہیں پر بھی موجود نہیں۔ جسٹس جواد نے کہا سینکڑوں لوگ مررہے ہیں بڑے پیمانے پرغفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے لیکن ہم اپنے شہریوں کو اس طرح مرنے نہیں دیکھ سکتے، سلیکوسز سے سینکڑوں ہلاکتوں کے ذمہ دار کون ہیں، کیا ہر کام سپریم کورٹ ہی کرے گا؟ جسٹس دوست محمد خان نے کہا حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر مالکان کے خلاف فوجداری دفعہ 302کے تحت مقدمے درج ہونے چاہئے لیکن یہاں تو مزدوروں کے خون سے کارخانہ دار جیبیں بھر رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس ضمن میں قانون کے مسودے پر کام آخری مرحلے میں ہے۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہاگر سینکڑوں افراد کے مرنے پر کسی کیخلاف کاروائی کی گئی ہے تو عدالت کو تحریر ی طور پر بتایا جائے کیونکہ اس ضمن میں دو تین روز میں مناسب حکم جاری کردیا جائے گا۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت جو کچھ ہو سکا حکم جاری کرینگے۔ ڈی جی خان اور گوجرانوالہ میں زیادہ لوگوں کے مرنے کی رپورٹ آئی ہے باقی اضلاع میں بھی صورتحال تسلی بخش نہیں ہو گی۔ سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمشن نے بتایا کہ 18 اور23 جولائی کو اجلاس بلائے گئے ہیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ لوگ مرتے جا رہے ہیں لیکن اقدامات نہیں کیے جارہے میرا نہیں خیال کہ کوئی کام ہو گا۔